نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہ مری اور سلیم صافی کی نظر کی کمزوری||عامر حسینی

وہ تاخیر سے ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے باوجود پاک فوج کو شاباش دیتا ہے لیکن اس تاخیر پہ باوردی نوکر شاہی کی قیادت کو سوال کے کہٹرے میں کھڑا نہیں کرتا جس تاخیر پہ یہ سویلین ایڈمنسٹریشن اور سویلین اداروں کو کھڑا کرتا ہے-

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سانحہ مری پہ سلیم صافی کا پہلا آفیشل ردعمل ہمیں 10 جنوری 2022ء کی رات 8 بج کر 37 منٹ پہ معلوم ہوتا ہے جب وہ پاک فوج کے ریسیکیو آپریشن کو خراج تھسین پیش کرتا ہے –
مری میں برفباری میں شدت آنے کا سلسلہ 6 جنوری کی شام سے شروع ہوتا ہے اور رات گئے تک بدترین ٹریفک جیم کی خبریں آنے لگتی ہیں اور 7 جنوری کی صبح سے مری میں ٹریفک جیم، شدید برفباری اور ہزاروں گاڑیوں کے پھنس جانے سے انسانی المیے کے آغاز کی خبریں آنے لگتی ہیں اور پھر 8 جنوری کو سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پہ انسانی جانوں کے ضیاع کی خبریں اور ویڈیو اپ لوڈ شروع ہوتی ہیں- جنوری کی 9 تاریخ تک درجنوں لوگ اس المناک صورت حال کا شکار ہوکر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں –
پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا نو جنوری کی شام کو فل فارم میں آتا ہے اور دس جنوری کی صبح کے اخبارات مری میں شدید برفباری میں پھنسے لوگوں میں سے صرف نو افراد کی موت کی خبر شہ سرخیوں کے ساتھ رپورٹ کرتا ہے –
8 سے 10 جنوری 2022 کے درمیان مسلم لیگ نواز کے پٹوار خانہ میڈیا سیل کے لیے کام کرنے والے اور پٹوار خانہ اور یوتھیا نگر کے درمیان جھولنے والے "پرائم ائر ٹائم” صحافیوں اور تجزیہ نگاروں نے راولپنڈی ایڈمنسٹریشن، مری ایڈمنسٹریشن، پنجاب حکومت اور کسی حد تک عمران خان وغیرہ کو زمہ دار ٹھہرانا شروع کیا- لیکن پٹوار خانہ میڈیا سیل سے وابستہ صحافی جیسے مظہر عباس، سلیم صافی وغیرہ تھے ان کے ٹوئٹ میں اور ٹاک شوز کے دوران ان کے تجزیوں میں این ڈی ایم کا چیئرمین، اس کے ادارے کا کردار، اس کی زمہ داری پہ سوال غائب تھا-
سلیم صافی نے 8 سے 10 جنوری کے دوران عمران خان، بزدار، راولپنڈی ایڈمنسٹریشن، مری ایڈمنسٹریشن پہ ٹوئٹس کے زریعے تابڑ توڑ حملے کیے اور پھر وی لاگ میں بھی ان کے نام لیے اور ان سے سوالات پوچھے- اس نے سویلین ایڈمنسٹریشن چاہے وہ وفاق کی تھی یا پنجاب کی ہے یا راولپنڈی ضلع یا مری تحصیل کی ہے یا این ایچ اے ہے، ٹریفک پولیس ہے سب کے سامنے یہی بات رکھی کہ "ریسیکو آپریشن دیر سے شروع کیوں ہوا؟” اور ان سب کو زمہ دار ٹھہرایا –
لیکن مجال ہے کہ اُس نے بھولے سے بھی سے بھی ایک بار وزیراعظم عمران خان اور اُن کی کابینہ سے عثمان بزدار چیف منسٹر پنجاب سے یہ سوال کیا ہو کہ 6 جنوری سے 7 جنوری تک نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کیا کررہی تھی؟ پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ کیا کررہی تھی؟ پاکستان آرمی نے مری میں قائم اپنے ائربیس آفس کو 6 سے 9 جنوری کی درمیانی رات تک ریسیکو آپریشن کا کیوں نہ کہا؟ پاکستان ائر فورس کے ڈی جی پی آر آفس کے مطابق ائر فورس نے 8 جنوری سے ریسیکو آپریشن شروع کیا، صافی یہ سوال نہیں کرتا اتنی تاخیر پاکستان ائر فورس کو کیوں لگی؟
وہ تاخیر سے ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے باوجود پاک فوج کو شاباش دیتا ہے لیکن اس تاخیر پہ باوردی نوکر شاہی کی قیادت کو سوال کے کہٹرے میں کھڑا نہیں کرتا جس تاخیر پہ یہ سویلین ایڈمنسٹریشن اور سویلین اداروں کو کھڑا کرتا ہے-
سانحہ مری جب رونما ہورہا تھا اس وقت سلیم صافی کے زہن میں کیا چل رہا تھا؟
4 سے 7 جنوری کے دوران سلیم صافی ایک طرف تو مریم نواز-پرویز رشید کی "نجی گفتگو” آڈیو ٹیپ کے لیک ہونے کی مذمت کررہا تھا- وہ حسن نثار اور ارشاد بھٹی بارے دونوں رہنماؤں کے ریمارکس کو اُن کا اکھڑ پن بتارہا تھا- 5 جنوری کو وہ بلاول بھٹو زرداری کی کراچی میں سندھ بلدیاتی ایکٹ پہ پریس کانفرنس کو تروڈ مروڑ کے پش کرتے ہوئے بلاول بھٹو کے بیان کو مسخ کررہا تھا اور انھیں "لسانی بنیاد پرستوں” کی حمایت میں لسانی تعصب پھیلانے کا الزام دے رہا تھا-
پٹوار خانہ میڈیا سیل سے وابستہ صحافی جن میں سلیم صافی، مطیع اللہ جان، اعزاز سید، نجم سیٹھی، مرتضیٰ سولنگی ، رضا رومی، عارفہ سید، عاصمہ شیرازی سمیت "پرائم ائر ٹائم” صحافیوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے کے پاس آج کل سلیکٹرز/اسٹبلشمنٹ اور سلیکٹڈ عمران خان کے درمیان ڈیل ختم ہوجانے اور مسلم لیگ نواز سے نئی ڈیل ہونے کی خبریں اور تجزیے پیش کرنا اور ساتھ ساتھ پی پی پی سے اسٹبلشمنٹ کی مبینہ ڈیل کی بات چیت ختم ہونے کا پروپیگنڈا تیز کرنا ہے-
سلیم صافی بھی یہی کررہے تھے – پانچ جنوری کو ان کا بلاگ عمران خان کی اسٹبلشمنٹ سے ڈیل ختم ہونے کے دعوے پہ ہے-
انہوں نے یہ دعویٰ کردیا کہ عمران فارن فنڈنگ کیس میں کب فارغ ہوں گے؟
سلیم صافی فوجی اسٹبلشمنٹ سے نواز شریف اسٹبلشمنٹ کا مستعار لیا ہوا پیدل سپاہی ہے جس کی اوقات "آزادانہ”، تجزیہ کرنے کی نہیں ہے اور نہ ہی اپنے پڑھنے والوں کو آگے کا راستا دکھانے کی –
یہ ہئیت حاکمہ ” کی باہمی لڑائی میں بھی کھل کر کسی کی طرف اُس وقت ہوتا ہے جب اسے یقین ہو وہی گروپ غالب آنے والا ہے –
سلیم صافی کو جہاد افغانستان پروجیکٹ چلانے والی عسکری اسٹبلشمنٹ کی لابی کی دوسری صف میں کھڑے ہونے والوں میجر عامر جیسے لوگوں نے اپنے مفادات کے لیے مین سٹریم میں متعارف کرایا تھا-
سلیم صافی جیسے لوگ جتنے بھی پہلے پرنٹ میڈیا میں مین سٹریم کیے گئے اور بعد ازاں یہ "پرائم ائر ٹائم صحافی” بنائے گئے اُن کی بہت بڑی تعداد کا پہلے پہل تعلق جہادی نیٹ ورک سے ہے جبکہ اینٹی پی پی پی اور اینٹی بھٹو ان. کا سب کا وصف ہے- اور یہیں سے ان کے تجزیوں اور تبصروں کی حثیت کا تعین ہوجاتا ہے-
یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author