گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج سے 173 سال پہلے جب انگریزوں نے ڈیرہ ڈویژن کو سکھوں سے چھین کر حکومت شروع کی تو ایک انگریز ہربرٹ ایڈورڈز کلاچی پہنچا اور وہاں کا احوال لکھا۔ اس وقت کلاچی کا سردار گلداد خان گنڈہ پور تھا جس سے ایڈورڈ نے وہاں کے ٹیکس وصولی کے معاملات پر بات چیت کی۔ ایڈورڈز نے اس دورے کا ایک دلچسپ واقعہ بھی لکھ ڈالا ۔اس نے کہا کلاچی میں مجھ سے سردار گلداد گنڈہ پورکا چچا علی خان گنڈہ پور ملنے آیا اور مجھے ایک انجیل دکھائ جو پشتو میں ترجمہ کی ہوئ تھی۔ یہ دیکھ کر میں بہت حیران ہوا کہ انگریزوں کی حکومت توپشتون علاقوں میں اب شروع ہو رہی ہے یہ پشتو والی انجیل کہاں سے آ گئی؟ علی خان نے بتایا کہ جب وہ نو عمر تھا تو مجھے میرے باپ نے دریائے گنگا کے کنارے شھر ہردوار میں کئی کابلی گھوڑوں کے ساتھ ایک میلے میں شرکت کے لیے بھیجا تھا جہاں انگریز حکومت حاصل کر چکے تھے۔ وہاں ایک انگریز نے سیرمپور انڈیا سے 1818ء میں پشتو میں چھپی یہ بائبل دی تھی اور کہا تھا کہ اس کو سنبھال کے رکھنا اور جب تمھارےشھر اور تخت سلیمان میں انگریزوں کی حکومت قایم ہو تو ان کو دکھانا۔علی خان نے بتایا اس نے واپس کلاچی آ کر یہ کتاب ایک مولوی کو دکھائ تو اس نے بتایا اس میں بزرگ پیغمبروں کے حالات لکھے ہیں۔ پھر میں نے 30 سال سے اس کتاب کو ریشمی غلاف میں سنبھال کے رکھا ہوا تھا اور جب آپ کی حکومت آئ تو نکال لایا ہوں۔ ایڈورڈز نے بڑی دلچسبی اور غور سے پشتو میں چھپی انجیل کو دیکھا اور حیرت زدہ ہو گیا۔
۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ