گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج صبح انٹرنیشنل مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت 81.69 ڈالر فی بیرل نظر آ رہی تھی ۔ یہ تقریبا” 159 لیٹر کا ریٹ ہے ۔
اگر ہمارے روپے کے آج کے ریٹ سے ایک بیرل کا نرخ نکالیں تو یہ
81.69 ×175 = 14295
بنتا ہے ۔
اس طرح اس کو 159 پر تقسیم کریں تو ایک لیٹر کا ریٹ تقریبا”
90 روپے فی لیٹر بنتا ہے۔
اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اگر ڈالر کا ریٹ 120 روپے پر برقرار رہتا تو ایک لیٹر کی قیمت ہوتی ۔۔۔
81.69×120=9802 ÷159 =61.6
یعنی آج انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہمیں ساڑھے اکسٹھ روپے فی لیٹر مل رہا ہوتا۔ تو 28 روپے لیٹر اس لیے مہنگا ہے کہ ہمارے ڈالر کی قیمت گرا دی گئی۔
90 روپے فی لیٹر کا پٹرول ہمیں 145 روپ میں ملتا ہے جو 55 روپے کا فرق ہے ۔یہ 55 روپے ٹرانسپورٹیشن ۔کمپنیوں کے کمیشن اور حکومت کے ٹیکس وغیرہ ہیں۔
اگر ڈالر 120 کا ہوتا تو اس حساب سے ہمیں پٹرول 116 میں ملتا۔
تو سارا قصور پٹرول کی مہنگائی نہیں بلکہ ہمارا اپنا ڈالر کا ریٹ کم کرنا بھی ہے۔اس طرح ہر چیز کے ریٹ بڑھنے کی کہانی ہے ۔البتہ پٹرولیم کمیشن کی رپورٹ بھی حکومت کے سامنے رکھی اس پر کیا عمل ہوتا ہے وہ بھی دیکھنا باقی ہے۔
بہر حال جن کے ہاتھ فنانس ہے وہ صحیح اور لوگ ہمیشہ غلط ہوتے ہیں۔
نوٹ ۔۔ میتھ کی کیلکولشن میں غلطی ہو تو دوست رہنمائ کر دیں۔
تنور کی پکی روٹی ۔۔
مجھے تنور کی لگی تازہ روٹی بہت پسند ہے ۔پشاور میں جب سروس کرتا تھا تو وہاں قسم قسم کی تنوری روٹیاں ملتیں ۔خمیری ۔پتیری ۔نان ۔مندھری ۔لمبی ۔روغنی نان ۔وغیرہ
مجھے دیسی گندم کی خمیری مندھری روٹی سب سے زیادہ پسند ہے اگر جلیل کے چپلی کباب ساتھ ہوں تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ خمیری روٹی سارا دن پڑی رہے نرم رہتی ہے اور زود ہضم ہوتی ہے۔ چاۓ کے ساتھ ڈبل روٹی سی لگتی ہے۔ ہمارے گھر گلبرگ میں باڑے کا خالص پانی آتا تھا جو بہت بہترین تھا ۔اب تو وہ پانی شھر میں نہیں ملتا ۔ سائنسی طور پر ثابت ہو چکا ہے کہ خمیری روٹی شوگر کے مریضوں کی بہترین غذا ہے۔
پشاور پھلوں ۔پھولوں ۔اعلی کھانوں اور محبت کرنے والے لوگوں کا شھر ہے۔ نمک منڈی میں دنبے کے گوشت کی کڑھائی ملک بھر میں سب سے اچھی ملتی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر