حیدر جاوید سید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب سے کچھ دیر قبل یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے ساتویں بار نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 65روپے کلو کا اضافہ کردیا۔ پاور ڈویژن بجلی کی قیمت میں گھریلو صارفین کے لئے 1روپے 68پیسے اور کمرشل صارفین کے لئے 1روپے 39پیسے اضافے کا طلب گار ہے۔ حکومت کے بقول اگر بجلی کے بنیادی نرخوں میں یہ اضافہ نہ کیا گیا تو اسے 186ارب روپے سبسڈی میں دینے پڑیں گے۔
وزیراعظم نے دو اہم باتیں کیں۔ اولاً پٹرولیم کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔ ثانیاً سردیوں میں گیس کا بحران ہے۔ ایک نوجوان وفاقی وزیر حماد اظہر ہمیں چند دن قبل بتارہے تھے گیس بحران کی باتیں حکومت کے خلاف سازش ہیں حساب کی الف بے نہ سمجھنے والے میڈیا پر بیٹھ کر غلط اعدادوشمار سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں (آج وہ بتارہے ہیں کہ واقعی بحران دستک دے رہا ہے)۔
وزیراعظم کی تقریر جس نے لکھی اسے چاہیے تھا کہ میاں محمد اظہر کے اس نابغہ روزگار فرزند سے "حقیقت حال” دریافت کرلیتا۔ وزیراعظم نے بھارت اور بنگلہ دیش میں پٹرولیم کی جو قیمتں بتائیں وہ خلاف واقعہ ہیں۔ بھارت میں گزشتہ روز ہی پٹرول 10روپے اور ڈیزل 5روپے سستا ہوا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق جمعرات سے ہوا۔ پٹرول 110روپے لٹر ہے، وزیراعظم کو کس نے لکھ کر دیا کہ بھارت میں پٹرول 250روپے اور بنگلہ دیش میں 200روپے لٹر ہے؟
اگر بھارت میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کو دیوالی کا تحفہ بھی مان لیا جائے تو بھی جمعرات سے پہلے پٹرول 120روپے ہوگا 250روپے نہیں۔ فی کس آمدنی کا حساب بھی غلط ہے۔ بھارت میں فی کس آمدنی 1961 ڈالر بنگلہ دیش میں 2227ڈالر اور پاکستان میں 1279ڈالر ہے۔ اپنی تقریر کی تان انہوں نے اس بات پر توڑی "دو خاندان لوٹی ہوئی رقم کا نصف واپس لے آئیں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کردوں گا”۔
سبحان اللہ، حضور! آپ وزیراعظم لگے ہوئے ہیں سوا تین سال سے آپ کی منشا کے بغیر پتہ نہیں ہل رہا اس ملک میں (سوائے ٹی ایل پی سے ہوئے معاہدے کے) سارے ادارے محکمے آپ کے ماتحت ہیں۔ وہ جو بلندبانگ دعوے تھے چوری کے پیسوں کے کیوں واپس نہیں لائے۔ آپ تو کہتے تھے میں ایک اپیل کروں گا بیرون ملک پاکستانی اربوں ڈالر دے دیں گے۔
چلیں کورونا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے مسائل پیدا کئے۔ وہ چوری والے ڈالر کہاں ہیں۔ پاپڑ والوں، فلودے والوں، ریڑھی والوں اور دوسرے گمنام مجاہدوں کے اکائونٹس والے لگ بھگ 2کھرب روپے کس جگہ جمع ہوئے؟ (ان میں خیبر پختونخوا والے گمنام اکاونٹس کے 57 ارب روپے شامل نہیں) آپ کے سوشل میڈیا مجاہدین نے بھی اربوں ڈالر، ریال، منوں سونا اور ارب ہا روپے کی پاکستانی کرنسی لانچوں سے برآمد کروائی اور گھروں سے بھی وہ کہاں گئے۔
821ارب کی ریکوری کا دعویٰ نیب کو بھی ہے وہ کدھر ہیں؟ یہ 1400ارب روپے کا کامیاب پاکستان پروگرام کیا کرنسی نوٹ چھاپ کر چلانا ہے پیسے کہاں سے آئیں گے۔ 120ارب کا ریلیف 2کروڑ خاندانوں کے لئے، حساب پھر دیکھ لیجئے کیونکہ آپ کا ریلیف آدھا تو یوٹیلٹی سٹوز کی نئی قیمتوں میں گم ہوجائے گا۔ اچھا ویسے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں عام آدمی کی قوت خرید کا کبھی موازنہ کرنے کی زحمت کیجئے۔
تقریریں، دعوے، لطیفے، پھلجڑیاں اور یہاں رکھا کیا ہے، ارے وہ مراد سعید تو کہتے تھے جس دن عمران خان اقتدار میں آئے گا، بیرون ملک پڑے 200ارب ڈالر واپس لائیں گے۔ 100ارب ڈالر قرضہ دینے والوں کے منہ پر ماریں گے اور 100ارب ڈالر عوام پر خرچ کریں گے۔ معاف کیجئے گا جناب وزیراعظم آپ کے وعدے درست تھے نہ الزامات نہ اب والا حساب کتاب۔ بہت احترام کے ساتھ یہ کہ آپ زمینی حقائق سے لاعلم ہیں۔
بندہء مزدور کے ہی نہیں سفید پوش طبقات اور نام نہاد مڈل کلاس کے حالات بھی بہت تلخ ہیں۔ آپ کی حکومت نے دس دن قبل وعدہ کیا تھا چینی 90روپے کلو فروخت کروائی جائے گی حضور یہ آج جمعرات 4نومبر کو 130روپے سے 150 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ پتہ نہیں کس نے بتائے آٹے کے نرخ آپ کو؟ قبلہ یہ 70سے 80روپے کلو ہے اسے مقامی زبان میں "لگی کا داو کہتے ہیں "۔ صرف پچھلے تین دنوں میں دالوں، چاول اور چنے کی قیمتوں میں ہوئے اضافے بارے معلوم کروالیجئے، کسی دن "خودستائی” سے باہر نکل کر چار اور دیکھنے کی زحمت کیجئے اب تو لوگ کہنے لگے ہیں مد ینہ کی بس کی سواریاں اس وقت حیران ہوئیں جب بس مدینہ کی بجائے گیمبیا پہنچ گئی۔
خزانہ خالی نہیں تھا جب آپ اقتدارمیں آئے (ن) لیگ کے اقتدار کے آخری دن 19ارب ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ موجود تھا، آپ کو خالی ملا تو نگران چور تھے لائیں انہیں عدالتوں میں کہ انہوں نے نگران حکومت کے لئے موجود قوانین سے تجاوز کیسے کیا؟ قرضے اتارے، معاف کیجئے گا احسان کیا آپ نے؟ حضور ہر نئی حکومت پچھلی حکومت کے قرضے اتارتی ہے۔ آپ کے ریکارڈ قرضے بھی اگلی حکومت اتارے گی یہی ریت رواج ہوتا ہے۔ لوٹی ہوئی دولت وصول کیجئے قانونی راستہ اختیار کریں کس نے روکا ہے۔
اچھا ایک کام کیجئے حضور سب سے پہلے 2019ء کے ادویات کے سکینڈل کے کرداروں سے حساب کیجئے اور زائد رقم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائیں تاکہ جب آپ کسی اور "چور” کے خلاف ہتھکڑی لے کر اس کے دروازے پر ہوں تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوں۔ میڈیا کیا کرے، لوگوں کے دکھ اور مسائل دیکھانے کی بجائے سب اچھا کا راگ الاپے؟ سب اچھاہے کہاں۔ دن تو صرف وزیروں مشیروں کے بدلے ہیں۔
یقین نہ ہو تو عامر کیانی اور خسرو بختیار کے 2018ء اور 2021ء کے اثاثوں کی تفصیلات معلوم کرالیجئے۔ ویسے تو قبلہ گاہی عثمان بزدار کا بھی کچھ لوگ نام لیتے پھرتے ہیں خیر چھوڑیئے ان باتوں کو۔ ایک بات بتایئے وزیراعظم صاحب! آئی ایم ایف کا دباو ہے کہ ماسوائے احساس پروگرام کے باقی ہر قسم کی سبسڈی بند کردی جائے۔ مشیر خزانہ یہ شرط تسلیم کر کے آئے ہیں پھر سبڈی کیسے دیں گے؟
مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جی ہاں، ذرا لندن، نیویارک کی فی کس آمدنی بھی تو بتایئے۔ نیویارک میں ایک گھنٹے کی اجرت 10سے 30ڈالر تک ہے یعنی 17سو سے 2210روپے فی گھنٹہ۔ اب اپنے ہاں کی روزانہ کی اوسط آمدنی کا حساب کیجئے۔ حضور اب آپ سوا تین سال سے وطن عزیز کے وزیراعظم ہیں۔ وزیراعظم کے طور پر معاملات کو دیکھیں سمجھیں ڈی چوک کی طرح نہیں جہاں آپ بل جلاتے تھے، سول نافرمانی کی دعوت دیتے تھے۔ فقیر راحموں کہتا ہے اگر اب میں بل جلادوں تو واپڈا والے بجلی اور سوئی گیس والے گیس کا میٹر تو نہیں اتارکے لے جائیں گے؟
حضور اگر میڈیا آج کی اپوزیشن کو ڈی چوک سے 80فیصد کم بھی وقت دے تو مشکلات پیدا ہوجائیں گی حکومت کے لئے۔ جان کی امان ہو توا یک بات پوچھ لوں، حضور وہ ٹی ایل پی سے ہونے والے معاہدہ کو عوام سے پوشیدہ کیوں رکھا جارہا ہے ضمنی سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے وہ معاہدہ پڑھا ہے؟ اوہ معاف کیجے گا ایسے ہی پوچھ لیا ہے، بجا ارشاد ہے کہ صنعت کار اور دوسرے کاروباری حضرات ملازمین کی اجرتوں میں اضافہ کریں۔ کیا حکومت آمدنی اور اخراجات میں توازن رکھنے کے لئے اقدامات کرتی رہی ہے؟
آپ کا دو لاکھ تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا کبھی غور کیجئے کہ 15سے 17ہزار یا 20سے 25ہزار کمانے والے شخص کا کیسے گزارا ہوتا ہوگا جس پر 5سے 7افراد کی کفالت کی ذمہ داری ہے۔ آپ تو پھر گھر کے صرف 2افراد ہیں۔ تنخواہ کے علاوہ بھی ذرائع آمدن ہیں۔ ڈالر اکاونٹ، زرعی آمدنی، انویسٹمنٹ، یہ جائز ذرائع ہیں۔ انہی کا ذکر کیا ہے اپوزیشن والوں کے الزام کو نہیں دہرایا۔
بندہ پرور ابھی کل دال ماش 15روپے دال مسور 5روپے اور چنا 20روپے کلو مہنگا ہوا ہے۔ آخری بات یہ ہے کہ حضور، مہربانی کیجئے اگر ممکن ہے تو کہانیاں نہ سنایا کریں یا پھر ان کہانیوں کی باقاعدہ تصدیق کرلیا کیجئے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ