اسلام آباد: سپریم کورٹ نےدہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 59 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔
عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ منظم منصوبے کے تحت مذہبی، نظریاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے پرتشدد کارروائی ،حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف وہراس پھیلانا،جانی و مالی نقصان پہنچانا دہشت گردی ہے۔
سپریم کورٹ نے لکھا کہ منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا،منصوبے کے تحت صحافیوں ،کاروباری برادری، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔
اسی طرح منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار کرنا،قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی قراردئے گئے ہیں۔
عدالت عظمی کے مطابق ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے اور نہ ہی ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھراؤ، بھتہ خوری دہشت گردی ہے۔
ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت دہشت گردی نہیں تصور ہوگی اور نہ ہی ذاتی عناد یا دشمنی کے باعث پولیس، افواج پاکستان اورسرکاری ملازم کے خلاف پر تشدد واقعہ میں ملوث ہونا دہشت گردی قرار پائے گا۔
عدالت عظمی نے آبزرویشن دی ہے کہ پاکستان میں 1974 سے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے مختلف قوانین متعارف کروائے گئے،انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں دہشت گردی کے حوالے سے کئی اقدمات اور ڈیزائن ایسے شامل کیے گئے جن کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے لکھا کہ دہشت گردی کے قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا جن کے سبب عدالتوں میں غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے، اغوا برائے تاوان جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کرنے کے سبب دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے۔
فیصلے میں لکھا گیاہے کہ ہم پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے حوالے سے نئی تعریف کا تعین کرے، پارلیمنٹ دہشت گردی کی تعریف کیلئے بین الااقوامی معیار کے تناظر میں سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مدنظر رکھے۔
عدالت نےلکھا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ طےہو چکا سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے حصول کے بغیر پر تشدد کارروائی دہشت گردی نہیں ہے۔ پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل تمام جرائم کو ختم کرے۔
یہ بھی پڑھیے: سانحہ ساہیوال:انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مقدمے میں ملوث تمام ملزمان بری کردیے
سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو تجویز دی ہے کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تیسرے شیڈیول میں شامل ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور