بھارت کی ریاست اتر پردیش میں جینز پہننے پر سسرالیوں نے مبینہ طور پر 17 سالہ بہو کو قتل کر ڈالا۔
17 سالہ نیہا پاسوان کو ریاست اترپردیش کے ضلع دیوریا میں 19 جولائی کو محض اس لیے قتل کیا گیا کہ اس کے سسرالیوں کو بہو کا جینز پہن کر گاؤں میں گھومنا پسند نہیں تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مقتولہ رشتے میں مبینہ قاتلوں کی پوتی بھی تھی جس کا خاندان میں ہی بیاہ ہوا تھا۔
مہوادوہ سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ لڑکی جینز پینٹ پہنا کرتی تھی جس پراس کے نانا اور ماموں (سسر) نے اعتراض کیا۔ تاہم لڑکی نہیں مانی اور اس مسئلہ پراس کا اپنے رشتہ داروں (سسرالیوں) سے جھگڑا ہوا۔
برہم رشتہ داروں نے ڈنڈوں سے لڑکی کی پٹائی کردی جس کے نتیجہ میں وہ زخمی ہوگئی
اور بعد میں اس کی موت ہوگئی۔ لڑکی کے رشتہ داروں نے اس کی نعش کو رکشہ میں ڈال کر قریبی ہائی وے پر واقع پل سے نیچے پھینک دیا۔
تاہم نعش نیچے نہیں گری اور پل کے گرل میں اٹک گئی۔
راہگیروں کی اطلاع پرپولیس وہاں پہنچی اور بعد میں نعش کی شناخت نیہا پاسوان کے نام سے ہوئی۔
پولیس نے لڑکی کے نانا پرنمس پاسوان کو گرفتارکرلیا گیا جبکہ اس کے دو ماموں اور رکشہ ڈرائیور مفرور ہیں۔
مقتولہ کی والدہ شکونتلا دیوی پاسوان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی بیٹی کو اس کے دادا اور ماموں نے لاٹھیوں سے مار کر ہلاک کردیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نے اس دن ان کی بیٹی نے روزہ رکھا تھا اور شام کو مذہبی رسومات ادا کیں۔
جب اس کے نانا، نانی اور ماموں نے اس کے لباس پر اعتراض کیا تو نیہا نے جواب دیا کہ جینز پہننے کی لیے بنائی گئی ہے
اور وہ اسے پہنیں گی۔ لڑکی کی اس بات پر جھگڑا ہوا اور لڑکی کو تشدد کرکے قتل کیا گیا۔
شکونتلا دیوی نے بتایا کہ جب ان کی بیٹی بیہوش ہوگئی تو اس کے سسرال والوں نے سے ایک آٹو ریکشہ بلایا اوراسے اسپتال لے جانے کا بہانہ بنا کر نعش کو پل سے نیچے پھین دیا۔
دوسری جانب پولیس نے نیہا کے نانا، نانی، چچا، خالہ ، کزن اور آٹو ڈرائیور سمیت 10 افراد کے خلاف قتل اور شواہد مٹانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
سینئر پولیس عہدیدار شریش ترپاٹھی نے بی بی سی کو بتایا کہ مقتولہ کے نانا، نانی
ایک مامو اور رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس