سفید مصفا وردی میں ملبوس پاک بحریہ کے آفیسرز اور جوان سمندر کی بے کراں وسعتوں کے حکمران ہیں۔ اُ ن کی فرض شناسی، مستعدی اور حب الوطنی کی بدولت پاکستان کی سمندری سرحدیں محفوظ اور ناقابل تسخیر ہیں۔ یہ سر فروش نہ صرف ملکی بحری سرحدوں کے دفاع کے قومی فرائض بخوبی نبھا رہے ہیں بلکہ ملک میں جب بھی کوئی ناگہانی آفت رونما ہوئی تو قوم کے یہ بیٹے مدد کے لیے ہمیشہ تیار نظر آئے۔ پاکستان نیوی کی قومی خدمات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ملک کی ساحلی آ بادی میں نظر آتا ہے۔ تعلیم کا شعبہ ہو یا صحت کی سہو لیات کا معاملہ، روزگار کی فراہمی ہو یا معیشت کا استحکام پاکستان نیوی ہر جگہ پیش پیش رہتی ہے۔ تعلیم کے لیے بحریہ کا لجز، بحریہ اسکولز،کیڈٹ کالجز اپنی خدمات پیش کیے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ سر کاری اسکولوں کی سرپرستی اور ان کے ساتھ تعلیمی تعاون ایک الگ کاوش ہے۔
صحت کی بات کی جائے تو ساحلی علاقوں میں تسلسل کے ساتھ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد نمایاں ہے۔ کووِڈ 19- کے دوران پاک بحریہ کی میڈیکل ٹیموں نے صحت کی سہولیات اور ساحلی آبادی کے علاج معالج میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی۔میڈیکل کیمپس قائم کیے، حفاظتی سامان کی تقسیم کی، لوگوں کو بچاؤ کی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔ شدید امراض میں مبتلا مریضوں کا اور ماڑہ میں واقع پاکستان نیوی کے ہسپتا ل پی این ایس درماں جاہ میں جدید آلات سے علاج کیا گیا۔ کووِڈ19-کے دوران پاکستان نیوی نے ملک کے ساحلی علاقوں اور دیگر شہروں میں 70ہزار ٹن راشن بانٹا، 50ہزار کے قریب حفاظتی سامان اور طبی آلات تقسیم کیے۔
روزگار اور معیشت کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان نیوی ساحلی پٹی کے مستحق نو جوانوں کو خصوصی رعایت کے ساتھ ملازمت دیتی ہے۔ اُ ن کے لیے کو ٹہ بھی مخصوص ہے۔پاکستان کی تقدیر بدلنے والے سی پیک منصوبے کی سمندری گزر گاہوں کو محفوط بنا کر پاکستان نیوی پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ بحری اقتصادی پوٹینشل کے سلسلے میں آگہی کے فروغ اور اس سے استفادہ حاصل کرنے کے ضمن میں پاکستان نیوی کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ یہ تو ساحلی علاقوں میں پاک بحریہ کی خدمات کا انتہائی مختصر ذکر تھا۔
ساحلی علاقوں کے علاوہ ملک میں کبھی بھی جہاں بھی ضرورت پیش آئی پاکستان نیوی پیش پیش رہی۔ اپنی قومی خدمات کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان نیوی نے آزاد جموں و کشمیر میں تین دن پر محیط فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا۔ اس فری میڈیکل کے انعقاد کا مقصد آزاد جمو ں و کشمیرکے علاقوں چہلہ بانڈی، چکار اور نیلم میں آباد مستحق خاندانوں کو علاج کی سہولیات کی دستیابی اور ادویات کی بلا معاوضہ فراہمی تھا۔ پاکستان نیوی فری میڈیکل کیمپ کے ماہر ڈاکٹر ز نے کیمپ میں آنے والے مریضوں کا انتہائی باریک بینی سے معائنہ کیا اور مرض کی تشخیص کے بعد انہیں بلا معاوضہ ادویات فراہم کی۔ میڈیکل کیمپ میں آنے والے ہزاروں مریضوں میں خواتین بچے اور معمر افراد شامل تھے۔ مقامی آبادی اور علاقے کی معزز شخصیات نے مشکل کی اس گھڑی میں گھروں کی دہلیز تک علاج معالج کی سہولیات اور ادویات پہنچانے پر پاک بحریہ کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیکل کیمپ میں آنے والے معمر افراد نے کہا کہ ہم پاکستان نیوی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے میڈیکل کیمپ لگایا۔ ہم عمر رسیدہ لوگ دور دراز کا سفر نہیں کر سکتے اور صحت بھی اس کی اجازت نہیں دیتی۔ ہمیں گھر میں علاج کی سہولیات میسر آئی ہے۔ نیوی کے ڈاکٹر بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔ عملہ اعلیٰ اخلاق کا مالک ہے۔ علاج بہت اچھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ معززینِ علاقہ نے کہا کہ مہم پر جب بھی مشکل آن پڑی پاک بحریہ نے ہمیشہ ہماری مدد کی۔ 2005 کا زلزلہ ہو یا2019 کا زلزلہ پاکستان نیوی کی امداد ی کاروائیوں، بحالی کے کاموں اور علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ زلزے کے بعد پاکستان نیوی نے ہمارے بچوں کے لیے اسکولوں کی تعمیر نو کی۔ گھروں کی کو دوبارہ بنانے میں مدد کی۔ ہمارے زخمیوں کا علاج معالجہ کیا۔ ہماری ہمت افزائی کی، حوصلہ دیا، تسلی دی، الغرض زندگی میں اُمید کی کرن پیدا کی۔
یہ پہلا موقع نہ تھا جب پاکستان نیوی نے آزاد جمو ں و کشمیر میں میڈیکل کیمپ لگا یا بلکہ اس سے قبل بھی پاکستان نیوی اس خطے میں امدادی آپریشنز انجام دے کر مشکل کا شکار لوگوں کی اعانت کر چکی ہے۔ 8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں آنے زلزلے نے بڑے پیمانے پر بتا ہی پھیلائی۔ پاکستان کی تاریخ میں آنے والے اس ہولناک زلزلے سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ لاکھوں کی تعدا د میں خاندان بے گھر ہو گئے۔بے گھر خاندا ن بے سرو سامان کسی غیبی مدد کے منتظر تھے، کسی مسیحا کا انتظار کر رہے تھے۔ اس سانحہ کے فوراً بعد پاکستان کی مسلح افواج امدادی کاروائیاں کرنے اور قیمتی انسانوں جانوں کو بچانے کے لیے حرکت میں آئیں۔ ریسکو آپریشنز میں 50 ہزار سے زائد مسلح افواج کے جوان اور آفیسرز نے حصہ لیا۔ پاک بحریہ بھی ان امدادی آپریشنز میں پیش پیش رہی۔ متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان نیوی نے مختلف شہروں میں امدادی کیمپس قائم کیے تاکہ امدادی سامان جمع کیا جاسکتے۔ان امدادی کیمپس کے ذریعے جمع ہونے والے سامان کو ریل گاڑی، ٹرکوں اور پاکستان نیوی کے طیاروں کے ذریعے کراچی اور ساحلی شہروں سے اسلام آباد لا یا گیا اور پھر انہیں آزاد کشمیر کے متاثر ین تک پہنچایا گیا۔ اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کے لیے ریلیف کیمپس لگائے گئے۔ جہاں ان زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ ان ریلیف کیمپس کو فیلڈ ہسپتا ل میں بدل دیا گیا جہاں شدید زخمیوں کا علاج کیا گیا۔ پاکستان نیوی کے ڈاکٹر ز، پیرا میڈیکل اسٹاف، آفیسرز اور جوانوں نے یہاں دن رات خدمات انجام دیں اوراپنے بھائیوں کے دکھ درد میں شریک ہوئے۔ ادویات کی اشد ضرورت کے پیش نظر پاک بحریہ کے فو کر طیارے کے ذریعے ادویات کو کراچی سے پی اے ایف چکلالہ پہنچایا گیا جہاں سے یہ ادویات پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے متاثرہ علاقوں میں پہنچائی گئیں۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کے سی کنگ اور ایلویٹ ہیلی کاپڑز زخمیوں کو ہسپتال تک پہنچانے کا کام انجام دیتے رہے۔ اسلام آباد میں واقع پاک بحریہ کے ہسپتا ل پی این ایس حفیظ کو زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے مخصوص کیا گیا۔ پاک میرینز اور نیوی کے اسپیشل سروس گروپ کے جوانوں نے امدادی سر گرمیوں میں حصہ لے کر زخمیوں کو فیلڈ ہسپتال پہنچا یا اور متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا۔
26ستمبر2019کو آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے کے بعد پاک بحریہ متاثرین ِ زلزلہ کی امداد کے لیے متحرک ہو گئی۔ پاک بحریہ کی امدادی ٹیموں نے میر پور آزاد کشمیر کے گاؤں جرار اور ڈھوک گجر کے متاثرینِ زلزلہ میں امدادی سامان تقسیم کیا۔۔ زلزلے سے کئی خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔ 2005 کے زلزلے کی تلخ یادوں نے وہاں کے لوگوں کو ایک خوف میں مبتلا کر رکھا تھا۔ سب بے یقینی کی کیفیت کا شکار تھے۔ زندگی بھر کی جمع پونچی کے ضیاع نے انہیں بے حد افسردہ کر رکھا تھا۔ امدادی ٹیموں میں شامل پاک بحریہ کے آفیسرز و جوانوں نے زلزلے سے متاثرہ بھائیوں کی ڈھارس بندھائی، اُن کی ہمت افزائی کی اور کسی بھی مصیبت کی صورت میں اُن کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ امدادی سامان جس میں خیمے اور کئی ٹن راشن شامل تھا زلزلہ متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔
پاکستان نیوی قومی خدمات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی امدادی کاروائیوں کو انجام دے چکی ہے۔ اس کی عالمی خدمات میں یمن کے شورش زدہ علاقوں سے سینکڑوں افراد کو بحفاظت نکالنا،بحری قزاقوں کے ہاتھو ں یرغمال ہونے والے بحر ی تجارتی جہاز ایم وی سویئزکے عملے کی بازیابی، سمندری طوفان ”سونامی“ کے دوران سری لنکا، مالدیپ اور انڈونیشیاء میں امدادی آپریشن اورکھلے سمندروں میں مصیبت میں گرفتا ر افراد کی مدد قابل ذکر کارنامے ہیں۔
پاکستان نیوی اپنی بنیادی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ کسی بھی ناگہانی آفت کی صور ت میں ملک و قوم کی خدمت کے لیے پر عزم ہے اور اس کے آفیسرز و جوان کسی بھی مشکل میں اپنے بھائیوں کے دکھ درد میں شریک ہونے جذبے سے سرشار ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر