نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عوام دشمن سلیکٹرز کا ترقی کا تصور،پیپلزپارٹی اور اشولال ||عامر حسینی

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں سرائیکی وسیب میں مظلوموں اور استحصال کا شکار عوامی طبقات کی سیاست ایک نئی کروٹ لینے جارہی ہے اور اس خطے کے مجبور و محکوم و مغلوب عوام ایک بار پھر ثابت کریں گے کہ پرانے اور نئے سلیکٹڈ اُن کو قبول نہیں ہیں -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز کلچرل ونگ جنوبی پنجاب کی صدارت ایک ایک وسیب زادے کو دی ہے جس نے چبد ہفتوں میں سرائیکی وسیب میں اپنے وسائل، اپنی شناخت اور سب سے بڑھ کر اپنے ہونے کا سیاسی پیغام پھیلانا شروع کردیا ہے – وہ وسیب کے رہنے والے ہر باسی کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان میں عوام دشمن سلیکٹرز کا ترقی کا تصور نوآبادیاتی سامراج سے مستعار لیا ہوا ہے جو فطرت اور ماحول کا ہی نہیں بلکہ عام آدمی کا بھی دشمن ہے – یہ سوائے ایک اشرافی گروہ کے کسی اور کے بھلے پہ مبنی نتائج دے نہیں سکتا-
کیا بندوبست پنجاب میں کسی اور سیاسی جماعت نے وسیب میں اپنے کسی ونگ کی بھی قیادت اشو لال جیسے آدمی کے سپرد کی ہے جو عوامی سیاست کو تل وطنی /انڈی جینس کے حقوق، اُن کی شناخت کے ساتھ جوڑ کر دیکھتا اور دکھاتا ہو جو مقامی بندے کے حقوق اور شناخت کے سوال کو طبقاتی سوال کے ساتھ جوڑ کر دیکھنے اور دکھانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو…..
پی پی پی نے اس خطے سے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنایا تو اُس نے اسمبلی کے فلور سے ریاست اندر ریاست بنانے والوں کو للکارا اور بروٹس (فاروق لغاری) بننے سے انکار کردیا…..
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں سرائیکی وسیب میں مظلوموں اور استحصال کا شکار عوامی طبقات کی سیاست ایک نئی کروٹ لینے جارہی ہے اور اس خطے کے مجبور و محکوم و مغلوب عوام ایک بار پھر ثابت کریں گے کہ پرانے اور نئے سلیکٹڈ اُن کو قبول نہیں ہیں –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author