اسلام آباد :معروف شاعرہ اور مصنف کشور ناہید نے کہا ہے کہ غلط ترجیحات، تعصب اور ایک دوسرے کے لئے ہمدردی کے احساسات نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنے معاشرے کو نا انصافی، عدم مساوات، فسطائیت اور عدم برداشت کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔
وہ ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام مشہور لکھاری اور افسانہ نگار ڈاکٹر حمیرا اشفاق کی افسانوں پر مبنی کتاب جس کا عنوان ’کتبوں کے درمیان‘ کی لانچنگ کی تقریب سے کر رہی تھی ۔
اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، معروف ترقی پسند مصنف و شاعر احمد سلیم ، معروف افسانہ نگار اور نقا د حمید شاہد، شاعر اور ادبی نقاد محبوب ظفر، ادبی نقادقیصر عباس اور نوجوان اسکالر اور مصنف یسرا طاہر نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
کشور ناہید نے کہا کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے ہم سب کو تکبر و تعصب کو ترک کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرناہو گا ۔
کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کشورناہید نے کہا کہ جس طرح سے معاشرتی مسائل کو افسانوں کی شکل میں پیش کیا گیا ہے اس سے مصنفہ کی پختگی کا پتہ چلتا ہے، جس کی ہمارے نوجوان اسکالرز میں کمی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مصنفہ نے تعصب اور مبالغہ سے بچنے کے لیے افسانوں کو ایک غیر کی نظر سے لکھا ہے جو معاشرے کے حقیقی پہلو کو اجاگر کرتی ہیں ۔ کشور نے معاشرے میں خصوصا نوجوان نسل کی تربیت پر زور دیا ۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا ہے کہ مصنفہ نے اپنی کتاب میں اپنے افسانوں کے ذریعے بڑی مہارت سے معاشرے کا اصل چہرہ دکھایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں ایک افسانہ ’تھوک ‘ معا شرے میں طبقاتی نظام کے بارے میں ایک کہانی ہے، جو معاشرے کے پسماندہ طبقے کے استحصال کو بیان کرتا ہے جو معاشرے میں اجتماعی معاشرتی سلوک اور رویہ ظاہر کرتا ہے ۔
مشہو مصنف اور نقاد حمید شاہد نے کہا کہ کتاب کے ہر افسانے کا ایک الگ پیغام ہے جو معاشرے کے مختلف پہلووٗں پر روشنی ڈالتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں موجود افسانےجیسے ’دنیا اب بھی خوبصورت ہے ‘ اور ’ بھاگ بھری ‘ وہ کہانیاں ہیں جو اس دنیا کے حوالے سے اچھی امید دلاتیں ہیں اور زندگی کا مقصد فراہم کرتی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصنف نے خواتین کے تناظر میں معاشرتی حقائق کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔
معروف شاعر، ترقی پسند مصنف احمد سلیم نے کہا کہ کتاب مختصر اردو کہانیوں کا ایک مجموعہ ہے جس میں معاشرے کے معاشرتی، سیاسی، عدالتی اور معاشی چیلنجوں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حمیرا (مصنفہ) نے اپنی مختصر کہانیوں میں صنفی عدم مساوات، معاشرتی انصاف اور خواتین کی معاشی با اختیار ی جیسے مسائی پر روشنی ڈالی ہے ۔
شاعر اور ادبی نقاد محبوب ظفر نے کہا کہ کتاب میں افسانوں کا مجموعہ بہت جامع ہے جس میں معاشرے کے تقریبا تمام بڑے چیلنجوں اور حقائق کا احاطہ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب کا انوکھا پہلو یہ ہے کہ اس میں تمام افسانے مصنفہ کی اپنی زندگی کے تجربے پر مبنی ہیں جو لکھاری کے کام کی اصلیت کو ظاہر کرتا ہے ۔
ادبی نقاد قیصر عباس نے کہا کہ مصنفہ نے نہ صرف کہانیاں لکھنے کی کوشش کی بلکہ اس میں مسائل کے حل بھی تجویز کیے ۔
نوجوان اسکالر اور مصنفہ یسرا طاہر نے کہا کہ ہر افسانہ موجودہ حقائق سے مطابقت رکھتا ہے اور ہر شخص ان کہانیوں کو اپنی زندگی سے جوڑ سکتا ہے ۔ اس کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر حمیرا اشفاق نے تمام مقررین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افسانہ نگاری ان کی پہلی کوشش تھی ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کتاب کہانیوں کا ایک مجموعہ ہے جو خالصتا انسانی ہمدردی پر مبنی ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر