عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یکساں نصاب تعلیم کے نام پہ پاکستانی مسلمانوں کے تمام فرقوں کو ایک اسلامیات پڑھانے کا مطلب کسی ایک یا دو فرقوں کے عقائد اور فروعات کی کسی دوسرے یا تیسرے فرقے کی رائے پہ قربان کرنا ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہر فرقہ جلد اپنی الگ اسلامیات کا مطالبہ کرے گا
ابن حسن کی رائے پڑھ کر لگتا ہے صوفی سُنی اسلام اور شیعہ اسلام کے ماننے والوں کے عقائد اور فروعات پر ایسے فرقوں کی رائے مسلط کی جارہی ہے جو اس ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کی عکاسی بھی نہیں کرتے –
سید ابن حسن یکساں نصاب پہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ پڑھ لیجیئے۔
"ظاہر ہے سرکاری دستاویز ہے اس میں براہ راست کسی دوسرے مکتب فکر کی تکفیر تو نہیں کی جائے گی لیکن بعض چیزیں دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا غلبہ ہے
مثلاً
_میلاد النبی کو عید قرار دینے سےاجتناب کیا گیا بلکہ جب سبجیکٹ کمیٹی نے جشن عید میلاد النبی النبی لکھنا چاہا تو باقاعدہ مزاحمت کی گئی کہ عیدیں صرف دو ہیں میلاد النبی عید نہیں ہے یوں اسے عید کا درجہ نہ دیا جاسکا جو کہ میرا خیال ہے پاکستان کی اکثریت کے نزدیک عید کا دن ہے۔
_ جہاں مذہبی تہواروں کا تعارف کروایا گیا وہاں یوم عاشور جو کہ برصغیر کے مسلمان کی مشترکہ مذہبی ثقافت ہے اسے کسی قسم کے مذہبی تہوار کا درجہ نہیں دیا گیا
_ واقعہ کربلا کے بارے سبق شامل کرنے کی تجویز آئی تو کمیٹی کے مخصوص اراکین نے کہا ہم بچوں کو خون خرابہ نہیں پڑھانا چاہتے۔ واضح ہے کہ نواسہ رسول کی شہادت کے المناک واقعہ کو کون خون خرابہ قرار دیتا ہے۔
_ غیر مستند اور غیر موثق درود شریف شامل کیا گیا ہے جس کا اس سے پہلے کسی ملک یا کسی مکتب فکر کی کتابوں میں کویی ذکر نہیں ہے۔
_مشاہیر اسلام کے نام پر کئی متنازعہ شخصیات کے سبق شامل نصاب کیے گئے لیکن آئمہ اہل بیت ع کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
_نبی مکرم اسلام کے لیے نئے نصاب میں رحمت للعالمین کی بجائے خاتم النبیین لکھنے پر اصرار۔ واضح ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے؟
وغیرہ
وغیرہ
ان سب چیزوں کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی سوچ و فکر کارفرما ہے۔ آپ اسے تکفیری کہیں یا غیر تکفیری یہ ہر شخص کا اپنا فہم ہے ہمارے نزدیک تو وہ مائنڈ سیٹ تکفیری ہی ہے”۔
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر