نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یکساں نصاب اورپاکستانی مسلمانوں کے فرقے||عامر حسینی

ان سب چیزوں کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی سوچ و فکر کارفرما ہے۔ آپ اسے تکفیری کہیں یا غیر تکفیری یہ ہر شخص کا اپنا فہم ہے ہمارے نزدیک تو وہ مائنڈ سیٹ تکفیری ہی ہے"۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یکساں نصاب تعلیم کے نام پہ پاکستانی مسلمانوں کے تمام فرقوں کو ایک اسلامیات پڑھانے کا مطلب کسی ایک یا دو فرقوں کے عقائد اور فروعات کی کسی دوسرے یا تیسرے فرقے کی رائے پہ قربان کرنا ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہر فرقہ جلد اپنی الگ اسلامیات کا مطالبہ کرے گا
ابن حسن کی رائے پڑھ کر لگتا ہے صوفی سُنی اسلام اور شیعہ اسلام کے ماننے والوں کے عقائد اور فروعات پر ایسے فرقوں کی رائے مسلط کی جارہی ہے جو اس ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کی عکاسی بھی نہیں کرتے –
سید ابن حسن یکساں نصاب پہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ پڑھ لیجیئے۔🙏
"ظاہر ہے سرکاری دستاویز ہے اس میں براہ راست کسی دوسرے مکتب فکر کی تکفیر تو نہیں کی جائے گی لیکن بعض چیزیں دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا غلبہ ہے
مثلاً
_میلاد النبی کو عید قرار دینے سےاجتناب کیا گیا بلکہ جب سبجیکٹ کمیٹی نے جشن عید میلاد النبی النبی لکھنا چاہا تو باقاعدہ مزاحمت کی گئی کہ عیدیں صرف دو ہیں میلاد النبی عید نہیں ہے یوں اسے عید کا درجہ نہ دیا جاسکا جو کہ میرا خیال ہے پاکستان کی اکثریت کے نزدیک عید کا دن ہے۔
_ جہاں مذہبی تہواروں کا تعارف کروایا گیا وہاں یوم عاشور جو کہ برصغیر کے مسلمان کی مشترکہ مذہبی ثقافت ہے اسے کسی قسم کے مذہبی تہوار کا درجہ نہیں دیا گیا
_ واقعہ کربلا کے بارے سبق شامل کرنے کی تجویز آئی تو کمیٹی کے مخصوص اراکین نے کہا ہم بچوں کو خون خرابہ نہیں پڑھانا چاہتے۔ واضح ہے کہ نواسہ رسول کی شہادت کے المناک واقعہ کو کون خون خرابہ قرار دیتا ہے۔
_ غیر مستند اور غیر موثق درود شریف شامل کیا گیا ہے جس کا اس سے پہلے کسی ملک یا کسی مکتب فکر کی کتابوں میں کویی ذکر نہیں ہے۔
_مشاہیر اسلام کے نام پر کئی متنازعہ شخصیات کے سبق شامل نصاب کیے گئے لیکن آئمہ اہل بیت ع کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
_نبی مکرم اسلام کے لیے نئے نصاب میں رحمت للعالمین کی بجائے خاتم النبیین لکھنے پر اصرار۔ واضح ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے؟
وغیرہ
وغیرہ
ان سب چیزوں کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کی سوچ و فکر کارفرما ہے۔ آپ اسے تکفیری کہیں یا غیر تکفیری یہ ہر شخص کا اپنا فہم ہے ہمارے نزدیک تو وہ مائنڈ سیٹ تکفیری ہی ہے”۔

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author