سارہ شمشاد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت کی جا نب سے تیسرے رو ز بھی بجلی کی قیمتوں میں ایک روپیہ 95پیسے اضا فہ کر کے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے ساتھ مٹی کا تیل بھی ڈالا جا رہا ہے اور پھر پٹرول کی قیمتوں میں 5روپے سے 12روپے فی لیٹر اضا فے کی ہو لنا ک خبر بھی اس لئے دے دی گئی ہے کہ ان کے چکرو ں کی شد ت میں کسی طور بھی کمی نہ آنے پا ئے اور ان کی دما غی حا لت معمو ل کی سطح پر نہ آجا ئے۔ یہ بات سمجھ سے با لا تر ہے کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان عوام کو ریلیف فرا ہم کر نے کے بلند و بانگ دعوے کر تے ہوئے نظر آتے ہیں اور 2لا کھ میں گزا را نہ ہو نے کارو نا رو تے ہیں لیکن دو سر ی طر ف یہ سو چنے کی زحمت بھی نہیں کر رہے کہ 12ہزا ر و رو پے میں 6افراد پر مشتمل کنبے کا گزارا کیسے ہو تا ہو گا۔ یہ و ہ سوال ہے جو سر برا ہ مملکت کے لئے پر یشانی کا با عث ہونا چا ہیے مگر ہما رے وزیر اعظم تو بڑے اطمینا ن کے ساتھ یہ کہہ کر خو د کو بر ی الذمہ کر لیتے ہیں کہ جب کسی گھر پر مشکل آتی ہے تو سب کو تکلیف برا دشت کر نی پڑتی ہے ۔ اب وزیر اعظم صاحب سے کو ئی پو چھے کہ پہلے تو وہ عوام کو کہتے تھے ’’ گھا بر نا نہیں ہے ‘‘ ۔
اب کو ئی دن ہی شا ید ایسا گزرتا ہے کہ جب حکو مت کی جانب سے عوا م پر مہنگا ئی کے زہر آلو د کلہاڑے نہ بر سائے جا نے کا خا تمہ کیا جانا ہے ۔ پہلے بجلی اور پٹرو ل کے ساتھ ساتھ حکو مت کی جا نب سے گیس کی قیمتوں میں بھی اضا فے کی خبر یں سننے کو مل رہی تھیں اور اب دیگر ضرو ریا ت زند گی میں بھی 12فیصد اضا فے کی ’’خو شخبر ی‘‘عوا م کو سنا دی گئی ہے۔ غر بت کی لکیر سے نیچے زند گی بسر کر نے والوں کی تعداد ساڑے 8کرو ڑ سے بڑ ھ کر 11کروڑ ہو گئی ہے یعنی آسان الفاظ میں ملک کی نصف آباد ی خط افلا س سے نیچے زند گی گزار نے پر مجبو ر ہے مگر حکو مت کارا وی پھر بھی چین ہی چین لکھ رہا ہے ۔حکو مت کو یہ بات سمجھنی چا ہیے کہ اب وہ پچھلی حکو متوں پراپنی ناقص کا رکر دگی کا ملبہ ڈال کر کسی طور بر الذمہ نہیں ہو سکتی ۔ 2018کے عا م انتخا بات میں عوا م نے تحریک انصا ف کو ووٹ اسی امید پر دیے تھے کہ وہ صحیح معنو ں میں عوام کو ڈیلیو ر کریں گے اور ان کی مشکلات کا ادرا ک کر تے ہو ئے جنگی بنیا دوں پر حکمت عملی اختیار کی جا ئے گی مگر افسو س کہ مو جو دہ حکو مت بھی سابقہ حکمرا نو ں کے نقش قدم پر چل نکلی ۔ غربت مہنگا ئی ، بے رو زگار ی اورلا قانو نیت کے باعث عوام اپنے آپ کو غیر محفو ظ سمجھنے لگے ہیں۔ افسو س تو اس با ت کا ہے کہ حکومت کرپشن کرپشن کی رٹ لگا تے لگا تے یہ تک بھو ل گئی کہ اس طرح کے خو ش نما نعرے کبھی بھی بھو کے پیٹ کو سیر نہیں کر سکتے ۔ حکو مت کو اپوزیشن با لخصوص پی ڈی ایم نے ایسا الجھا یا کہ وہ اب اس گھن چکر سے کسی طور نکل نہیں پا رہے ۔ ایک رپورٹ کے مطا بق حکو مت نے 13ہزا ر ارب روپے کے قرضے لئے ان میں سے کتنی رقم پرا نے قرضوں کی اد ائیگی میں صرف ہو ئی ۔ اس بارے عوام کو جا ننے کا پو را پورا حق ہے کیو نکہ اگر قرضے واپس ہو ئے ہیں تو ان کے حجم میں مزید اضا فے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے ۔
حکو مت اپنی آد ھی سے زا ئد میعاد مکمل کر چکی ہے اگر آج انتخا بات کر وائے جائیں تو تحریک انصاف کو عوام کے جس غیض و غضب کا سا منا کر نا پڑے گا ۔ایک طر ف حکو مت خز انہ خا لی ہے کا را گ الا پ رہی ہے تو دو سری طر ف ریٹا ئر ڈ ملا زمین کو لا کھو ں روپے تنخوا ہ اور دیگر مرا عا ت سے نوا زنے کا کو ئی مو قع ہا تھ سے جا نے نہیں دے رہی جبکہ غریب اور پڑھے لکھے نو جوا نوں کے لئے رو ز گار کی فر اہمی سے چٹا انکا رہے ۔ادھر یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کے پی کے کے ایو ان میں ایک قر ارداد منظور کی گئی ہے جس کے مطا بق اراکین اسمبلی کو تا حیات مرا عات دی جا ئیں گی ، کچھ ایسی ہی خبر یں سینیٹ کے حو الے سے بھی سننے کو مل رہی ہیں یعنی عوام کے ٹیکسوں پر سا ری زندگی عیا شی کر نے کی راہ ہموا ر کی جا رہی ہے ۔ ظاہر ہے بھئی اراکین اسمبلی کا یہ ’حق‘ ہے کہ غریب چاہے بھو ک سے مر جا ئے مگر ان کے اللے تللوں میں کوئی فر ق نہیں آنا چا ہیےلیکن عوام پر لا زم ہے کہ وہ اپنے بچوں کے منہ سے نو الہ چھین کر ’’ معزز اراکین اسمبلی ‘‘کو دیں آخر انہوں نے عوام کی ’’خد مت ‘‘دن رات ایک کیااور اب عوام کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان کی تاحیات خد مت کریں ۔
وزیر اعظم عمرا ن خان سے ہا تھ جوڑ کر گزار ش ہے کہ وہ برا ئےکر م عوام کی تکالیف کا احسا س کریں کیو نکہ مہنگائی حکومت اور اپو زیشن دو نوں کا مسئلہ نہیں لیکن اس ملک کے 22کروڑ غریبوں کا ضرو ر مسئلہ ہے اس لئے وزیر اعظم جو ہمہ وقت عوام دو ستی کی با ت کر تے رہتے ہیں کو چا ہیے کہ عوا م کو مہنگائی سے ریلیف فراہم کر نے کواپنی اولین ذمہ دار ی گر دانے کیونکہ کئی دہا ئیوں سے مسا ئل کی زد میں رہتے رہتے عوام کے اعصا ب جو اب دے چکے ہیں اور اب وہ بر ملا یہ کہتے ہیں کہ اگر حکو مت انہیں مہنگا ئی بے رو زگار ی ، غر بت اور لا قا نو نیت سے نجات نہیں دلا سکتی تو ان پر ایک مہر با نی کریں کہ ایک مر تبہ ہی ایٹم بم گرادیں جسے وہ شاید رو ز رو ز ایڑھی رگڑ نے سے بہت بہتر سمجھتے ہیں۔ اب حکو مت لمبی چوڑی تقریریں اور خو ش نما بیانات دے کر عوام کو مزید نہیں بہلا سکتی بلکہ اسے عوام دو ستی کا ثبو ت دینے کیلئے صحیح معنوں میں ڈیلیور کر نا پڑے گااور یہ اسی وقت ہو گا جب حکو متی پالیسیوںکے برا ہ را ست ثمرا ت عوام تک منتقل کیے جائیں گے ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر