نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عظیم مارکسی استاد ، فلسفی اور انقلابی استاد کامریڈ لال خان کی پہلی برسی||رؤف لُنڈ

اگرچہ کامریڈ لال خان سے میری دوسری ملاقات کچھ سالوں بعد 1996ء میں ہوئی مگر میں نے پہلی ملاقات اور دوسری ملاقات کے یہی کئی سال کامریڈ لال خان کی مسکراہٹ کے حصار میں گذارے ۔

رؤف لُنڈ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

21 ، فروری ۔۔۔۔۔ عظیم مارکسی استاد ، فلسفی، تجزیہ نگار ، بالشویک روایات کا امین اور انقلابی استاد کامریڈ لال خان کی پہلی برسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آنکھ میں جب تک زندہ ہیں اُس پار کے روشن منظر
راہ کا پتھر ، پتھر ھے دیوار نہیں ہو سکتا ! !

اُس پار (سوشلسٹ سماج ) کے روشن منظر ھماری آنکھوں میں سجانے والے کامریڈ لال خان سے میری پہلی ملاقات ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش کے پنڈال کے ایک کونے پر طبقاتی جدوجہد پبلیکشن سے چھپی کتابوں اور رسالوں کے سجے ایک سٹال پہ ہوتی ھے۔۔۔۔ مجھے اچھی طرح سے تو یہ بھی یاد نہیں کہ وہ سال کون سا تھا اور کتابوں کے اس سٹال سے کونسی کتاب یا رسالہ/پندرہ روزہ طبقاتی جدوجہد خریدا تھا۔ مگر گڑھی خدابخش میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم میں عاجزی و انکساری ، محبت و لگن اور ایک غیر معمولی جوش و ولولے کیساتھ طبقاتی جدوجہد پبلیکیشنز کے سٹال پر آنے والے ہر شناسا و نا شناسا شخص سے گرمجوشی اور مسکرا مسکرا کے ملنے والے ڈاکٹر لال خان سے ملاقات کے منظر کا ایک ایک لمحہ دل پہ نقش ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔

پھر اگرچہ کامریڈ لال خان سے میری دوسری ملاقات کچھ سالوں بعد 1996ء میں ہوئی مگر میں نے پہلی ملاقات اور دوسری ملاقات کے یہی کئی سال کامریڈ لال خان کی مسکراہٹ کے حصار میں گذارے ۔۔۔۔۔۔۔اور اب 1996ء سے لے کر اس وقت تک میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز یہی ھے کہ میں کامریڈ لال خان کے نام اور تعلق سے پہچانا جانا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

کامریڈ لال خان کو جو ملے نہیں اور جو مل کے انہیں جانتے نہیں ایسے لوگ اگر کامریڈ لال خان کو مانتے نہیں تو ان میں سے کچھ سے گلہ نہیں اور کچھ سے ہمدردی ھے ۔۔۔ ان سب کیلئے کارل کے عہد کا اور خود کارل مارکس سے منسوب ایک لطیفہ ۔۔۔ ” ایک بار ایک شخص کارل مارکس سے کسی موضوع پر بحث کر رہا تھا مگر اسکو یہ پتہ نہیں تھا کہ میں جس سے بات کر رہا ہوں وھی کارل مارکس ھے۔ وہ شخص ہر غلط بات اور ہر غلط پوزیشن پر حوالہ دیتا تھا کہ مارکس نے یہ کہا، مارکس یہ کہتا ھے۔۔۔۔ اس شخص کی ایسی بے بنیاد بحث سے تنگ آ کر بالآخر مارکس نے کہا ” اگر مارکس نے یہ سب کہا ھے تو پھر مَیں مارکس نہیں ہوں”۔۔۔۔۔۔۔۔
رھے کامریڈ لال خان کو جاننے والے تو جو کامریڈ لال خان کو مارکسسٹ نظرئیے کی سائنس کی روشنی میں جانتے ہیں تو وہ سب یہ تسلیم کریں گے اس ایک شخص کامریڈ لال خان میں مارکس کا یقین ، لینن کی حکمت عملی ، ٹراٹسکی کے لہجے کی گھن گرج ، تحریر میں شعریت و موسیقیت ، ٹیڈ گرانٹ والی لگن اور حسِ توازن جیسی ساری خوبیاں یکجا تھیں۔

کامریڈ لال خان نے ساری زندگی جو بھی جدوجہد کی اور جو بھی لکھا بس سب کچھ تپاکِ جاں سے کیا۔۔۔۔
اور سب سے بڑی بات جو بھی کیا جو بھی لکھا، اپنی ذات کو باہر رکھ کے کیا اور لکھا۔۔۔۔۔ ایک بار شروع شروع میں دوستوں کی محفل میں مَیں نے کامریڈ لال خان سے پوچھا کہ کامریڈ کیا آپ اپنی یادیں مرتب کر رھے ہیں ؟ اپنی سوانح حیات لکھ رھے ہیں؟ تو کامریڈ لال خان نے کسی توقف کے بغیر نہایت عاجزی سے جواب دیا کہ ” کامریڈ مَیں نے اب تک کیا ھی کیا ھے۔۔۔۔۔۔؟”

کامریڈ لال خان بہت بہادر انسان تھے ۔ ان کے زمانہِ طالب علمی سے لے کر ساری زندگی تک کی بہادری کا سارا جہان گواہ ھے۔ مگر ایک ایسی بہادری بھی ھے جس کے گواہ وہ سب کامریڈز اور دوست ہیں جنہوں کامریڈ لال خان کو اس وقت دیکھا کہ جب وہ ہسپتال میں اپنے آخری لمحات گزار رھے تھے۔ ایسے میں کامریڈ جب غنودگی یا نیم بیہوشی کی حالت میں ہوتے تو وہ سیدھے سوئے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی بند مٹھی کی انگلیوں پر یوں ہلا رھے ہوتے کہ جیسے کوئی انسان اپنے طور پر موسیقی سنتے ہوئے بے خود اور محو ہوتا ھے۔۔۔ پھر جب اور جس لمحے کامریڈ لال خان اس غنودگی اور نیم بیہوشی سے باہر نکل کر آنکھ کھولتے تو اپنے سامنے بیٹھے ہوئے کامریڈز اور دوستوں کو دیکھ کے مسکرا دیتے تھے ۔۔۔۔

کارل مارکس نے کرسی پہ بیٹھے بیٹھے جان دی تھی اور کامریڈ لال خان نے ہسپتال کے بستر پر سو کر ۔۔۔۔ دونوں کے مرنے کی وجوہات مختلف تھیں مگر مقصد ایک تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ لال خان کے بقول کارل مارکس اگرچہ اپنی زندگی میں انقلاب نہیں کر سکے مگر وہ اس یقین کیساتھ رخصت ہوئے کہ نسلِ انسانی کیمونسٹ سماج کے ثمرات سے ضرور بہرہ مند ہوگی۔۔۔۔ کامریڈ لال خان کا اعزاز بھی یہی ھے کہ اگرچہ وہ انقلاب نہیں کر سکے مگر کیمونسٹ سماج کے کر سکنے کا یقین اپنے ایک ایک کامریڈ ، ایک ایک دوست اور ایک ایک ساتھی کو منتقل کر کے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ لال خان تیری جدوجہد کو سرخ سلام ۔🌹🌹
سوشلسٹ انقلاب کی ھماری ہر کاوش تیرے نام🌹🌹

یہ بھی پڑھیے:

 مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ

 کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ

زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

About The Author