گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
۔۔
بات کچھ اس طرح ھے کہ ہمارے ہاں جس طرح لاھور کے متعلق مشھور ھے کہ۔۔۔۔جنے لاھور نہیں ویکھیا او جمیا ہی نہیں۔۔ مطلب جس نے لاھور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ھوا۔ میں خود لاھور کا تو نہیں لیکن میری تعلیم لاھور میں ھوئی اور اس مقولے کو میں نے سو فیصد صحیح پایا۔اس لئیے کہ داتا کی نگری میں جو ایک روائتی اور تاریخی رومانس جو مٹھاس جو محبت ھے وہ کسی اور جگہ نہیں ۔۔۔ لاھور والا نہ کہیں لہجہ ملتا ھے نہ خوشبو ملتی ھے۔ چنانچہ جب میں روم پہنچا تو معلوم ھوا یورپ کے لوگ اٹلی کے متعلق بھی تقریباً یہی نظریہ رکھتے ہیں کہ جس نے روم نہیں دیکھا تو کچھ بھی نہیں دیکھا بلکہ یہاں تک کہا جاتا ھے کہ روم کو دیکھنے کے لئیے ایک زندگی کافی نہیں بلکہ کئی زندگیاں ھوں تو روم دیکھا جا سکتا ھے۔ میں نے روم کا نام تو قران کی سورت روم میں ہی پہلے پہلے سنا تھا جو اس طرح شروع ھوتی ھے۔۔۔۔رومی مغلوب ہو گئیے قریب کی سر زمین میں۔۔۔عنقریب وہ پھر غالب آئیں گے۔اور وہ دن ھو گا جبکہ اللہ کی بخشی ھو ئی فتح پر مسلمان بھی خوشیاں منائیں گے۔۔۔۔اصل میں قران کا اشارہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اس وقت کی دو سپر پاورز فارس اور روم کے مابین ھونے والی جنگ کی طرف ھے۔ یہ مکی دور تھا اور مسلمانوں کی ہمدردیاں آتش پرست فارس۔۔۔ موجودہ ایران۔۔۔ کے مقابلے میں مسیحی اہل روم کے ساتھ تھیں جو اہل کتاب کہلاتے ہیں۔ یہ وہ سال تھا جب قریش کے ظلم وستم سے تنگ آکر بڑی تعداد میں مسلمانوں نے حبشہ کی عیسائی ریاست کی جانب ہجرت کی تھی اور وہاں کے بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کو پناہ دے رکھی تھی۔۔۔جب روم کے کچھ حصے پر فارس کو فتح ھوئی تو مکہ کے کافر بڑے خوش ھوۓ ۔مشرکین مکہ کا خیال تھا کہ جس طرح آتش پرست فارس نے اللہ کے ماننے والے مسیحوں پر فتح حاصل کی ھے اس طرح ہم بت پرست بھی مسلمانوں کے دین پر غالب آجائینگے۔ ان حالات میں قران نے خوشخبری سنادی کہ عنقریب رومی بھی غالب آئیں گے اور مسلمانوں کو بھی فتح نصیب ھو گی حالانکہ اس وقت یہ بات انہونی سی لگتی تھی مگر اللہ کا حکم پورا ھوا اور عین اس وقت جب رومی فارس پر غالب آے اسی وقت مسلمانوں کو جنگ بدر میں فتح نصیب ھوئی۔۔الحمدوللہ۔۔۔۔۔بہرحال میرا روم دیکھنے کا شوق بھی عجیب تھا جیسے منیر نیازی نے کہا ھے ۔۔۔۔۔ کج شوق سی یار فقیری دا ۔۔۔ کج عشق نے در در رول دتا ۔۔۔کج ہجر فراق دا رنگ چڑھیا۔۔۔ کج درد ماہی انمول دتا۔۔۔ کج اونج وی راھواں اوکھیاں سن۔۔۔۔ کج گل وچ غم دا طوق وی سی۔۔ کجھ شھر دے لوگ وی ظالم سن ۔۔۔ کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی ۔۔۔ مجھے روم جانے کا شوق وہاں کی اساطیری تاریخ۔۔ صوفیہ لورین۔۔۔وینس ۔میلان ۔۔ فلورنس نائیٹیگیل۔ ویٹیکن سٹی۔وغیرہ سے ہوا۔روم کو ایک ھزار سال پہلے اقوام عالم میں ایک سپر پاور کی طرح ایسی حیثیت حاصل تھی جیسے آج واشنگٹن کو ھے۔ کہا جاتا ھے دنیا کی تاریخ روم کی تاریخ ھے اور روم کی تاریخ یورپ سے بھی جڑی ھوئی ھے۔روم کی تہزیب کے اثرات کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ یونان۔شام۔فرانس۔قبرص اور مصر روم کی نو آبادیاں تھیں۔ مصر کی یونانی ملکہ قلوپطرہ کو شکست دے کر مصر کو رومی سلطنت میں شامل کیا گیا۔ انتھونی جو ایک رومی جنرل تھا اور جولیس سیزر کا دوست تھا کے قلوپطرہ سے تعلق کو شیکسپیر نے ڈرامہ کی شکل دے کر امر کر دیا۔برطانیہ بھی 47ء میں رومیوں کے ہاتھوں فتح ہوا۔چوتھی صدی عیسوی میں موجودہ استنبول بھی رومی سلطنت کا دارلخلافہ رہا ھے۔۔۔ مسلمانوں نے سب سے پہلے حضرت عمر فاروقؓ کے زمانے میں ان دو سپر پاور یعنی سلطنت فارس اور سلطنت روم کے کئ علاقے فتح کئیے۔جن میں شام۔فلسطین۔مصر۔لبنان۔اردن شامل ہیں۔پھر لیبیا۔الجیریا۔مراکش۔ٹیونس۔قبرص مسلمانوں کے قبضے میں آے۔ قسطنطنیہ یعنی استنبول بھی فتح ہوے اور اٹلی کے جزیرے سسلی۔سارڈینیا۔اور کارسیگا میں دو سو سال مسلمانوں کی حکومت رہی۔ہارون رشید عباسی کے زمانے میں روم مسمانوں کی سلطنت کا باجگزار تھا اور ایک رومی بادشاہ کی بیٹی ہارون رشید کے حرم میں شامل تھی۔
بہرحال مجھے روم کی تاریخی عمارتوں ۔گلیوں۔لائیبریریوں اور ریسٹورنٹ نے بھت متاثر کیا۔میں جب پیدل ان سڑکوں پر پھرتا تو بھت مزا آتا۔روم کا شھر سیاحوں سے بھرا رہتا ھے۔ سیاحوں کی باتیں سن کر عجیب تمکنت محسوس ھوتی۔۔۔ایک سیاح عورت نے کہا جب زندگی مجھے درد دینے لگتی ھے تو میں روم آکر سکون محسوس کرتی ھوں۔۔۔ایک صاحب نے کہا مجھے ہالی وڈ میں مفت بنگلہ ملا مگر میں اسے چھوڑ کے اٹلی آگیا۔۔۔مارک ٹوین نے لکھا ھے مائیکل اینجلو نے جو حسین ڈیزائین تخلیق کئے اٹلی اسی کی سچی تصویر ھے۔ ایک سیاح نے کہا اگر تمھارے پاس اٹلی ھے تو سمجھو تمھارے پاس ساری کائینات ھے۔ سچی بات یہ ھے کہ مجھے روم کی تاریخ ۔روم کے لذیذ کھانے ۔۔وہاں کے تھیٹر۔ وہاں کے خوبصورت لوگ اور وہاں کی زبان کی شیرینی بہت ہی دلکش اور دلربا لگی۔۔ دیکھیں پھر کب قسمت لے جاتی ھے اس خواب نما شھر میں۔۔۔
تصویر۔۔ہمارے دامان کی ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کو بھی اللہ اپنی قدرت سے پوری دنیا دکھا دیتا ہے جیسے مجھے روم لے گیا ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر