عرفان اعوان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہینڈسم تقریر اور عدالت سے ہوکر اب اسمبلی میں بل لانے کا پلان کررہا ہے اور دھمکی سے کہہ رہا ہے کہ قوم دیکھے گی کہ اپوزیشن قانون سازی میں حصہ لیتی ہے یا بل کی مخالفت کرتی ہے۔۔۔۔۔
ابھی نالائق کو سمجھ نہیں کہ قانون سازی کبھی گردن پر پاؤں رکھ کر نہیں کی جاتی اور نہ ہی کوئی ان کا غلام ہے کہ آنکھیں بند کرکے ان کے سر پر سہرا باندھ دیں گے ۔ ان کے پرانے مشیر بھی انہیں نہیں بتارہے کہ حضور ایسے آپ کے جائز بل بھی کبھی پاس نہیں ہونگے۔
اپنے اراکین اسمبلی سے سینیٹ کیلئے ووٹ مانگنے ہیں تو میٹنگ بلائی جاتی ہے ، ترقیاتی فنڈز کا وعدہ کیا جاتا ہے لیکن جب اسمبلی میں قانون سازی کرنی ہو تو آپ ٹی وی بیان پر کہہ دیتے ہیں کہ قوم دیکھے کہ اب اپوزیشن اس بل پر کیا کرتی ہے، اپوزیشن آپ کو ذلیل ہی کرے گی اور آپ کی بیوقوفی کی وجہ سے قانون سازی میں رکاوٹ آرہی ہے ۔
آپ کی انا کو ٹھیس پہنچتی ہے تو سیکنڈ کمانڈ کو اپوزیشن سے رابطوں کی ذمہ داری دیں۔ جیسے سینیٹ میں سنجرانی کو بنوانے کیلئے آپ نے خورشید شاہ سے ملاقاتیں کیں بالکل اب بھی آپ کو یعنی آپ کی جماعت کو بل کی منظوری کیلئے دھمکیوں کی بجائے بات کرنی ہوگی ورنہ آپ سینیٹ الیکشن کے بعد سیٹیں ہارنے پر اسمبلی کے آخری سال میں 20 اراکین کو پارٹی سے نکالتے رہیں گے لیکن پنجاب میں کم ووٹ ہونے کی وجہ سے ایم پی ایز سے ووٹ خرید کر سینیٹر بننے والے چوہدری سرور کو گورنر بھی لگاتے رہیں گے اور انہیں سینیٹ کی ٹکٹیں فروخت کرنیوالی کمیٹی کے ممبر بھی بناتے رہیں گے۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی