ملائشیا میں پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے طیارہ تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ پی آئی اے کا طیارہ بوئنگ 777 کوالا لمپور میں تحویل میں لیا گیا۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ پی آئی اے طیارہ تحویل میں لینے کا ناخوشگوار واقعہ ہوا ہے۔ ہم حکومتی سطح پر اس مسئلے کے حل کےلیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا میں عدالتی حکم پر طیارے کو تحویل میں لیا جانا ایک ناخوشگوار صورتحال ہے۔ مسئلے کے احسن حل تک مسافروں کی مناسب دیکھ بھال کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت میں پی آئی اے اورایک پارٹی کا کیس زیر التوا ہے۔ ذرائع نےبتایا کہ لیزکےواجبات ادا نہ کرنے پرملائشیا میں پی آئی اے کاطیارہ قبضے میں لیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں کوکولاالمپورسےاسلام آباد پہنچانے کیلئے متبادل انتظامات کرلیے گئے ہیں۔ خلیجی ممالک کی ائیرلائن سے167مسافروں کو رات8بجےاسلام آباد روانہ کیاجائےگا۔
مسافر ہفتےکی صبح اسلام آبادپہنچیں گے۔ کولاالمپورایئرپورٹ پرتمام مسافروں کوسہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ معاملے کو جلد حل کرنے کےلیے ہائی کمیشن ملائیشین حکام اور پی آئی اے حکام سے رابطے میں ہے،طیارے کے مسافروں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے،
انہوں نے کہا مسافروں کےلیے پاکستان واپسی کے متبادل انتظامات کیے جارہے ہیں۔ مسافر آج رات غیرملکی پرواز 343 کے ذریعے کوالالمپورسے روانہ ہوں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ ملائیشیا میں پی آئی اے طیارے کو تحویل میں لینا بڑی بدنامی ہے۔ حکومت کی طرف سے طیارے کے واجبات ادا نہ کرنا شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے قومی ایئر لائن کو رسوا کر رہی ہے۔ وزیر ہوا بازی مجرمانہ غفلت تسلیم کرکے مستعفی ہو جائیں۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ PIA کا 777طیارہ جو ملائیشیا میں روکا گیا یہ طیارہ 12 سال پہلے لیز پر لیا گیا تھا۔کرونا کی وجہ سے یہ طیارہ پچھلے مہینوں میں زیر استعمال نہیں ہو رہا تھا-جیسے پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے ریٹ کم ہوئے PIA بھی انکے ساتھ نئے ریٹ negotiateکر رہے تھے-کیس برطانیہ کی عدالت میں زیرسماعت ہے
انہوں نے کہا ملائیشیا سے سارے معاملے کا کچھ لینا دینا نہیں تھا۔نہ ہی لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا کی تھی نہ ہی وہاں کوئی کیس چل رہا تھا۔اچانک سٹے آرڈر لے کر وہاں طیارہ روک لیا گیا۔اگر PIA ملکی پیسہ نہ بچانا چاہتا اور پورے پیسے لٹاتا رہتا تو تنقید کرنے والے خوش ہوتے جیسے پہلے سالوں میں ہوتا آیا
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا تنقید کرنے والوں کو سمجھنا چاہئیے کہ اگر آپکا قومی ادارہ قومی بچت کی کوشش کر رہا اور برطانیہ میں کیس لڑ رہا ہے اور لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا میں سٹے آرڈر لے لیتی ہے تو ہمیں پاکستانی کے طور پر PIA کی مینجمنٹ کو سپورٹ کرنا چاہئیے نہ کہ تنقید۔کیونکہ وہ بچت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ