نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مشرقی بنگال میں آپریشن سرچ لائٹ۔۔۔عامر حسینی

ان دس صحافیوں کو کہا گیا تھا کہ وہ اس دورے کی جو روداد لکھیں گے اور اپنے اخبارات کو شایع کرنے کے لیے بھیجیں گے تو فوجی جنتا کو دکھائیں گے-

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فوجی جنتا نے 5 مارچ 1971ء کو مشرقی بنگال میں آپریشن سرچ لائٹ کے نام سے ملٹری آپریشن شروع کیا- اس آپریشن سے پہلے مشرقی بنگال میں موجود تمام غیر ملکی پریس کے نمائندوں کو واپس بھیج دیا گیا-
آپریشن سرچ لائٹ سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کا ہدف مشرقی پاکسان کا ہر وہ بنگالی تھا جس سے فوجی جنتا کو یہ خطرہ تھا کہ وہ اُن کے راستے میں کھڑا ہوسکتا ہے- ڈھاکہ میں ہر اُس اخبار کا دفتر تہس نہس کردیا گیا، جس کے بارے میں بنگالی قوم پرستی کا ہلکا سا بھی شائبہ تھا، روزنامہ وفاق کے دفتر پہ تو باقاعدہ ٹینکوں سے چڑھائی کی گئی –
اس ملٹری آپریشن کے آغاز میں ہی مشرقی بنگال سے لاکھوں لوگ مغربی بنگال اور آسام ہجرت کرگئے یہ بہت بڑے پیمانے پر ہجرت تھی اور ہندوستان میں بنگالیوں کی بڑے پیمانے پر مہاجر کیمپ تشکیل پاگئے اور عالمی میڈیا کی توجہ اس جانب ہوگئی-
جب ہندوستان اور دیگر ممالک سے مشرقی بنگال سے ہجرت کرکے آنے والوں کی کہانیاں سامنے آنے لگیں تو پاکستانی فوجی جنتا اس پہ پریشان ہوئی اور اس نے ان کہانیوں کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے مغربی پاکستان سے دس صحافیوں کا ایل وفد چُنا اور ان کو مشرقی بنگال کا دورہ کرایا گیا-
ان دس صحافیوں کو کہا گیا تھا کہ وہ اس دورے کی جو روداد لکھیں گے اور اپنے اخبارات کو شایع کرنے کے لیے بھیجیں گے تو فوجی جنتا کو دکھائیں گے-
Nine out of ten journalist had agreed to perform embedded journalism except one.
دس میں سے نو صحافیوں نے فوجی جنتا کی مرضی کی رپورتاژ اپنے اخبارات کو بھیج دی –
ایک صحافی تھا انتھونی مسکارینہاس جو کراچی کے مارننگ نیوز اخبار میں اسٹنٹ ایڈیٹر تھا، کتھولک کرسچن تھا، اُس نے جو بربریت اور ظلم وہاں دیکھا تھا، اُس نے اُسے بے چین کردیا- اُسے اچھے سے پتا تھا کہ وہ سچ لکھے گا تو پاکستان میں چھپے گا نہیں اور فوجی جنتا اُسے چھوڑے گی بھی نہیں-
اُس لندن میں اپنے دوست ھیرولڈ ایونز سے رابطہ کیا جس نے اُسے کسی بہانے سے لندن چلے آنے کو کہا-مسکارینہاس نے اپنی بہن کی بیماری کا بہانہ بنایا اور لندن چلے آئے-
ھیرولڈ ایونز اُس وقت برطانیہ کے معتبر اخبار سنڈے ٹائمز کا ایڈیٹر تھا- اُس نے مسکارینہاس کو مشورہ دیا کہ اپنے خاندان کو بھی بلالے اور پھر رپورٹ شایع ہو- 11 جون 1971ء کو دا سنڈے ٹائمز لندن میں انتھونی مسکارینہاس کے اصل نام سے رپورٹ ” دا جینو سائیڈ…..” کے نام سے شایع ہوئی اور اس رپورٹ نے مشرقی پاکستان میں دہلا دینے والے مظالم کا انکشاف کیا-
مسکارینہاس ملک دشمن صحافی قرار پاگئے- لیکن ان کی رپورتاژ آج بھی مشرقی بنگال کے خلاف ملٹری آپریشن کی سب سے مستند اور تاریخ بدلنے والی نیوز اسٹوری ہے-
ویسے مجھے یہ جاننے میں دلچسپی ہے وہ نو صحافی جو طاقت کے آگے سربسجود ہوئے وہ کون کون سے تھے؟
You can read whole book at link:

یہ بھی پڑھیے:

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

About The Author