آفتاب احمد گورائیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گلگت بلتستان کے الیکشن ٹوئنٹی ٹوئینٹی میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے۰ یہ پہلا موقع ہے کہ گلگت بلتستان کا انتخاب پاکستان کے قومی انتخاب جتنی اہمیت اختیار کر چکا ہے۰ ملک کا سارا سیاسی منظرنامہ گلگت بلتستان منتقل ہوچکا ہے جبکہ سارا میڈیا بھی انتخابی کوریج کے لئے گلگت بلتستان پہنچا ہوا ہے۰
پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں اس انتخاب کو نہایت سنجیدگی سے لے رہی ہیں کیونکہ گلگت بلتستان کے انتخاب کا پاکستان کی قومی سیاست پر بھی گہرا اثر پڑے گا۰ چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پندرہ نومبر کو گلگت بلتستان کے عوام تاریخ بنانے جا رہے ہیں، ہمیشہ ایسے ہوتا ہے کہ جس جماعت کی پاکستان میں حکومت ہوتی ہے وہی جماعت گلگت بلتستان میں حکومت بناتی ہے لیکن اس مرتبہ جو گلگت بلتستان میں حکومت بنائیں گے وہی وفاق میں بھی حکومت بنائیں گے۰
گلگت بلتستان کے انتخابی ماحول کی گہما گہمی کا تمام تر کریڈٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے جو پچھلے تین ہفتوں سے گلگت بلتستان کے مسلسل دورے پر ہیں۰ اپنے اس انتخابی دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری گلگت بلتستان کے دُور دراز علاقوں تک پہنچے ہیں۰ دشوار گزار پُر خطر راستوں اور لینڈ سلائینڈنگ میں گھنٹوں پھنسے رہنے کے باوجود بلاول بھٹو زرداری گلگت بلتستان کے عوام سے رابطہ کرنے اور ان کے مسائل کا جائزہ لینے کے لئے گلگت بلتستان کے کونے کونے تک پہنچے ہیں۰ بلاول بھٹو کی اس میراتھن انتخابی مہم نے پورے پاکستان کے عوام کو بھی گلگت بلتستان کے چپے چپے سے متعارف کروا دیا ہے۰ عوام نے بھی بلاول بھٹو کی اس ان تھک محنت اور بہادری کا جواب بڑی گرمجوشی سے دیا ہے۰ چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بھی بلاول بھٹو کے بڑے بڑے جلسے جلوس دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ گلگت بلتستان کے دور افتادہ علاقے ہیں۰ ان عظیم الشان جلسوں میں کی جانے والی بلاول بھٹو زرداری کی تقریروں نے گلگت بلتستان کے عوام خصوصا نوجوانوں میں سیاسی بیداری کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے۰ بلاول بھٹو نے جیالوں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کے انتخابات کو تاریخی اہمیت کا حامل بنادیا ہے۰ عوام کا جوش و خروش قابل دید ہے۰ یہی وجہ ہے کہ سخت سردی کے باوجود رات گئے تک پیپلزپارٹی کے انتخابی دفاتر میں رونق لگی رہتی ہے اور نوجوان پیپلزپارٹی کے نغموں پر اپنا روایتی ڈانس پیش کرتے نظر آتے ہیں۰ پورے گلگت بلتستان میں ایک جشن کا سا سماں ہے جس کو دیکھتے ہوئے پورے مُلک سے پیپلزپارٹی کے کارکن گلگت بلتستان پہنچ کر انتخابی مہم میں اپنے چیرمین کا ہاتھ بٹا رہے ہیں
پاکستان پیپلزپارٹی باقاعدہ ایک منشور اور پروگرام کے تحت ان انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۰ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو اپنے کام گنوا رہی جو انہوں نے گلگت بلتستان کی عوام کے لئے کئے ہیں اور آئیندہ کے لئے بھی روڈ میپ اور منشور کی شکل میں ایک واضح لائحہ عمل دے رہی ہے جبکہ دوسری جماعتوں کے پاس نہ تو کارکردگی کے نام پر کچھ موجود ہے اور نہ ہی مستقبل کے لئے کوئی واضح لائحہ عمل۰
بلاول بھٹو زرداری کا حقِ حاکمیت، حقِ ملکیت اور حقِ روزگار کا نعرہ گلگت بلتستان کے عوام کو متاثر کر رہا ہے۰ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو گلگت بلتستان کے لئے اب تک ہونے والی تمام تر اصلاحات کا بجا طور پر کریڈٹ لینے کی حق دار ہے جس میں ایف سی آر کا خاتمہ، سیاسی و جمہوری آزادی، ووٹ کا حق، گلگت بلتستان کو شناخت دینا، عبوری صوبے کا قیام، گورنر، وزیراعلی پر مشتمل صوبائی نظام، گندم اور اشیائے صرف پر سبسڈی کا اجرا، تعلیمی نظام اور پچیس ہزار لوگوں کو نوکریاں دینے کے بے مثال اقدام شامل ہیں۰ اب پیپلزپارٹی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے مرکزی سطح پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائیندگی کی بات کر رہی ہے تاکہ گلگت بلتستان کے عوام کو قومی دھارے میں شامل کیا جا سکے۰ چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سی پیک میں بھی گلگت بلتستان کے لئے مناسب حصے کی بات کر رہے ہیں۰ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حکومت بننے کے بعد میں وزیراعلی اور پوری کابینہ کو لے کر چین جاؤں گا تاکہ سی پیک میں گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کو بھی شامل کیا جا سکے۰ اب یہ گلگت بلتستان کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلاول بھٹو کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ حقِ حاکمیت، حقِ ملکیت اور حقِ روزگار کا وعدہ پورا ہو سکے۰
دوسری طرف اگر تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو دیکھا جائے تو تحریک انصاف کے پاس اڑھائی سالہ ناکام حکومت کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام کو متاثر کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۰ مہنگائی، معیشت کی تباہی، بیڈ گورننس اور کسی بھی وعدے کا پورا نہ کرنا تحریک انصاف کے ڈِس کریڈٹ پر مُوجود ہے۰ یہی وجہ ہے ان کی ساری انتخابی مہم الزام تراشی، گالم گلوچ اور غلیظ زبان کے استعمال تک محدود ہے۰ وفاقی وزرا علی امین گنڈہ پور اور مراد سعید کی جانب سے استعمال کئے جانے والے نازیبا الفاظ کو گلگت بلتستان کے سنجیدہ حلقوں کی جانب سے بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا جا رہا۰ وزیراعظم کی جانب سے عبوری صوبے کے قیام کا اعلان بھی انتخابی شعبدہ بازی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ عبوری صوبہ تو پیپلزپارٹی دو ہزار نو میں بنا چکی ہے۰ اب تو اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جبکہ وزیراعظم اور وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ آج بھی آئینی صوبہ بنانے کے خلاف تحریک انصاف کی پیٹیشن سپریم کورٹ میں موجود ہے جبکہ پیپلزپارٹی آئینی صوبہ بنانے کا وعدہ اپنے دو ہزار اٹھارہ کے انتخابی منشور میں کر چکی ہے اور پیپلزپارٹی اسی منشور کو لے کر گلگت بلتستان کے انتخابی میدان میں اتری ہے۰
تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں وزیروں کی بڑھتی ہوئی فوج ظفر موج، ان کی زبان کی بڑھتی ہوئی غلاظت اور ووٹروں کو جھانسہ دینے کے لئے اختیار کئے جانے والے روائتی ہتھکنڈے پتہ دے رہے ہیں کہ تحریک انصاف گلگت بلتستان میں بے پناہ مشکلات کا شکار ہے۰ وفاقی وزرا کی جانب سے الیکشن قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے لیکن الیکشن کمیشن مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۰ ایک طرف جہاں پبلک آفس ہولڈرز پر انتخابی مہم میں شمولیت پر پابندی کے باوجود وفاقی وزرا بغیر کسی روک ٹوک کے انتخابی مہم چلاتے رہے وہاں چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو گلگت شہر میں اختتامی جلسے سے روک دیا گیا حالانکہ بلاول بھٹو پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں ہیں۰ بلاول بھٹو نے عدالت کے فیصلے کو ناپسندیدہ قرار دینے کے باوجود اس کی پابندی کی اور اختتامی جلسہ میں شرکت کا فیصلہ بدل دیا لیکن اس ناپسندیدہ فیصلے نے نہ صرف انتخابات کی ساکھ کو بُری طرح مجروح کیا ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے غیر جانبدارانہ اور آزادانہ کردار پر بھی بہت سے سوال اٹھا دئیے ہیں۰
انتخاب سے پہلے ہونے والی بے قاعدگیوں کی بات کی جائے تو پوسٹل بیلٹ کے بارے بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ضرورت سے بہت زیادہ تعداد میں شائع کئے گئے ہیں اور امیدواروں کو ان کا ریکارڈ بھی مہیا نہیں کیا جا رہا۰ ہر انتخاب میں خفیہ ہاتھ انتخاب چرانے کے لئے ایک نیا طریقہ واردات استعمال کرتے ہیں۰ ہر حلقے میں ہزاروں کی تعداد میں زائد پوسٹل بیلٹ کا شائع ہونا اس انتخاب کا طریقہ واردات ہو سکتا ہے۰ الیکشن کمیشن اگر مکمل طور پر سلیکشن کمیشن نہیں بن چکا تو یہ ایشو الیکشن کمیشن کی فوری توجہ کا طلب گار ہے۰
الیکشن ڈیوٹی کے لئے قومی انتخابات 2018 کے برعکس فوج کو طلب نہیں کیا جا رہا کیونکہ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوجیوں کی موجودگی پر اُس وقت بہت سے سوالات اٹھائے گئے تھے لیکن گلگت بلتستان میں الیکشن ڈیوٹی کے لئے پنجاب پولیس، رینجرز اور فرنٹئیر کانسٹیبلری کی تقرری بھی کہیں قومی انتخابات کے موقع پر اٹھائے جانے والے سوالات کو دوبارہ زندہ نہ کر دے۰ یہ بھی سوچنے والی بات ہے۰ تاہم اس بات سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ کس فورس کو الیکشن ڈیوٹی کے لئے تعینات کیا جاتا ہے کیونکہ اصل کردار تو خفیہ ہاتھوں کا ہوتا ہے ہیں جن کے حکم سے سرتابی کی کسی فورس کے پاس گنجائش نہیں ہوتی۰
روایتی سیاست اور ہتھکنڈوں کے خلاف ہمیشہ واویلا کرنے والی تحریک انصاف کی جانب سے گلگت بلتستان کے انتخاب میں بدترین روایتی ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں ان میں کھلم کھلا ووٹ خریدنے کی کوششوں سے لے کر سرکاری گوداموں سے گندم اور آٹا نکال کر ٹرکوں پر شکریہ عمران خان کے بینرز آویزاں کرکے سرکاری امیدواروں کے حوالے کرنا شامل ہے جو اسے اپنے حواریوں میں تقسیم کر رہے ہیں۰
دو تین روز سے مختلف لفافہ چینلز پر نام نہاد گیلپ سروے کی تشہیر کی جا رہی ہے جس میں تحریک انصاف کو پینتالیس فیصد حمایت کے ساتھ سرفہرست دکھایا جا رہا ہے جبکہ گیلپ کی جانب سے کھل کر تردید کر دی گئی ہے کہ انہوں نے ایسا کوئی سروے نہیں کیا لیکن جھوٹا سروے ابھی بھی کچھ چینلز مسلسل دکھائے جا رہے ہیں۰ اچانک اس جھوٹے سروے کے سامنے آنے سے حکومتی بدنیتی کا اظہار ہو رہا ہے اور یہ خطرہ سر اٹھا رہا ہے کہ کہیں گلگت بلتستان کے انتخابات بھی 2018 کے قومی انتخابات کی طرح چوری نہ کر لئے جائیں۰ یہی وجہ ہے کہ چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری گلگت بلتستان میں موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی کو انتخابات کا تقدس پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور وہ انتخابات اور نتائج مکمل ہونے کے بعد ہی گلگت بلتستان سے واپس جائیں گے تاکہ کوئی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ نہ ڈال سکے۰
حکومت اور مقتدرہ کے ذہن میں اگر کہیں یہ سوچ موجود ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں دھاندلی کرکے وہ 2018 کی طرح کے نتائج حاصل کر سکیں گے اور اس پر کوئی ردعمل نہیں آئے گا تو یہ ان کی بہت بڑی بھول ہو گی۰ اِس وقت اپوزیشن 2018 کی طرح بکھری ہوئی اور منتشر نہیں ہے بلکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر متحد ہے۰تحریک پہلے ہی چل رہی ہے۰ اس لئے حکومت کو کسی قسم کا ایڈونچر بہت مہنگا پڑے گا۰ کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا فوری جواب آئے گا اور انتخاب سے اگلے روز جو طوفان اٹھے گا اس کا رُخ اسلام آباد کی طرف ہو گا، نشانہ وفاقی حکومت ہوگی، مقصد سول سپریمیسی ہو گی اور جس کام کے لئے جنوری کی تاریخ دی جا رہی ہے وہ شائد دسمبر میں ہی نمٹ جائے۰
وفاقی حکومت اور مقتدرہ کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ بلاول بھٹو اور مریم نواز کی چائے کی دعوت میں خالی چائے ہی نہیں پی گئی اور بھی بہت کچھ سوچا اورسمجھا گیا ہے، بہت سے فیصلے کئے گئے ہیں جن پر اگر ضرورت پڑی تو فوری عمل درآمد کیا جائے گا اور ان کے نتائج الیکشن چُرانے والوں کے لئے ان کی سوچ سے زیادہ بھی غیر متوقع ہوں گے۰
Follow on Twitter@GorayaAftab
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ