علی سلمان علوی نے صدف کو کیسے قتل کیا؟ موت کے وقت صدف کے جسم پر کس قسم کے نشانات تھے؟ علی سلمان نے صدف کے ساتھ کیا فراڈ کیا؟ علی سلمان علوی نے صدف کی بہن کو اسکے موبائل کا پاسورڈ دینے سے کیوں انکار کیا؟ سنئے صدف کی بہن مہوش کی زبانی
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں اینکر ارشد شریف کے شو میں صدف زہرہ کی بہن نے بتایا کہ پولیس نے 302 کا مقدمہ درج کیا ہے لیکن تشدد کی دفعات نہیں لگائیں، میں نے ایس ایچ او سے کہا کہ تو ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ یہ دفعات جج صاحب ہی لگائیں گے۔
صدف کی گاڑی علی سلمان علوی ہی استعمال کرتا تھا، صدف کو گاڑی چلانا نہیں آتی تھی، قتل کے بعد پولیس نے گاڑی وہیں کھڑی رہنے دی اور چابیاں لے گئی۔ پولیس نے کئی دن تک گاڑی نہیں کھولی، ہم نے پولیس کو درخواست دی تو گاڑی کھلی لیکن اندر سے کچھ نہ نکلا۔
صدف نے دعویٰ کیا کہ علی سلمان خواتین کو بلیک میلنگ کرکے نہ صرف ان سے پیسہ لیتا تھا بلکہ اس نے صدف کےساتھ بھی فراڈ کیا اور صدف کے بنک اکاؤنٹ سے 20 لاکھ روپے کے قریب نکلوائے۔
مہوش کے مطابق جس دن صدف کا قتل ہوا، اس دن مجھے صدف کے موبائل سے علی سلمان علوی کا فون آیا کہ صدف نے کچھ کرلیا ہے، مہوش جلدی آؤ، میں تباہ وبرباد ہوگیا ہوں۔ میں اپنے بھائی کو لیکر گھر پہنچی تو علی سلمان کھڑا ہوکر پانی پی رہا تھا، وہ مجھے صدف کے بیڈروم میں لے گیا جہاں صدف کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔میں نے علی سے کہا کہ اسے اتارو، اس نے اتارا تو وہ مرچکی تھی۔
مہوش نے بتایا کہ صدف کے کمرے سے خودکشی کا ایک نوٹ ملا، جس پر تاریخ درج نہیں تھی اور رائٹنگ پھیلی ہوئی تھی، صدف کے ہاتھ میں فریکچر تھا ، مجھے سمجھ نہیں آئی اس نے کیسے لکھا، پولیس کو صدف کے کمرے سے دو پین ملے ۔ نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ صدف نے خودکشی کی ہے، میرا نہیں خیال کہ یہ نوٹ صدف نے لکھا ہے۔
مہوش نے انکشاف کیا کہ علی سلمان علوی نے پولیس کو کال نہیں کی وہ تو کہتا تھا کہ اس نے خودکشی کی ہے، اسکا پوسٹمارٹم نہ کرائیں، پہلے ہی اتنی اذیت سے گزری ہے، مہوش نے مزید انکشاف کیا کہ صدف کے جس موبائل سے علی نے مجھے کال کی، اس پر پاسورڈ لگا ہوا تھا، میں نے علی سے پاسورڈ مانگا تو اس نے کہا کہ میں پاسورڈ نہیں دوں گا، میں خود پاسورڈ لگاکر دوں گا۔
مہوش نے مزید بتایا کہ صدف کی ٹانگ پر ایک زخم تھا جسے کسی انسان نے کاٹا ہوا تھا، اس نے اس سے پہلے بھی ایک دوبار میری بہن کو پیچھے سے کاٹا تھا۔ صدف کو کاٹنے کی عادت تھی اسکی میرے چھوٹے بھائی سے لڑائی ہوئی تھی تو اس نے میرے بھائی کو بازو پر کاٹا تھا۔ علی سلمان صدف کو مکوں، تھپڑوں سے مارتا تھا، ایک بار تو اس نے صدف کو گیٹ کے ساتھ بھی مارا، وہ بالوں سے پکڑ کر صدف کو اندر لاتا تھا اور بالوں سے ہی پکڑ کر باہر لاتا تھا۔محلے داروں کے مطابق وہ انتہائی گندی گالیاں دیتا تھا۔
محلے داروں نے پوچھا کہ آپ اسے کیوں ماررہے ہیں تو اس نے کہا کہ میں اسکی خواہش پوری کررہا ہوں۔ ایک ساتھ والے بزرگ شخص نے جب علی سلمان کو صدف پر تشدد ہوتے دیکھا تو اس نے کہا کہ بیٹا آپ اسے کیوں مارتے ہیں؟ تو اس نے بزرگ سے کہا کہ دفع ہوجاؤ یہاں سے، وہ بزرگ چلا گیا تو اس کے بیٹے نے 15 پر فون کیا۔ جب پولیس آئی تو اس نے میری بہن کو گالی کے انداز میں کہا کہ باپ کو بلایا ہے تو جواب دو تو میری بہن نے پولیس کو واپس بھجوادیا کہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے ایسی کوئی بات نہیں جس پر پولیس والے واپس چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:کیاعلی سلمان علوی نے اپنی بیوی کو قتل کیا؟صحافی کیا کہتے ہیں؟
اہلیہ کے قتل کا الزام، صحافی علی سلمان علوی گرفتار
مہوش کا کہنا تھا کہ علی سلمان علوی کو کسی کی پشت پناہی ہے، آٹھ دن کے ریمانڈ کے بعد بھی وہ فریش تھا، اسکے بالکل نئے کپڑے تھے، ہاتھ میں منرل واٹر کی بوتل تھی۔جب وہ جارہا تھا تو اس نے میرے سامنے تین چٹکیاں بجائیں کہ میں ایسے ایسے واپس آؤں گا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر