این سی اوسی میٹنگ میں موجودہ صورتحال پرمشاورت ہوتی ہے،
26کیسزسامنےآنےکےبعدہم نےلاک ڈاوَن کافیصلہ کیا، پاکستان کےحالات دیگرملکوں سےمختلف ہیں ،یہاں غربت ہے، پاکستان میں5کروڑلوگ دو وقت کی روٹی ٹھیک طرح نہیں کھاسکتے،
اگرہم سخت لاک ڈاوَن لگاتےتوان غریب لوگوں کاکیاہوتا؟ لاک ڈاوَن کوروناوائرس کاعلاج نہیں صرف پھیلاوَکوکم کیاجاسکتاہے،
لاک ڈاوَن کامقصدتھاکہ وائرس کےپھیلاوَ کوکم کیاجاسکےتاکہ اسپتالوں پربوجھ نہ پڑے، جوبڑےگھروں میں رہ رہےہیں ان پرلاک ڈاوَن کےزیادہ اثرات نہیں پڑتے،
کچی آبادیوں میں رہنےوالےغریب لوگوں کاشروع سےفکرہے، پچھلے3ماہ سےنچلاطبقہ لاک ڈاوَن کی وجہ سےبہت تکلیف میں تھا،
جس طرح لاک ڈاوَن رہااس سےنچلےطبقے کوبہت تکلیف پہنچی، کاروباراورکنسٹرکشن سیکٹرکوکبھی نہیں روکناچاہیےتھا،
کوروناکہیں نہیں جارہا،ابھی تک کوئی ویکسین ایجادنہیں ہوئی، جب تک ویکسین نہیں آتی ہمیں کوروناکےساتھ گزاراکرناہے، امیرترین ملکوں نےبھی لاک ڈاوَن کھولنےکافیصلہ کیا،
اس میں شک نہیں کہ کوروناکیسزمیں اضافہ ہوگاہمیں احتیاط کرنی چاہیے، جس شعبےمیں خطرات ہیں اس کونہیں کھول رہے،
ملک میں سیاحت کوکھولناچاہتےہیں، گلگت بلتستان اورکےپی حکومت نےفیصلہ کیاہےکہ سیاحت کواجازت ملنی چاہیے، ہمیں اس طرح کا لاک ڈاوَن ہرگزنہیں کرناچاہیےجس طرح یورپ میں ہوا،
ہندوستان میں بھی لاک ڈاوَن کی وجہ سےلوگ بہت تکلیف سےگزرے، بھارت میں سخت لاک ڈاوَن کےباوجودزیادہ لوگ مرے،کیسزبھی زیادہ ہیں،
وائرس سےبچنےکیلئےعوام کوایس اوپیزپرسختی سےعمل کرناہوگا،موجودہ صورتحال میں انتظامیہ اورپولیس پربہت بوجھ پڑا،رضاکارفورس کوروناوائرس کےحوالےسےآگاہی مہم بھی چلائےگی،
طبی عملےکی پہلےدن سےفکرتھی، معلوم ہےڈاکٹرزاورنرسزپردباوَہے لیکن ہمیں غریبوں کابھی خیال رکھناہے،
موجودہ صورتحال سےہماری معیشت بہت متاثرہے،امریکہ نےعوام کو2ہزارارب کوروناصورتحال میں دیئے،امریکہ میں کوروناسےایک لاکھ سےزائدلوگ مرچکےہیں،
موجودہ صورتحال کی وجہ سےکئی پاکستانی باہرپھنسےہیں، بیرون ملک پھنسےپاکستانیوں کوفوری لانےکافیصلہ کیاہے،
اوورسیزپاکستانیوں کوٹیسٹ کےبعدگھروں کوجانےکی اجازت ہوگی، اوورسیزپاکستانیوں کاٹیسٹ مثبت آنےپرگھرپرقرنطینہ کی اجازت دی ہے،
بلڈپریشراورشوگرکےمریضوں کووائرس سےزیادہ خطرہ ہے،
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ