کرونا وائرس نے پوری دنیا کو لاک ڈاون کر دیا ۔دنیا کی بڑی معیشتیں تباہ ہو گئیں اور یہ بھی پتہ نہیں چل رہا کہ یہ آفت کب ختم ہو گی۔ مگر رات کو دن میں کون تبدیل کرتا ہے؟ ایک اللہ ۔۔ پاکستان کے گناہ گار لوگوں پر پھر بھی اللہ کے کرم کی بارش جاری ہے کیونکہ اللہ کی رحمت نے ساری کائینات کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ سب سے پہلے امریکی سائینسدانوں نے خبر دی کہ کورونا وائیرس سورج کی گرمی اور الٹرا شعاٶں سے مر جاتا ہے تو پاکستان وہ خوش قسمت ملک ہے جو آجکل سخت گرم اور سورج کی تپتی لُو کے موسم میں داخل ہو چکا ہے۔ دوسری خبر چین سے ملی کہ اس وائیرس کے خلاف ویکسین تیار ہو چکی اور سب سے پہلے پاکستان کو ملے گی۔
اس خبر نے دنیا کے ملکوں کو حیران اور ہمارے پڑوسی ملک بھارت کو پریشان کر دیا اور انڈیا کے میڈیا نے اس خبر پر بڑی گرد اڑائی اور ہرزہ سائی کی۔ تیسری خبر سنگاپور سے یہ آئی کہ وہاں کے سائینسدانوں نے جو تحقیق کر کے اس وائیرس کے خاتمے کا دنیا کے ملکوں کا گراف بنایا ہے اس کے مطابق 2 جون کو پاکستان سے یہ بیماری نکل جائے گی۔ چوتھی خبر واپڈا نے دی کہ اس سال زیادہ بارشوں کی وجہ سے ہمارے ڈیموں میں وافر مقدار میں پانی جمع ہو گیا جو زراعت کی کایا پلٹ کے رکھ دے گا ۔ تین چار دن پہلے کی اطلاع کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ میں مجموعی طور پر 70 لاکھ 18 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود تھا، جو گزشتہ سال کے ان دِنوں کے مقابلہ میں 41 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ، جبکہ گزشتہ 10 سال کی اوسط دستیابی کے مقابلہ میں 54 لاکھ 96 ہزار ایکڑ فٹ زیادہ ہے۔
ان دنوں پن بجلی کی پیک peak پیداوار 6 ہزار510 میگاواٹ رہی جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین ہزار میگاواٹ زیادہ ہے۔پن بجلی کی اس اضافی پیداوار کے باعث قومی خزانہ کو صرف ایک دن میں 64کروڑر روپے کی بچت ہوئی۔ توقع ہے کہ موجودہ گرمی کے سیزن کے دوران واپڈا پن بجلی کی پیداوار ساڑھے 8 ہزار سے 9 ہزار میگاواٹ تک کی ریکارڈ سطح پر پہنچ جائے گی جس سے صنعتوں اور گھریو صارفین کو فاعدہ ہو گا۔ ڈیموں میں زیادہ پانی کے ذخائیر سے ڈیرہ اسماعیل کو بھی بہت فاعدہ ہونے کی توقع ہے۔ 272 کلو میٹر لمبی چشمہ رائٹ بنک کینال کو زیادہ پانی ملے گا جس سے ڈھائی لاکھ ہیکٹر رقبہ سیراب ہوتا ہے جس میں 61% ضلع ڈیرہ اور 39% تونسہ شریف پنجاب کا رقبہ ہے۔اس رقبے پر گندم ۔کپاس۔گنا ۔مکئ ۔باجرہ اورباغات اور سبزیاں بڑی مقدار میں پیدا ہوتی ہیں جو پورے ملک کو بھیجی جاتی ہیں۔
پانچویں اچھی خبر ہمارے دامان کے علاقے کی ہے۔ دامان پر اگرچہ مکڑی ۔بارش۔ژالہ باری نے فصلوں کو نقصان پہنچایا مگر پھر بھی اللہ کی مہربانی سے بہت کچھ بچ گیا۔اس وقت گندم چنے کی فصل کی کٹائی زوروں پر ہے۔ٹماٹر۔بھنڈی ۔توری ۔ٹنڈے اور دوسری سبزیاں بہترین ہیں ۔خربوزے کی فصل بہار دکھا رہی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پہاڑی اور میدانی علاقوں میں خود رو گھاس اور پودے اتنی زیادہ مقدار میں اُگ گئے ہیں کہ دامان کے جانور خوب موٹے تازے ہو گیے اور دودھ کی پیداوار بھی بڑھ گئی ۔
چھٹی خوشخبری یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار گومل زام مکمل پانی سے بھرنے جا رہا ہے جس سے دامان کی ایک لاکھ 63 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی۔ گومل زام کی معاون نہر وارن کینال 28214 ایکڑ اراضی سیراب کرے گی۔گومل زام سے نکلنے والی بڑی نہر 60 کلو میٹر لمبی ہے اور معاون نہروں کی لمبائی 369 کلومیٹر ہے ۔گومل زام سے 17 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہوتی ہے۔
اس وقت ہماری حکومت کرونا وائیرس سے نمٹنے میں الجھی ہوئی ہے اور زراعت کے فروغ پر مکمل توجہ نہیں دے پا رہی ۔ میری حکومت سے درخواست ہے ایک ہائی لیول کمیٹی تشکیل دے جو روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کر کے قوم کو بتائے کہ گندم خریدنے کا کتنا ٹارگٹ مکمل ہوا ۔سمگلنگ کو روکنے کا کیا بنا؟ خریف کی فصل کی کاشت کا کیا پلان ہے؟ یہ اس لیے ضروری ہے کہ کرونا سے زیادہ بھوک اور قحط سے دنیا کو خطرہ ہے اور پاکستان نے اناج پیدا کرنے والے لیڈنگ ملکوں میں شامل ہونا ہے۔ ہمارے آج کے فیصلے اور اقدامات ایک سال میں بہت اہم نتائج کے حامل ہونگے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر