اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سےجاری کیا گیا مشروط سفری پابندی پر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت یہ پابندی کیسے لگا سکتی ہے؟کس حکم کے تحت یہ پابندی لگائی گئی؟ جب کہ آرٹیکل 15 وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی بین الصوبائی مشروط سفری پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بین الصوبائی سفر کے لیے کورونا سرٹیفکیٹ کی پابندی کی شرط ختم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں 8 ارب روپے کا راشن تقسیم کیا گیا، زبانی بتایا گیا تفصیل نہیں دی گئی، آئندہ سماعت پر سندھ حکومت سے کہا گیاہے کہ وہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر رپورٹ پیش کرے۔
عدالت نے وفاق اورصوبوں سے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کی تفصیلی رپورٹس طلب کی ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ڈاکٹرز کو مکمل سہولیات اور سینیٹری ورکرز کو یونیفارم فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
سپریم کورٹ نے کورونا سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان میں کورونا وائرس کیخلاف اٹھائے گئے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لیا ہے۔ حکومتی ٹیم فی الحال عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا عندیہ بھی چکے ہیں۔ عدالت کے پانچ رکنی بینچ نے حکومت کے ناکافی اقدامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ایسے حالات میں لیڈر شپ کی ضرورت ہے، ہمیں لیڈر شپ کے ساتھ قومی مشاورت کو بھی فروغ دیا ہوگا، یہ لیڈرشپ کے اصل امتحان کا وقت ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور