پشاور: خیبر پختونخوا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہوتے ہی وبائی مرض پھیلنے کا خوف مزید بڑھا تو شہریوں نے حفاظتی تدابیر اپنانے کے لئے ماسک اور سیینٹائرز خریدنے کے لئے میڈیسن مارکیٹ کا رخ کر لیا مگر یہ کیا بازار میں مطلوبہ اشیا تو دستیاب ہی نہیں۔
ایک طرف تو 50 ماسک پر مشتمل 100 روپے میں بکنے والا ڈبہ 2500 ،اور180 روپے کی سینیٹائزر کی چھوٹی بوتل 500 روپے تک جاپہنچی ، مگر قیمت بڑھنے کے باوجود بھی دکانوں سے غائب ہے ، ہول سیل ڈیلرز کہتے ہیں اسٹاک کے فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
این 95 ماسک کی قیمت بھی ہزار سے بارہ سو جبکہ جدید ڈیجیٹل تھرما میٹر کی قیمت بھی 17 سو سے بڑھ کر 7000 تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت نے کورونا وائرس خدشہ کے پیش نظر غیر ضروری سرکاری دفاتر بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
محکمہ پولیس نے تمام تربیتی سرگرمیاں منسوخ کردی ہیں۔جیلوں میں قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی کمی کا اعلان بھی کردیا گیا۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا افس سے جاری ایک مراسلے میں تمام محکموں کے انتظامی سربراہان سے غیرضروری شعبوں اور ملازمین کی تفصیل طلب کی گئی ہے۔
مراسلے کے مطابق جن ملازمین کی عمر پچاس سال سے زائد ہے اور سینے کی بیماری لاحق ہے ان کو پندرہ دن کی چھٹی دے جائے۔
سرکاری محکموں میں حاملہ خواتین کو بھی پندرہ دن چھٹیاں دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے کورونا وائرس خدشہ کے پیش نظر قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلی محمود خان نے صوبہ بھر کے جیلوں میں قیدیوں کی سزا میں 2 ماہ کم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ جس کا اطلاق دہشتگردی واقعات میں سزایافتہ قیدیوں پر نہیں ہوگا۔
محکمہ پولیس خیبر پختونخوا نے بھی تمام تربیتی سرگرمیاں کورونا وائرس کے خدشات پر5 اپریل تک منسوخ کردی ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ