پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ بھی شامل ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ اٹارنی جنرل کے اس الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب جاری ہے۔
اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی،اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے،
درخواست میں کہا گیاہے کہ اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔
اٹارنی جنرل نے جب یہ بات کہی تو اس وقت وزیر قانون فروغ نسیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، وزیر قانون نے نہ اٹارنی جنرل کو روکا اورنہ ہی مداخلت کی،
اٹارنی جنرل نے اپنے ری جوائنڈر میں سپریم کورٹ کے ایک جج کو لاحق ذہنی بیماریوں کا بھی ذکرکیا، ایسے لوگوں کی عادت ہے کہ وہ مرضی کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر ججز کی تضحیک کرتے ہیں،
اٹارنی جنرل ، وزیر قانون فروغ نسیم، اور ایسیٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین شہزاد اکبر سمیت وفاقی حکومت کے کئی نمائندے جسٹس وقار احمد سیٹھ پر گھناؤنے الزامات لگا چکے ہیں۔
جسٹس وقار سیٹھ کے لیے ذہنی مریض اور نااہل ہونے جیسے تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے،اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے
وفاقی حکومت کے ان لوگوں کے خلاف بھی توہین عدالت کی کاروائی کی جائے جنہوں نے اٹارنی جنرل کو یہ بات کہی،
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ