آسام: این آر سی کا ڈیٹا سرورز سے غائب
آسام،
آسام میں شائع ہونے والی این آر سی کے حتمی اعداد و شمار نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس کی ویب سائٹ سے غائب ہو گئے ہیں، جبکہ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ڈیٹا کلاوڈ سے غائب ہواہے۔
یہ ڈیٹا سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شائع کیا گیا تھا۔
مرکزی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا محفوظ ہے اور کچھ تکنیکی خرابیوں کے سبب وہ کلاوڈ سے غائب ہوگیا ہے۔وزارت نے کہا ہے کہ اس مسئلے کاجلد ہی حل نکال لیا جائے گا لیکن ذرائع ابلاغ کے مطابق ‘این آر سی’ حکام کا کہنا ہے کہ ڈیٹا ویب سائٹ سے غائب ہوگیا ہے، کیونکہ آئی ٹی کمپنی ‘وپرو’ کے معاہدے کی تجدید نہیں کی گئی تھی۔
شمال مشرقی ریاست آسام کے این آر سی کی حتمی فہرست 31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی، بھارتی شہریوں کی شمولیت اور این آر سی سے باہر نکلنے کی مکمل تفصیلات سرکاری ویب سائٹ ‘www.nrcassam.nic.in’ پر اپ لوڈ کردی گئی تھیں۔
ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق این آر سی سے وابستہ اعلی عہدیدار سے پتہ چلا ہے کہ کلاوڈ سرور سبسکرپشن ختم ہو گئی تھی، اور این آر سی کے سابق کوآرڈینیٹر پرتیک ہجیلا کی ٹرانسفر کے بعد اس کی تجدید نہیں ہوئی تھی۔
آسام این آر سی سے وابستہ دیگر ذرائع کے مطابق گذشتہ برس 15 دسمبر کے بعد سروس بند کردی گئی تھی جبکہ ممبرشپ اکتوبر میں ختم ہوگئی تھی۔
غیر ملکی سفیروں کا دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر
سرینگر،
بدھ کے روز جرمنی ، کینیڈا ، فرانس اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ممالک کے 25 ممالک کے سفارت کار آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے چھ ماہ بعد خطے کی صورتحال کا مشاہدہ کرنے مقبوضہ کشمیر پہنچے۔
یہ غیر ملکی سفارتکاروں کا دوسرا گروپ ہے جو ایک ماہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کررہا ہے۔دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد یہ غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل یوروپین یونین کے سفیروں نے جنوری مہینے کی 9 تاریخ کو کشمیر کے دورے پر جانے سے انکار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وادی کے عوام سے بنا کسی حفاظتی اقدمات کے اپنی مرضی سے ملنا چاہتے ہیں۔
جس ہوٹل میں یہ وفد قیام کرے گا، اس کے آس پاس کے علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور بھاری نفری میں اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔غیر ملکی سفیروں کا یہ دورہ آرمی کی نگرانی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق وفد نے پہلے سرینگر میں بادامی باغ کنٹونمنٹ میں واقع فوج کے 15 کور ہیڈکواٹر میں فوج کے اعلیٰ کمانڈرز کے ساتھ ملاقات کی۔ وفد نے سرینگر پہنچنے سے قبل شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں پھلوں کے کاشتکاروں سے ملاقات کے بعد انہوں نے میڈیا کے نمائندوں ، سول سوسائٹی گروپوں اور جموں و کشمیر کے سیاستدانوں سے ملاقات کی۔
ہندوستانی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے کشمیر میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آنے والے سفارت کاروں کو بریف کیا۔
جموں جانے سے پہلے سفیروں کا سرینگر میں لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو اور سول سوسائٹی گروپوں کی موجودگی میں عشائیے کا پروگرام ہے ۔
بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے دعوت نامہ موصول ہونے کے باوجود روسی سفیر مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ نہیں کر رہے۔
وفد میں کینیڈا ، آسٹریا ، ازبکستان ، یوگنڈا ، جمہوریہ سلوواکیا ، نیدرلینڈز ، نمیبیا ، کرغزستان، بلغاریہ ، جرمنی ، تاجکستان ، فرانس ، میکسیکو ، ڈنمارک ، اٹلی ، افغانستان ، نیوزی لینڈ ، پولینڈ ، اور روانڈا کے سفارتکار شامل ہیں۔
سفارتکاروں کے وفد میں یورپی یونین کے نمائندے بھی شامل ہیں۔یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب یوروپین یونین کی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کے متعلق قراردادپر مارچ میں بحث اور ووٹنگ ہونے والی ہے۔
پچھلے مہینے ہندوستان میں امریکی سفیر کینتھ جوسٹر سمیت 15 ممالک کے سفیر اور ویتنام ، جنوبی کوریا ، برازیل ، نائیجریا ، مراکش ، گیانا ، ارجنٹائن ، فلپائن ، ناروے ، مالدیپ ، فجی ، ٹوگو ، بنگلہ دیش اور پیرو کے سفیروں نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کا دورہ کیاتھا۔
اس سے قبل اکتوبر میں یوروپین یونین کا ایک وفد مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔تاہم مخالف جماعتوں نے اس دورے کو "فلاپ شو” قرار دیا تھا ۔
دریں اثنا وادی میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز جو جنوری ، 2020 کے آخری ہفتے میں بحال ہوئیں، صرف چند سرکاری دفاتر میں کام کر رہی ہیں۔بھارتی اتھارٹی نے سرکاری ویب سائٹوں کے لئے براڈبینڈ پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔
وادی کشمیر ، جموں کے علاقے اور کارگل ضلع میں براڈ بینڈ اور جی فور انٹرنیٹ سروسزعوام کے لئے معطل ہیں۔ وادی کشمیر میں جی ٹو پر ایس ایم ایس سروسز کو بحال کیا گیا ہے۔
کشمیر اور جموں کے علاقوں میں میڈیا پر پابندیاں ہیں، کوئی بھی اخبار بھارتی ریاستی دہشت گردی ، تشدد ، انسانی حقوق کی پامالیوں اور آزادی کے حامی بیانات کی کوئی خبر شائع نہیں کرسکتا۔
وادی کشمیر میں اخبارات براڈبینڈکی بندش کی وجہ سے آن لائن کام کرنے سے قاصر ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں کام کرنے والی شہری اتھارٹی نہیں ہے۔اورتمام ہندوستانی افواج ،لیفٹیننٹ گورنر اور ہندوستانی وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں۔
علاوہ ازیں جموں اور کشمیر پولیس اب ہندوستانی وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں۔ ہر جگہ لوگوں کی سی سی ٹی وی سے نگرانی کی جارہی ہے۔ عوامی اجتماعات پر پابندی ہے۔
حریت رہنما ، این سی ، پی ڈی پی پارٹیوں کے اعلی رہنما زیر حراست ہیں۔ ان کے کارکنوں پر پابندی ہے اور یہاں تک کہ سیاسی بیانات پر بھی پابندی ہے ۔وہ میڈیا سے خطاب یا میڈیا سے وابستہ افراد سے ملاقات نہیں کرسکتے۔
دہلی اسمبلی انتخابات: کانگریس کے 63 امیدواروں کی ضمانت ضبط
دہلی ،
سابق وزیراعلی شیلا دیکشت کی قیادت میں دہلی پر 15 برس تک حکومت کرنے والی کانگریس 2020 کے اسمبلی انتخابات میں ایک بھی نشست پر کامیاب نہیں ہوئی ۔اس سے پہلے 2015 میں بھی کانگریس کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی تھی۔
اس بار اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو پانچ فیصد سے بھی کم ووٹ ملے ہیں ۔ کانگریس کے 63 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی ہے اور پارٹی کے صرف تین امیدوار اپنی ضمانت بچا سکے ہیں۔
مزید یہ کہ پارٹی کے تین امیدوار اروندر سنگھ لولی، گاندھی نگر سے، دیویندر یادو، بادلی سے اور ابھیشیک دت، کستوربا نگر سے اپنی ضمانت بچانے میں کامیاب ہوپائے ہیں۔دہلی میں کانگریس نے راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ اتحاد میں پہلی بار انتخابات میں حصہ لیا۔ پارٹی نے 66 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جبکہ چار سیٹیں اپنی اتحادی جماعتوں کے لیے چھوڑ دی تھی۔
اگر کوئی امیدوار کسی حلقے میں ڈالے گئے کل ووٹوں کا چھٹا حصہ نہیں حاصل کر پاتا ہے تو اس کی ضمانت ضبط ہو جاتی ہے۔کانگریس کے بیشتر امیدواروں کو کل پانچ فیصد سے بھی کم ووٹ ملے ہیں، دہلی کانگریس کے صدر سبھاش چوپڑا کی بیٹی شوانی چوپڑا کی الاجی حلقے سے ضمانت ضبط ہوگئی
سابق اسمبلی اسپیکر یوگانندا شاستری کی بیٹی پرینکا سنگھ بھی اپنی ضمانت بچانے میں ناکام رہیں۔
کانگریس کے انتخابی مہم کمیٹی کے چیئرمین کیرتی آزاد کی اہلیہ پونم آزاد سنگم وہار سیٹ پر اپنی ضمانت نہیں بچاسکیں، انہیں صرف 20604ووٹ یعنی صرف 2.23 فیصد ووٹ ہی ملے۔
کانگریس کے امیدوار اور سابق وزیر ہارون یوسف، بلی ماراN اسمبلی حلقے میں صرف 4.73 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔عام آدمی پارٹی سے سبکدوش ہونے کے بعد کانگریس شامل ہونے والی چاندی چوک اسمبلی حلقے سے رکن اسمبلی الکا لامبا کو بھی صرف 5.03 فیصد ووٹ ملے۔
اس انتخاب کے سب سے نوجوان امیدوار اور دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر راکی تسید کو محض 3.8 فیصد ووٹ ملے۔2019 کے عام انتخابات میں کانگریس نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 22.46 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور عام آدمی پارٹی کو تیسرے مقام پر دھکیل دیا تھا جس کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس اسمبلی انتخابات میں کانگریس بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔تاہم پارٹی کا ووٹ بنک فیصد 2015 میں 9.7 سے کم ہوکر 4.2 فیصد پر آگیا۔
2013 کے انتخابات میں کانگریس پارٹی کو 24.55 فیصد ووٹ ملے تھے جس کے بعد کجریوال کی عام آدمی پارٹی کے اتحاد قائم کر کے 49 دنوں تک اقتدار میں رہی۔دہلی کی سابق وزیراعلی آنجہانی شیلا دیکشت کے بیٹے اور سابق رکن پارلیمنٹ سندیپ دیکشت نے کہا کہ انہیں نتائج سے حیرانی نہیں ہوئی ہے،
کیوں کہ اندرونی سیاست کی وجہ سے پارٹی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی۔دہلی خواتین کانگریس کی سربراہ اور پارٹی کی ترجمان شرمیشٹھا نے کہا کہ ہم دہلی میں ایک بار پھر ہار گئے۔ خود احتسابی بہت ہوئی عمل کا اب وقت آگیا ہے، اعلی سطح پر فیصلہ سازی میں تاخیر ریاستی سطح پر حکمت عملی کا فقدان اور یکجہتی، کارکنان کی حوصلہ شکنی، نچلی سطح سے رابطے کی کمی شکست کے وجوہات ہیں، میں اپنے حصے کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں۔
انہوں نے بی جے پی پر الزام بھی عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ بی جے پی تفرقہ بازی کی سیاست کررہی ہے اور کیجریوال سمارٹ سیاست کر رہے ہیں اور ہم کیا کر رہے ہیں؟ کیا ہم ایمانداری کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اپنے گھر کو منظم رکھنے کی پوری کوشش کی؟
پارٹی کے امیدواروں کی ان تمام نشستوں پر بھی ضمانت ضبط ہوگئی جہاں راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی نے ریلیاں اور جلسے جلوس سے خطاب کیا تھا، یہ نشستیں جنگ پورہ، سنگم وہار، چاندنی چوک اور کونڈلی ہیں۔
کانگریس کی ذلت آمیز شکست کے بعد ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر سبھاش چوپڑا نے انتخابات میں پارٹی کی شکست کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے منگل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔چوپڑا نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے روزانہ 20 سے 21 گھنٹے کام کیا لیکن میں اب بھی تھکا ہوا نہیں ہوں، دہلی کانگریس لڑائی جاری رکھے گی۔
جموں میں لکڑی کے گودام میں آتشزدگی، تین ہلاک
جموں ،
جموں شہر کے تلاب تلو علاقے میں تین منزلہ عمارت میں شدید آگ لگ جانے کے بعد عمارت منہدم ہوگئی جس کی وجہ سے فائر بریگیڈ کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے ایک افسر نے کہا کہ بدھ کو علی الصبح تقریبا پانچ بجکر 15 منٹ پر تالاب تلو علاقے کے گول پلی میں ایک لکڑی کے گودام میں آگ لگ گئی ۔
یہ آگ تیزی سے آس پاس رکھے ہوئی لکڑی میں پھیل گئی جس کی وجہ سے گودام کی تین منزلہ عمارت بھی منہدم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمارت کے گرنے سے فائر بریگیڈ کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے.
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری