نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک  اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

فل کورٹ ریفرنس سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا خطاب

فل کورٹ ریفرنس سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خطاب شروع کرنے سے پہلے الفاظ

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنی تقریر میں مجھہ پر الزام لگایاکہ خصوصی عدالت پر اثر انداز ہوا۔۔

میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ میں پرویز مشرف کیس پر اثر انداز ہوا،یہ الزام بے بنیاد اور سراسر غلط ہے،ایسے الزامات ایک مھم کا حصہ ہیں۔

یہ سارے الزمات سراسربے بنیاداور غلط ہیں۔چیف جسٹس

ہمیں عدالت کے حدود و قیود کا اندازہ ہے،سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوتا ہے ۔جس پر عدالت میں تالیاں بجائی گئیں۔۔۔

میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ میں نے پرویز مشرف کیس فیصلے کی حمایت کی،چیف جسٹس

یہ مجھے اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھنائونی سازش ہے،چیف جسٹس

سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہوگا،چیف جسٹس پاکستان

میرے اور پوری عدلیہ کیخلاف گھناؤنی مہم شروع ہو چکی ہے,چیف جسٹس پاکستان 

کل مشرف فیصلے کے بعد نہ صرف میرے خلاف بلکہ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلائی گئی,چیف جسٹس

ایڈیشنل اٹارنی جنزل نے بھی میڈیا سے ملاقات میں مشرف کیس میں رائے پر بات کی, چیف جسٹس

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مشرف کیس پر میرے اثر انداز ہونے سے متعلق بات بے بنیاد اور تضحیک آمیز ہے, چیف جسٹس

مجھے اور عدلیہ کو بد نام کرنے کی گھناؤنی سازش ہے, چیف جسٹس

سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے,چیف جسٹس

چیف جسٹس کے خطاب پر کمرہ عدالت میں تالیاں

جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا,چیف جسٹس

میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہوگا,چیف جسٹس

ں نے ہمیشہ وہ کیا جسے درست سمجھا,چیف جسٹس

میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں

میری اپروچ کو فہمیدہ ریاض کی نظم میں خوبصورتی سے سمویا گیا ہے

چیف جسٹس نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کا آغاز سورۃ النحل سے کیا

عدالتی چھٹیاں نکال کر 235 دن چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہا،چیف جسٹس

چیف جسٹس کا اپنے خطاب میں فیض احمد فیض سے متعلق فہمیدہ ریاض  کی نظم کا مصرعہ بھی پڑھا

کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے، وہ تم کو خوف دلائیں گے، چیف جسٹس

میرے نزدیک ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، چیف جسٹس

ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں،چیف جسٹس

میں ان سب سے معذرت خواہ ہوں جنہیں میرے فیصلوں کی وجہ سے ناچاہتے ہوئے تکلیف ہوئی، چیف جسٹس

فیض احمد فیض کی نظم پڑھنے پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا

میں نے ویڈیو لنک کا آغاز کیا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں ریسرچ سینٹر قائم کیا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اپڈیٹ کی گئی، چیف جسٹس

میرے دور میں موبائل فون ایپلیکیشن بنائی گئی، چیف جسٹس


نامزد چیف جسٹس گلزار احمد کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب
سپریم کورٹ آئین کےتحفظ، آزاد عدلیہ کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوتی آئی ہے،نامزدچیف جسٹس
ماضی میں بھی عدلیہ نے ان چیلنجز سے نمٹا ،نامزد چیف جسٹس گلزار احمد
آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے ،نامزد چیف جسٹس گلزار احمد
عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،نامزد چیف جسٹس گلزار احمد

آئین پاکستان میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات واضح ہیں

ہر ادارے کو اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، جسٹس گلزار احمد
آئین میں درج بنیادی حقوق عوام کے تحفظ کیلئے ہیں
ریاست کو سول انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دینا ہوگی
حکومت امور چلانے اور معاشرے کے ہر طبقے کو انسانیت کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا
ریاست کے ہر ادارے سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا
کرپشن میں ملوث افراد کیساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا
کرپشن ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔


ڈپٹی اٹارنی جنرل کا اٹارنی جنرل کی نمائندگی کرتے ہوئے خطاب

جسٹس آصف سعید کھوسہ اپنی آبزرویشن اور فیصلوں کے حوالے سے شاعرانہ جج تصور ہوتے ہیں

آصف سعید کھوسہ نے بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا

آصف سعید کھوسہ نے بطور جج سپریم کورٹ فوجداری مقدمات کے 10 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کیے

جسٹس کھوسہ نے جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویزات اور جعلی ثبوتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کیے

بدقسمتی سے خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا

خصوصی عدالت جسٹس وقار احمد سیٹھ کا فیصلہ تعصب اور بدلے کا اظہار کرتا ہے

جسٹس وقار کی جانب سے سزا پر عملدرآمد کا طریقہ غیر قانونی، غیر انسانی، وحشیانہ اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے

فیصلہ کرمنل جسٹس سسٹم کی روایات سے بھی متصادم ہے

ان کا کنڈکٹ اعلی عدلیہ کے جج کے کنڈکٹ کے منافی ہے

بوجھل دل سے کہتا ہوں کہ جسٹس کھوسہ نے صحافیوں سے گفتگو میں خصوصی عدالت کے فیصلے کی حمایت کی

انہوں نے ایسے وقت میں فیصلے کی حمایت کی جب تفصیلی فیصلہ آنا باقی تھا

دہشتگردی کی تعریف کے حوالے سے جسٹس کھوسہ کی سربراہی میں بینچ کا فیصلہ مستقبل میں رہنمائی کرے گا

ممتاز قادری کیس میں جسٹس کھوسہ نے ریاست کی رٹ اور عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے آزادانہ فیصلہ دیا

عدالت کے وقار اور بنیادی انسانی حقوق کی تحفظ کی ایک عمدہ مثال جسٹس کھوسہ کا آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ بھی ہے

فیصلے سے قومی خدمت کے علاوہ قائد اعظم کے رہنما اصولوں پر عملدرآمد کے علاوہ مذہبی عناصر کو بھی رواداری کا سبق دیا گیا

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے مقدمے میں اہم آبرویشنز دی گئیں

دوسری طرف ایڈیشنل ججز کے ایک ایسے ہی کیس میں ایڈہاک ججز کو توسیع دی گئی

عدالت سے درخواست ہے کے اعلی آئینی دفاتر کے حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق مقدمات میں غیر ضروری جلدبازی کے بجائے صبر سے سنا جائے

ایسا تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور مقننہ کی حدبندی کرنے والی لائن دھندلا چکی


وائس چیئرمین پاکستان بار امجد شاہ کا خطاب

پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ آئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کا غماز ہے,امجد شاہ

پاکستان بار کونسل جنرل ر پرویز مشرف کو سزا دینے کے فیصلے کو سراہتی ہے

پرویز مشرف کیخلاف فیصلے سے آئندہ کسی طالع آزما کو آئین شکنی اور جمہوری حکومت کو گرانے کی جرات نہ ہوگی

جسٹس وقار اور انکے ساتھی رکن جج کو ہمیشہ عزت و تکریم سے یاد رکھا جائے گا

مشرف فیصلے پر حکومتی حلقوں کا ردعمل توہین آمیز ہے

مشرف فیصلے پر حکومتی حلقوں کا ردعمل نظام فراہمی انصاف میں دخل اندازی کے مترادف ہے

جسٹس وقار سیٹھ کے بارے میں ہرزا سرائی پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے

وکلا جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی بھرپور مخالفت کریں گے

سپریم کورٹ اس فیصلے کا قانونی جائزہ لینے کا اختیار رکھتی ہے


سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسن شاہ کا خطاب

چیف جسٹس نے بطور جج اور چیف جسٹس کے طور پر اہم ترین فیصلے کیے

چیف جسٹس کے فیصلوں کو عدلیہ کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا

چیف جسٹس نے آرٹیکل 184/3 کے تحت ازخود نوٹس کی صحیح معنوں میں حوصلہ شکنی کی

کئی اہم تاریخی مقدمات کا بروقت فیصلہ نہ ہونا ایک المیہ ہے

محفوظ شدہ فیصلوں کے بغیر کسی تاخیر کے سنایا جانا چاہیے

بار نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کیا

آزاد عدلیہ قانون کی حاکمیت کے لیے بے حد ضروری ہے

المیہ ہے کہ ملکی عدلیہ کو ایکزیکٹیو کی جانب سے اکثر دباو کا سامنا رہا

جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف بدنیتی پر مبنی ریفرنس کی سختی سے مذمت کرتے ہیں

سپریم کورٹ بار اس ریفرنس کو خارج کرنے کا مطالبہ کرتی ہے

اگر ایک دیانت دار جج کو ایگزیکٹیو کی طرف سے فارغ کیا گیا تو دوسرے ججز کے لیے بھی راستہ کھل جائے گا


About The Author