اسلامک انٹر نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد۔۔۔۔۔ طلباء تصادم
یونیورسٹی انتظامیہ، حکومت اور پولیس کا روائتی گھناؤنا کردار ۔۔۔۔۔۔۔
سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل کے نوجوان طلباء گرفتار ۔۔۔۔ مزید گرفتاریوں کیلئے چھاپے اور بے گناہ طلباء کو ہراساں و پریشان کرنیکا بیہودہ کھیل جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ جمیعت کیطرف سے یکطرفہ مؤقف قابلِ قبول سمجھنے کی بجائے غیر جانبدارانہ عدالتی کمیشن کے قیام کے بعد جوڈیشل کمیشن کی روشنی میں فیصلہ کیا جانا بے گناہ طلباء کا بینادی اور آئینی حق ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلے دنوں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں اسلامی جمیعت طلباء اور سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل کے درمیان تصادم کا سانحہ رونما ہوا۔۔۔۔ جسے اس وقت کی معلومات کی روشنی میں خالصتاً یونیورسٹی انتظامیہ کی نا اہلی اور جانبداری کے شاخسانہ کہا جا سکتا ھے ۔۔۔۔
اس تصادم سے کچھ دن قبل سرائیکی سٹوڈنٹس یونین کے طلباء کلچرل سرگرمی کرنا چاہ رھے تھے مگر بد قسمتی سے اس دیس میں رشوت، ریا کاری، بے ایمانی، سود، اغواء و زناء ، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، لا قانونیت اور اقرباء پروری جیسی قباحتوں کی شدت سے موجودگی کے ہوتے ہوئے حکمران طبقہ اور اس کی پھیلائی ہوئی دانش پر عمل پیرا سرمائے کے گماشتوں کے نزدیک جھومر، گیت و رقص، ہنسی مذاق، قہقہے اور خوشی کے اظہار کو ہمیشہ اخلاقیات و کردار کے بگاڑ کا سبب گردانا گیا ھے۔۔۔۔۔ یہی وجہ تھی کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سرائیکی کونسل کے طلباء کو یونیورسٹی میں کلچرل سرگرمی کرنے روک دیا۔ حالانکہ ان طلباء نے یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ پر مکمل طور پر عمل کرنیکی یقین دہانی کرائی مگر جن کا اپنا کوڈ آف کنڈکٹ منافقت اور چاپلوسی ہو۔ ایسی انتظامیہ کے نزدیک کسی حلف اور یقین دہانی کے اقرار کی وقعت کیسے ہو سکتی ھے۔۔۔۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی اس بے حسی کے خلاف سرائیکی کونسل کے طلباء نے اپنی دیگر ہم خیال اور دوست تنظیموں کا یونائیٹڈ سٹوڈنٹس فرنٹ کے نام سے مشترکہ پلیٹ فارم پر ایک پرامن احتجاج کیا۔۔۔۔ یہ احتجاج یونیورسٹی انتظامیہ اور وہاں پر تعینات پولیس کے بجائے اسلامی جمیعت طلباء کے غنڈوں کو ناگوار لگا۔ اور انہوں احتجاج کرنے والے یونائیٹد سٹوڈنٹس فرنٹ کے طلباء پر حملہ کردیا۔ جس سے سرائیکی کونسل کے علی عمار نقوی اپنے دیگر چار پانچ ساتھیوں سمیت شدید زخمی ہوئے۔ جس کو یونیورسٹی انتظامیہ کی بجائے اپنے دوست طلباء ہسپتال لے گئے۔۔۔۔۔ غم و غصے اور کشیدگی کے اس عالم میں سرائیکی کونسل اور یونائیٹڈ فرنٹ کے نوجوانوں کی دلجوئی کرنے ، ان کو انصاف دلانے اور جمیعت والوں کے خلاف کاروائی کرنیکی بجائے یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلامی جمیعت طلباء کو وہاں سرگرمی کرنیکی اجازت دیدی۔ جسے صریحاً جانبداری، ساز باز بلکہ گھناؤنی سازش کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ نتیجۃ اشتعال اور بڑہا۔ جو ایک تصادم کا باعث بنا۔۔۔۔
مگر اس میں بھی یونیورسٹی جانبدار رھی۔ جمیعت والوں نے مخالف طلباء کی ہاسٹلوں کے کمروں سے پکڑ پکڑ اور نکال کر پٹائی کی۔ بہت سے طلباء کو ہاسٹل میں قائم جمیعت کے دفتر میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔
بتایا جاتا ھے کہ اس گھمسان میں ایک ہاسٹل کی چھت کے اوپر موجود نمعلوم طلباء خشت باری سے جمیعت کا ایک نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا۔۔۔۔ اور جمیعت کے کچھ طلباء فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ جو کچھ بھی ہوا مکمل طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کی نا اہلی ، طلباء کی طرف ان کے آمرانہ اور سوقیانہ سلوک کا نتیجہ ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی وجہ ھے کہ اب یونیورسٹی انتظامیہ سرائیکی طلباء کے خلاف انتقامی کاروائی میں اندھی اور پاگل ہو کر بے شمار بے گناہ نوجوانوں کو مشقِ ستم بنا رھی ھے۔۔۔ سرائیکی کونسل اور ان کے اتحادی و ہمخیال طلباء کی گرفتاریوں کے ساتھ ان کو ہاسٹلز کے کمروں سے بیدخل کیا جارہا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تصادم اور سانحہ کا جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ھے واقعات کو خلط ملط کر کے پیش کیا جارہا ھے۔ طلباء اور ان کے والدین کی پریشانی بڑھ رھی ھے۔ المیہ یہ ھے کہ یہ سب کچھ انصاف کے نعرہ کا ناٹک کر کے ایوانوں میں بیٹھنے والی حکومت اور اس کے اداروں کی ناک کے نیچے ہو رہا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضرورت اس امر کی ھے کہ اس سانحہ بارے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے جج کی سطح پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ تاکہ جو لوگ اس سانحہ کے برپا کرنیکا باعث بنے ہیں۔ ان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر