مختیار بھٹہ
سرائیکی وسیب میں صوفیا کی درگاہوں پر ثقافتی رنگوں سے بھرپور عرس اور میلے سندھ وادی کی پانچ ہزار سالہ تہذیب کا جیتا جاگتا آئینہ دار ہے۔
ان میلوں ٹھیلوں میں دھمال، جھمر، بیلوں کی بیساکھی، ہاٹھ، ریڑھی دوڑ، اونٹوں کا دنگل، نوجوانوں کی ملھنڑ، کشتی، گسنی، دودا، ناٹک، لوک تھیٹر اور گائیکی کے رنگ نمایاں ہوتے ہیں۔
اسی طرح کے ثقافتی رنگوں سے بھرپور میلہ ہر سال دسمبر کے مہینے کوٹ ادو کے 10 کلو میٹر بجانب مشرق تھل میں سرکار نورشاہ کے عرس پر لگتا ہے۔
یہ میلہ دیسی مہینے "پوہ” میں لگتا ہے اس لیے اس مقامی زبان میں "پوہ آلہ میلہ” بھی کہتے ہیں۔
اس میلہ کا خاص رنگ صحرا کے جانور اونٹوں کا دنگل ہوتا ہے اس عرس پہ لوگ اپنے اونٹوں کو خاص روایتی طریقے سے سجا کے سرکار نورشاہ کی درگاہ پر زیارت کیلئے لاتے ہیں۔
پہلے ہفتے مزار کی طرف آنے والے تمام راستوں پر رنگا رنگ اونٹوں کے قافلے صحرا کے حسن کو دوبالا کر دیتے ہیں۔
اس میلے پر سرائیکی وسیب کی اونٹوں کی بڑی منڈی لگتی ہے جہاں لوگ اونٹوں کی خریداری کے ساتھ ساتھ اونٹوں کی سجاوٹ کا سامان اور اونٹوں کے زیورات بھی خریدتے ہیں۔
اس میلہ میں لوک تھیٹر، لکی ایرانی سرکس، موت کے کنویں، چڑیا گھر، بچوں کے جھولے، کھلونوں اور مٹھائی کی عارضی دکانیں سجائی جاتی ہیں۔
میلہ میں وسیبی لوگ اپنے بچوں سمیت جوش و خروش سے شرکت کرتے ہیں۔
دیسی زرعی اوزار کی خریداری کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے پیار، محبت کی سانجھ کر کے رواداری کا عظیم نمونہ پیش کرتے ہیں۔
تین دن رہنے والے اس میلے کا آخری دن خواتین کیلئے مخصوص ہوتا ہے جہاں خواتین اپنے گھر کی استعمال کے سامان کی خریداری کرتی ہیں اور میلے کے میلے کے تمام رنگوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔
مگر افسوس کہ پچھلے کئی سالوں سے سرکار کی طرف سے اس میلہ کی سرپرستی کی بجائے اس کو روکنے اور اس کے کئی ثقافتی رنگ مٹانے کو کوشش کی جاتی ہے۔
اس سال یہ میلہ 13سے 16نومبر تک جاری رہے گا۔
میلے کی تصاویر:
1. سید نجم الحسن شاہ
2. ایم ایچ قیصر ( سرائیکی وسوں)
3. مختیار بھٹہ
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون