سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم دے دیاہے۔
سپریم کورٹ نے یہ حکم پاک گلف سینٹورس کنسٹرکشن کیس کی سماعت کے دوران دیا ہے ۔ کیس کی سماعت 6ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ہے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ آگاہ کیا جائے غیرقانونی تعمیرات اور قبضے کب تک ختم ہونگے؟
کیا اسلام آباد کی زمین کا استعمال ماسٹر پلان کے مطابق ہو رہا ہے؟
ماسٹر پلان کے خلاف استعمال ہونے والی زمین کی نشاندہی گوگل میپ سے کی جائے۔
عدالت عظمی نے کہا سی ڈی اے افسران مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے، مس کنڈکٹ کے مرتکب افسران کیخلاف سول اور فوجداری کارروائی کی جائے،
عدالت نے سی ڈی اے کو مالی نقصان پہنچانے والے افسران سے ریکوری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چھ ہفتے میں متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے کہا میئر اسلام آباد نے 11 ہزار کا عملہ ہوتے ہوئے بھی ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ میئر کے مطابق وہ اپنے عملے کی پوسٹنگ ٹرانسفر بھی نہیں کر سکتے ۔
عدالتی بحث
ابھی تک چیئرمین سی ڈی اے 2عہدوں پر فائز ہیں، جسٹس گلزار احمد
کابینہ کے 5 ارکان نے پلان کی منظوری دینی ہے، جسٹس گلزار احمد
یہ بتائیں کے لوگوں کو کس طرح سے فائدہ ہوگا؟ جسٹس گلزار احمد
رپورٹ میں کچھ بھی آرڈر کے مطابق نہیں لکھا گیا، جسٹس گلزار احمد
11ارب روپے کا بجٹ ملا ہے جو کہ صرف اسلام آباد پر خرچ ہوگا، چیئرمین سی ڈی اے
11ارب اگر لوگوں کے فائدے کے لیے نہ ہوں تو کیا فائدہ؟ جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد ایکسپریس وے دیکھ کر بے حد مایوسی ہوئی، جسٹس گلزار احمد
کراچی میں پیدل جا کر سفر کرتا ہوں، جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد پلان کے مطابق نہیں رہا، آدھا شہر اور آدھا دیہات بنا دیا گیا ہے، عدالت
اسلام آبادخوبصورت شہر تھا،پلان کے مطابق تعمیر ہی نہیں کیا گیا، جسٹس گلزار احمد
جو عمارتیں بنائی جارہی ہیں وہ گر جاتی ہیں، جسٹس گلزار احمد
آپ کثیرالمنزلہ عمارت کی اجازت کیسے دے رہے ہیں؟جسٹس گلزار احمد
کیا اسلام آباد میں زلزلے نہیں آتے ؟جسٹس گلزار احمد کا چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار
عمارت کتنی شدت کا زلزلہ برداشت کرسکتی ہے معاملے کو کون دیکھتا ہے؟جسٹس گلزاراحمد
آپ نے سیاستدانوں کے کہنے پر کثیرالمنزلہ عمارت کی اجازت دےدی ،جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے پر بل بورڈز لگے ہوئے،جسٹس گلزار احمد
گزشتہ ہفتے ہم نے عمارت کےقوائد بنادیئے ہیں جو پہلے موجود نہیں تھے، چیئرمین سی ڈی اے
بورڈ اورلائٹس کی ذمہ داری میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کی ہے ، چیئرمین سی ڈی اے
ٹی وی کھول کر بیٹھ جائیں تو نئی عمارتوں کے اشتہارات نظر آتے ہیں، جسٹس گلزار احمد
سی ڈی اے کشمیر ہائی وے پر ایک لاکھ پودے لگا رہا ہے ،چیئرمین سی ڈی اے
چیئرمین این ایچ اے سپریم کورٹ میں پیش
آپ گزشتہ سماعت پر عدالت میں کیوں موجود نہیں تھے ؟ جسٹس گلزار حمد کا استفسار
میں فیلڈ میں تھا ،چیئرمین این ایچ اے کا عدالت کو جواب
جب عدالت نے آپ کو طلب کررکھا ہے تو آپ فیلڈ میں کیوں گئے؟جسٹس گلزار احمد
عدالت سے معذرت چاہتا ہوں ساری غلطی میری اپنی ہے، چیئرمین این ایچ اے
کیا آپ ہائی وے پر سفر کرتے ہیں یا خالی جہاز پر ہی سفر کرتے ہیں ؟جسٹس گلزار احمد
کراچی حیدرآباد کا حال دیکھا ہے ؟کیاوہ روڈ موٹروے کہلانے کے لائق ہے؟عدالت
آخری عبوری حکم کا اندازہ ہے آپ کو ؟جسٹس گلزار احمد کا چیئرمین این ایچ اےسے استفسار
روڈ ناقص ہونے کی بنیاد پرجو حادثات ہوں گے ان کےذمہ دار آپ ہوں گے ،جسٹس گلزار احمد
پولیس سےکہہ دیتے ہیں کہ جو بھی حادثہ ہو چیئرمین این ایچ اے کو شامل تفتیش کیا جائے،جسٹس گلزاراحمد
ہر ماہ آپ پر5ہزار 300مقدمات آئیں گے ،جسٹس گلزار احمدکاچیئرمین این ایچ اےسے مکالمہ
آپ قانون کو سمجھ نہیں رہے یہی قانون پھانسی کے پھندے تک لے جاتا ہے ، جسٹس گلزار احمد
عدالت کا آرڈر آچکا ہے آپ کو اسے سمجھنا ہوگا،جسٹس گلزار احمد
عدالت وقت دے ،احکامات پر مکمل عمل درآمد کروں گا،چیئرمین این ایچ اے
آپ نے چترال گلگت روڈ پر کبھی سفر کیا ہے ؟جسٹس گلزار احمدکا چیئرمین این ایچ اے سے استفسار
یہ منصوبہ 2بارکاغذوں میں بن چکا ہے ،لیکن روڈ کا نام ونشان نہیں،جسٹس گلزار احمد
آپ سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں؟آپ کو چاروں طرف نظر رکھنی ہوگی،جسٹس گلزار احمد
ٹاپ سٹی والا علاقہ بھی کچی آبادی ہے سٹرکیں ہی نہیں ، جسٹس گلزار احمد کامیئراسلام آباد سے مکالمہ
وہاں بھی کوئی صفائی کوئی سٹرک نہیں وہ تو ایم سی آئی کی ناک کے نیچے ہے، جسٹس گلزار احمد
جہاں دل کرےوہاں جاکرجھنڈالگا دیں کہ یہ اسلام آبادکی حدہے،جسٹس گلزار احمد
ایک ہلتی ہوئی میٹروپورےاسلام آبادمیں چل رہی ہے، جسٹس گلزار احمد
رکشے لے کر آئیں لوگوں کو اپنی ثقافت دکھائیں، جسٹس گلزار احمد
چیئرمین این ایچ اے عدالتی حکم پر عمل در آمد کرکے رپورٹ جمع کریں،عدالت
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور