نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بڑے شہروں کی ماسٹر پلاننگ کے از سر نو جائزہ لینے اور مرتب کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے،عمران خان

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ تعمیر شدہ گھر کی فروخت کے مرحلے پر فکس ٹیکس کے نفاذ پر تمام صوبائی حکومتوں میں اتفاق ہو چکا ہے۔

 وزیرِ اعظم نے عمران خان نے  کہا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں کی ماسٹر پلاننگ کے از سر نو جائزہ لینے اور مرتب کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ شہری آبادی، شہروں کے پھیلاؤ اور ان میں سہولتوں کی فراہمی کی منظم و مربوط کیا جا سکے۔


وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت تعمیرات کے شعبے کے فروغ،نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت ملک بھر میں گھروں کی تعمیر خصوصاً کم آمدنی والے افراد کو اپنی ذاتی چھت کی فراہمی کے حوالے سے حکومتی منصوبے میں اب تک کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس ہوا ہے ۔

 اجلاس میں چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی ، چیئرمین ایف بی آر، صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان، صوبائی حکومتوں کے متعلقہ سینئر افسران و دیگر شریک

 چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے اجلاس کو تعمیرات کے شعبے کے فروغ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کو عملی جامہ پہنانے میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ تعمیرات کے شعبے کے فروغ کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ تعمیراتی مرحلے پر لاگو کیے جانے والے سیلز ٹیکس کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں صوبہ پنجاب، خیبر پختونخوا اوربلوچستان میں اس فیصلے کے اطلاق کی منظوری دی جا رہی ہے۔

 وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ تعمیر شدہ گھر کی فروخت کے مرحلے پر فکس ٹیکس کے نفاذ پر تمام صوبائی حکومتوں میں اتفاق ہو چکا ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت بننے والے گھراس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے جائیں گے۔

 اجلاس کو بتایا گیا کہ کیپیٹل ویلیو ٹیکس کی شرح کم کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ای-اسٹام پیپرز کا بھی اجراء کیا جا رہا ہے جس سے تعمیرات کے شعبے سے منسلک افراد کو آسانی میسر آئے گی۔

 تعمیرات کے شعبے میں ایز آف ڈوئنگ بزنس (کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے) کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے آن لائن ڈیجیٹل پورٹل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور اس کے اجراء کے سلسلے میں بھی خاطر خواہ پیش رفت کی جا چکی ہے۔ اس اقدام سے تعمیرات سے متعلقہ تمام سرکاری محکموں کو منسلک کیا جا رہا ہے تاکہ کاروباری برادری کواجازت ناموں و دیگر ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے مختلف دفاتر کے چکر لگانے کی زحمت سے بچایا جا سکے۔

 وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے تعمیرات کے شعبے سے متعلقہ اجازت ناموں اور این او سیز کو ممکنہ حد تک کم کیا جا رہا ہے تاکہ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ عمل کو آسان ترین بنایا جا سکے۔

 چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے بتایا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ کم آمدنی والے افراد کے لئے گھروں کی تعمیر اور ایسی سوسائٹیز کے لئے موجود صوبائی زمینوں کی نشاندہی کریں تاکہ اس زمینوں پر ہاؤسنگ منصوبوں کا جلد از جلد آغاز کیا جا سکے۔

 بڑے شہروں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کے حوالے سے ہوا بازی ڈویژن سے این او سی لینے کی شرط کے خاتمے کے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد میں ہونے والی پیش رفت سے بھی وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا۔

 وزیرِ اعظم نے تعمیرات کے شعبے کے فروغ کے لئے اٹھائے جانے والے عملی اقدامات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ تعمیرات کے شعبے کے فروغ سے جہاں اس شعبے سے منسلک چالیس کے قریب بڑی صنعتوں کو فروغ ملے گا وہاں معاشی عمل تیز ہوگا اور نوجوانوں اور ہنر مندوں کو نوکریوں اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

 وزیرِ اعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ تعمیرات کے شعبے سے متعلقہ صوبائی ٹیکسز کو ممکنہ حد تک کم کرنے پر غور کیا جائے تاکہ تعمیرات کے شعبے کو فروغ ملے۔

 وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں کی ماسٹر پلاننگ کے از سر نو جائزہ لینے اور مرتب کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ شہری آبادی، شہروں کے پھیلاؤ اور ان میں سہولتوں کی فراہمی کی منظم و مربوط کیا جا سکے۔

 وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ملکیت میں موجود غیر استعمال شدہ زمینوں کو کم آمدنی والے افراد کے لئے ہاوسنگ کالونیاں بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شہروں کے قریب موجود زمینوں جہاں بجلی پانی،گیس و دیگر شہری سہولتوں کی فراہمی آسانی سے ممکن ہے ایسی زمینوں کو ہاؤسنگ منصوبے کے لئے برؤے کار لانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے اب تک نشاندہی کی جانے والی زمینوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں فراہم کر دی جائیں تاکہ ان کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے۔

About The Author