جام سعید احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وادی سندھ قدیم خطہ ہے یہ خطہ مختلف زات برادریوں پر مشتمل ہے ۔ مختلف ادوار میں وادی سندھ پر حملے ھوتے رہے ہیں وادی سندھ میدان جنگ بنا رہا ہے اور یہ خطہ اتحاد کی علامت نہیں بن سکا ،ذات برادریوں کے گروہی اختلافات نے حملہ آوروں کیلئے راستے ہموار کیے ، مختلف ذات برادریاں بجائے اپنے وطن کا دفاع کرنے کے مختلف حملہ آوروں کے مددگار بنتے رہے اور خوف کی فضا میں زندہ رہے زندگی کو جیسے تیسے گزارتے رہے یہ خوف انکی ہڈیوں تک میں سریت کر چکا ہے ۔ حملہ آوروں کے خوف نے یہاں کے لوگوں کا جینا محال کیے رکھا ۔ یہاں لوگ اپنی سادگی و شرافت سے دنیا کو متاثر کرنے سے قاصر رہے ، جسکی بنیادی وجہ زمانہ چلاک دھوکے بازوں کا ہے دنیا اسی سے متاثر ھوتی رہی ہے جو دھوکہ دینے میں تاک ھو اور اگے بڑھ جائے دنیا اسکو سلام کرتی ہے ۔ وادی سندھ میں سیاست سے لیکر اقتصادیات تک بیرونی طور داخل ھونے والے چھائے ھوئے ہیں معاش و سیاست پر دراندازوں ، حملہ آوروں کی آل کا کنٹرول ہے ۔ سکندر سے لیکر عرب ، ایرانی و مغل حملہ آوروں تک اس خطے کو لوٹنے والوں کی طویل فہرست ہے ۔ یہاں کے لوگ اپنا جغرافیہ ، کلچر ، نسل و زبان جس حد تک بچا پائے ہیں یہ بھی کسی معجزے سے کم نہیں ہے ۔ یہاں کے لوگ کی روایت تہذیب و تمدن و لوک قصوں میں جو لوک دانش ملتی ہے اس لوک دانش یا لوک ورثے میں حملہ آوروں ، دراندازوں سے متعلق بہت کچھ ملتا ہے حملہ آوروں کی تباہ کاریوں کی دستان ، وادی سندھ کی بربادی کی دستان ہمیں لوک دانش میں ملتی ہے ۔
مقامی محاورے روایات اور کہاوتیں جو دستیاب ہیں یہ ہمیں حملہ آوروں کی تباہ کاریوں کی دستانیں سناتی ہیں ۔ سرائیک معاشرہ میں مختلف حملہ آوراں کی یلغار نے مزاحمتی آدب کو فروغ دیا ہے ، اس مزاحمتی آدب کے نمایا پہلو لوک دانش میں ظاہر ہوتے ہیں۔ حملہ آور یا درانداز کیا تباہیاں پھیلاتے رہے ہیں مقامی لوک دانش ، روایت سے معلوم ہوتا ھے ہمارا خطہ مختلف ادوار میں تباہی سے دوچار ھوتا رہا ہے ۔ لوک روایت ، لوک دانش میں موجود چند محاورے ، روایتیں۔
کھادا پیتا لاہے دا ۔ باقی احمد شاہے دا
تغلق وٹھی ونگار ، سیداں سنج کیتی چودھار
فرخ سیر دی نگری پیسے سیر وسل دھیلے سیر مصری
پٹھان وے پٹھان تیڈی کنی وچ ناگ توں وڈا بے ایمان
ڈھیر کوں نا لوچ متاں چاء ونجنیں بلوچ
سَر ڈیسو سندھ نہ ڈیسو
آپڑی نگری آپ وسا پَٹ انگریزی تھانڑیں۔
وادی سندھ کے باشندوں نے جسطرح اپنی تہذیب و تمندن بچایا ، یہ بھی ایک تاریخ ہے یہ باعث مسرت ہے وادی سندھ کا خطہ اپنے تہذیبی ورثے کو بچانے میں کامیاب ھوا ھے ۔آج بھی یہ خطہ اپنے تہذیبی و تمدنی وسائل سے مالا مال ہے وادی سندھ کا کلچر اصولی طور پر سرائیک رنگ پر مشتمل ہے ۔ سرائیک رنگ کی چھاپ پورے خطہ پر چھائی دیکھائی دیتی ہے وادی سندھ کا لینڈ اسکیپ سرائیک رنگ پر مشتمل ہے سرائیک کلچر تہذیب و تمدن ، سرائیکی زبان اور نسلا” سرائیک گروہ آپکو پورے وادی سندھ میں پھیلے دیکھائی دیتے ہیں ۔ سرائیک جھمر ، ملتان و بہاولپور کے مشترکہ کپڑوں پر دیدہ زیب نقش و نگار ہر طرف وادی سندھ میں دیکھائی دیتے ہیں ۔نیلے رنگوں پر مشتمل بلیو پوٹری دنیا بھر میں صرف ملتان کی پہچان ہے ۔ ملتان کے سرائیک رنگ سے لیکر سبی کے سرائیک رنگ تک ایک خوبصورت دلفریب دیدہ زیب مشترکہ رنگ ہر سو پھیلے ھوئے ہیں جو وادی سندھ کی سرائیک پہچان کی علامت ہیں ۔
ہیں ۔
یہاں کے لوگ جفاکش ہیں سادہ طرز زندگی ہے ، لوگ زیادہ تر زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں مہمان نواز ہیں ۔ کیونکہ وادی سندھ کی مختلف برادریوں کے مفادات مشترکہ ہیں لیکن یہ برادری ازم کی بنیاد پر تقسیم در تقسیم ہیں ، یہاں کی قدیم تل وطنی آبادیاں جو ملک ، جام ، سردار ، جان کے لقب کے ساتھ گروہ بندی میں تقسیم در تقسیم ہیں ایک مشترکہ سرائیک ٹائیٹل یا سرائیک لقب کے ذریعے خود کو متحد کریں ۔ سرائیک لقب ان برادریوں کو متحد کرنے میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے ، سرائیک لقب کو اپنے نام کا جز بنائیں اس سے قدیم جغرافیے کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے ۔ بجائے جام ، ملک ، خان کہلانے کے اپ سرائیک لقب کے ساتھ زیادہ محفوظ و طاقتور ہیں سرائیک طاقتور اسی صورت میں بن سکتے ہیں جب برادری ازم سے نکلے گے ۔ اپکا کل محفوظ اور اپکے لیے پر امن اسی صورت میں بن سکتا ہے جب آپ سرائیک لقب کو اپناتے ہیں سرائیک لقب آپکے لیے محفوظ پناہ گاہ مہیا کر سکتا ہے ۔ سرائیک لقب آپکی نسل کشی کی روک تھام میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے ۔
سرائیک اس وقت مختلف حملہ آوروں ، دراندازوں اور خانہ بدوشوں کے نرغے میں ہیں مسلسل سرائیک نسل کشی ھو رہی یے ، اسکی بنیادی وجہ سرائیک واحد فریق ہے جو وادی سندھ کا مضبوط اسٹریٹیجک پارٹنر ہے ، سرائیک کے وادی سندھ کے اسٹریٹیجک پارٹنر ھونے کی وجہ سے ہی سرائیکیوں کی مسلسل نسل کشی ھو رہی ہے ۔ مستقبل میں کوئی سیاسی پیش رفت سرائیک کی عدم شمولیت سے وفاق میں عدم توازن پیدا ھو گا اور پاکستان کو غیر مستحکم کر سکتا ہے ۔ سرائیک خود کو متحد کرنے کیلئے سرائیک ٹائٹل کے جھنڈے کے نیچے اکھٹے ھوں ۔آخر میں میری وادی سندھ کی تمام ذات برادریوں سے درخواست ہے آئیں متحد ھونے کا ثبوت دیتے ھوئے اپنے نام کے ساتھ سرائیک ٹائٹل یا لقب لگائیں اور وادی سندھ کو پرامن خطہ بنانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ