خیبر پختونخوا کے سیاسی خاندان
ڈیرہ اسماعیل خان ،،،،مولانا فضل الرحمان خاندان ۔۔۔اسعد محمود ، اسجد محمود ،،، عطا الرحمان سینیٹر۔۔۔سمدھی گورنر کے پی غلام علی ،،، داماد ضلع ناظم پشاور۔۔ڈیرہ اسماعیل خان علی امین گنڈا پور خاندان فیصل امین وغیرہ ،،، کنڈی خاندان ، فیصل کنڈی ،،، کامران کنڈی، داور کنڈی ،،، میاں خیل برادران فتح اللہ خان میاں خیل ، عمر فاروق میاں خیل ۔۔۔۔۔ نوشہرہ پرویز خٹک ،،، بیٹا،،، بھائی ، داماد ،،، بھتیجا ۔۔۔ مانسہرہ کیپٹن صفدر بھائی سجاد ،،،پشاور،، بلور خاندان، حاجی غلام احمد بلور ، ثمر بلور،،،ارباب خاندان ارباب عالمگیر اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ارباب نجیب اللہ،،، اسد قیصر بھائی عاقب اللہ ،،، ترکئی خاندان عثمان خان ترکئی ، لیاقت ترکئی ، شہرام خان ترکئی بِلند اقبال ترکئی وغیرہ۔۔۔انور سیف اللہ خان ،،، سلیم سیف اللہ خان
سوات کی میاں گُل فیملی ،،، مسرت احمد زیب سابق ایم این اے اور ان کے صاحبزادے میاں گل عمر فاروق
کوہاٹ کے حلقہ این اے 35 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عباس خان آفریدی میدان میں ہیں تو انکے چھوٹے بھائی سابق صوبائی وزیر امجد خان آفریدی صوبائی حلقہ پی کے 90 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں
اسی طرح کوہاٹ کی تحصیل درہ آدم خیل سے دو بھائی فواد اللہ اور جنید اللہ آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں فواد اللہ کوہاٹ کے قومی حلقہ این اے 35 سے الیکشن لڑ رہے ہیں تو انکے بھائی صوبائی حلقہ پی کے 90 سے آزاد امیدوار ہیں اور دونوں بھائیوں کا انتخابی نشان ہوائی جہاز ہے
ضلع خیبر میں ایک ہی خاندان سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر تین امیدوار میدان میں ہیں جن میں این اے 27 کے امیدوار الحاج شاہ جی گل آفریدی شامل ہیں جو کہ 2013 سے 2018 تک آزاد میں حیثیت میں ایم این اے رہ چکے ہیں جبکہ 2018 کے انتخابات میں ہار گئے تھے تاہم اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصے لے رہے ہیں۔انکے فرزند سابقہ ایم پی اے بلاول آفریدی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ضلع خیبر کے صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی کے 70 پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکے بھتیجے سابقہ ایم پی اے شفیق آفریدی بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ضلع خیبر کے صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی کے 69 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں
این اے 15تورغر سےزرگل خان پی پی پی کے امیدوار ہیں جببکہ اسکا بھاٸی زرین گل پی کے 41تورغر سے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہے
این اے 11 شانگلہ سے ن لیگ صوباٸی صدر امیرمقام امیدوار ہے جبکہ اسکا بھاٸی ڈاکٹر عباد اللہ پی کے 30سے ن لیگ امیدوار ہیں
پی کے 28شانگلہ 1 سے پی پی پی کے امیدوار ڈاکٹر افسرالملک خان ہے جبکہ پی کے 30شانگلہ 3 سے اسکا چچا زاد بھاٸی پی پی پی کے امیدوار ہے
عاقب اللہ خان حلقہ پی کے 50 پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدوار اسد قیصر کا بھائی
شہرام خان ترکئی این اے 20 صوابی پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدوار،،،مرتضیٰ خان ترکی امیدوار پی کے 53 صوابی تحریک انصاف آزاد امیدوار،،فیصل خان ترکی پی کے 52 پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدوار
کوہاٹ کے حلقہ این اے 35 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عباس خان آفریدی میدان میں ہیں تو انکے چھوٹے بھائی سابق صوبائی وزیر امجد خان آفریدی صوبائی حلقہ پی کے 90 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں
اسی طرح کوہاٹ کی تحصیل درہ آدم خیل سے دو بھائی فواد اللہ اور جنید اللہ آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں فواد اللہ کوہاٹ کے قومی حلقہ این اے 35 سے الیکشن لڑ رہے ہیں تو انکے بھائی صوبائی حلقہ پی کے 90 سے آزاد امیدوار ہیں اور دونوں بھائیوں کا انتخابی نشان ہوائی جہاز ہے
مردان کے قومی حلقہ این اے 23 پر چچا اور بھتیجا امنے سامنے
مردان تخت بھائی
چچا شعیب عالم خان پی پی پی کے ٹکٹ پر حلقہ این اے 23 پر الیکشن لڑینگے
مردان تخت بھائی
بھتیجا جلال خان خٹک پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے پر میدان میں
مردان تخت بھائی
چچا اور بھتیجا کے درمیان کانٹے کی مقابلہ متوقع
اپر پنجاب کے سیاسی خاندان
لاہور کا شریف خاندان،، کھوکھر برادران ،،، گجرات کے چوہدری برادرن ،،، ۔ مسلم لیگ قاف کی طرف دیکھیں تو چوہدری ظہور الٰہی، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی، شفاعت حسین، وجاہت حسین، ریاض اصغر، زین الٰہی اور مونس الٰہی وغیرہ بلدیاتی اداروں ، سینٹ ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی معرکوں میں دکھائی دیتے رہے ہیں۔
گجرات: گجرات کے دو بڑے سیاسی خاندانوں کے 11 افراد انتخابی میدان میں کود پڑے۔
گجرات: بھائی بھائی پھوپھو بھتیجا انتخابی دنگل میں ایک دوسرے کے سامنے ۔
گجرات: گجرات کے کوٹلہ برادران کو مسلم لیگ ن سے 3 پی ٹی آئی سے 1 مسلم لیگ ق سے 1 ٹکٹ مل گیا۔
گجرات: چوہدری ظہور الٰہی فیملی کو بھی مسلم لیگ ق کی 4 پی ٹی آئی کی 2 ٹکٹ مل گئی ۔
گجرات:حلقہ این اے 63 گجرات ۱چوہدری عابد رضا کوٹلہ مسلم لیگ ن کے امیدوار ۔
گجرات : حلقہ پی پی 28 گجرات ۱۱ سے تین سگے بھائی مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ پر مدمقابل ھونگے ۔
گجرات: حلقہ پی پی 28 گجرات ۱۱ سے سابق ایم پی اے چوہدری شبیر احمد کوٹلہ مسلم لیگ ن کے امیدوار ۔
گجرات: حلقہ پی پی 28 گجرات ۱۱ سے چوہدری شاہد رضا کوٹلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ انتخابی نشان چار پائی پر الیکشن لڑ ینگے
گجرات: حلقہ پی پی 28 گجرات ۱۱ سے چوہدری نعیم رضا کوٹلہ مسلم لیگ ق کے امیدوار ۔
گجرات: گجرات: ان کے پانچویں بھائی چوہدری محمد علی کوٹلہ حلقہ پی پی 33 گجرات ۷۱۱ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار۔
گجرات: چوہدری ظہور الٰہی فیملی کے چوہدری موسیٰ الٰہی این اے 62 گجرات ۱ مسلم لیگ ق کے امیدوار۔
گجرات : سابق ایم این اے چوہدری حسین الٰہی این اے 63 گجرات ۱۱ سے مسلم لیگ ق کے امیدوار۔
گجرات: سابق وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین این اے 64 گجرات۱۱۱ پی پی 32 گجرات ۷۱ سے مسلم لیگ ق کے امیدوار۔
گجرات : چوہدری شجاعت حسین کی ہمشیرہ چوہدری پرویز الٰہی کی بیگم محترمہ قیصرا الٰہی آین اے 64 اور پی پی 32 گجرات سے امیدوار ہیں ۔
گجرات: محترمہ قیصرا الٰہی انتخابی نشان مور کے ساتھ دونوں حلقوں سے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار ہیں ۔
گجرات: دونوں حلقوں سے پھوپھو قیصرا الٰہی اور بھتیجے سالک حسین کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کی توقع ہے
گجرات: چوہدری شافع پی پی 31 گجرات۷ سے مسلم لیگ ق کے امیدوار ۔
گجرات: چوہدری شجاعت حسین کی ہمشیرہ محترمہ سمیرا الٰہی کو پی پی 34 گجرات ۷۱ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ انتخابی نشان مور پر الیکشن لڑ ینگی
گجرات: چوہدری سالک حسین اور چوہدری شافع حسین چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے ہیں ۔
گجرات: چوہدری حسین الٰہی چوہدری موسیٰ الٰہی چوہدری شجاعت حسین کے بھائی چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے ہیں ۔
حلقہ این اے 86 سے قومی اسمبلی کے امیدوار سید جاوید حسنین شاہ کے کزن سید گل محمد شاہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 80 سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ حلقہ پی پی 80 سے میکن برادری کے تین امیدوار سردار عاصم شیر میکن ،سردار شہزاد احمد خان میکن ،سابق ایم پی اے سردار بہادر عباس میکن بھی الیکشن لڑ رہے ہیں ۔۔
حافظ آباد،سید عطاالحسنین پی پی 38 ،،،سید وسیم الحسن نقوی پی پی 38 ،،،پاکستان پیپلز پارٹی
این اے 61 جہلم ٹو ۔قومی اسمبلی،،،امیدوار اپس میں کزن(چچا زاد بھائی) ہیں،،،مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر چوہدری فرخ الطاف ،،اور ازاد امیدوار چوہدری فیصل فرید ایڈوکیٹ (فواد کے بھائی) ،،ایک ہی حلقہ میں امیدوار ہیں ،،اس ہی حلقہ سے فواد کے کاغذات مسترد ہو چکے ۔لیکن ابھی تک فیصل فرید نے اپنی الیکشن کمپین کا آغاز نہی کیا۔۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بھائی فیصل فرید ایڈوکیٹ اپنے چچا زاد بھائی چوہدری فرح الطاف کے مدمقابل ہیں
چوہدری فرح الطاف پاکستان مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر جہلم کے حلقہ این اے 61 سے الیکشن لڑ رہے ہیں
فیصل فرید جہلم کے حلقہ این اے 60 جہلم ون، این اے61 جہلم ٹو اور صوبائی حلقہ پی پی 26 سے آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ڈھول پر الیکشن لڑ رہے ہیں
فیصل فرید تینوں حلقوں سے آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ڈھول پر الیکشن لڑ رہے ہیں
تاندلیانوالہ این اے 97،،،،بلوچ فیملی،،،علی گوہر بلوچ چچا مسلم لیگ ن ،،،،سعد اللہ بلوچ۔ بھتیجا ،،،، پی ٹی آئی حمایت یافتہ ،،،ندیم خان بلوچ پاکستان پیپلز پارٹی،،،عابد رضوی بلوچ،،،تحریک لبیک پاکستان ،،،این اے 97 میں چچا اور بھتیجا مدمقابل ہونے جا رہے ہیں
علی گوہر بلوچ اور سعد اللہ بلوچ جو 2018 کے الیکشن میں مدمقابل ہوئے تھے اب دوبارہ 2024 کے الیکشن میں مدمقابل ہونے جا رہے ہیں جن میں کانٹے کا مقابلہ ہو گا
حلقہ این اے105 سے خالد چاوید وڑائچ + خالد جاوید وڑائچ کا بیٹا عقبہ علی وڑائچ حلقہ پی پی 119 سے دونوں باپ بیٹا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ بر اور خالد جاوید واڑئچ کی بیوی فوزیہ خالد وڑائچ حلقہ پی بی 120 سے أزاد حثیت سے الیکشن لڑ رہی ھے جبکہ خالد جاوید کا بھا ئی چوھدری بلال وڑائچ بھی آزاد حثیت سے حلقہ پی پی 119 سے اور خالد جاوید وڑائچ کا بھتیجا حسام امجد وڑائچ ازاد حثیت سے حلقہ این اے105 سے الیکشن لڑ رہا ھے اس طرح خالد جاوید وڑائچ خود اس کا بیٹا اس کی بیوی اور بھائی اور بھتیجا الیکشن لڑ رھے ہیں اس طرح گوجرہ سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد الیکشن میں حصہ لے رھے ھیں
سرائے عالمگیر :حلقہ پی پی 28گجرات 1سے تین سگے بھائی چوہدری شبیر رضا۔ن لیگ سے اور چوہدری نعیم رضا۔ق لیگ سے اور چوہدری شاہد رضا آزاد حیثیت سے ایک دوسرے کے مد مقابل امیدوار ہیں
حلقہ این اے 62گجرات 1 میں چوہدری عابد رضا کوٹلہ کے ساتھ چوہدری شبیر رضا ن لیگ کے ٹکٹ پر پینل میں ہیں ۔جبکہ چوہدری نعیم رضا ق لیگ کے پینل میں مد مقابل ہے اور تیسرا بھائی چوہدری شاہد رضا آزاد حیثیت سے بھائیوں کے مد مقابل ہے
شیخوپورہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 115 شیخوپورہ میں سابقہ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں اور اسی حلقہ کی پی پی 141 شیخوپورہ سے ان کے بھائی میاں امجد لطیف مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں
شیخوپورہ سے ہی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 114 شیخوپورہ سے سابقہ وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 113 شیخوپورہ سے ان کے بھتیجے رانا احمد عتیق انور مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں
گوجرانوالہ:پی پی 67 میں ن لیگ کی جانب سے (چچا) اختر علی خاں اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار (بھتیجا)علی وکیل خاں میں کانٹے دار مقابلہ ہوگا
اختر علی خاں (چچا) اور علی وکیل خاں (بھتیجا) ہیں اور دونوں کامونکی میں ایک ہی گھر میں مقیم ہیں اور سخت سیاسی مخالف ہیں
سرگودھا کے حلقہ این اے 85 میں آزاد امیدوار چوہدری عامر سلطان چیمہ ایم این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ ان کا بیٹا منیب سلطان چیمہ پی پی 74 سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ دونوں باپ بیٹا 2018 میں تحریک انصاف کی سیٹ پر اسی حلقے سے ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوئے تھے
جھنگ:شیخ محمد یعقوب این اے 109 امیدوار ،،پی پی 127 راشدہ یعقوب شیخ ۔۔۔دونوں میاں بیوی ہیں
جڑانوالہ ، دو سکے بھائی مد مقابل ہوں گے ایک آزاد پی ٹی آئی اور دوسرا پاکستان مسلم لیگ ن
جڑانوالہ ، دوسری حیران کن بات سابق وفاقی وزیر طلال چودھری کا والد مسلم لیگ ن اور دوسری طرف سکا چچا آزاد گروپ پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر ہیں
جڑانوالہ ، طلال چودھری کا والد چودھری اشرف اور چچا چودھری اکرم
شاہ پور/سرگودھا
حلقہ این اے 86 سے قومی اسمبلی کے امیدوار سید جاوید حسنین شاہ کے کزن سید گل محمد شاہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 80 سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ حلقہ پی پی 80 سے میکن برادری کے تین امیدوار سردار عاصم شیر میکن ،سردار شہزاد احمد خان میکن ،سابق ایم پی اے سردار بہادر عباس میکن بھی الیکشن لڑ رہے ہیں ۔۔
جنوبی پنجاب کے سیاسی خاندان
جنوبی پنجاب لغاری خاندان، کھوسہ خاندان ، مزاری خاندان ،، رحیم یار خان کے مخادیم ،، مخدوم احمد محمود، مصطفے محمود ، مرتضی محمود، عثمان محمود،،، مخدوم خسرو بختیار،اور انکے بھائی ،،، مخدوم شہاب الدین ، مخدوم طاہر رشید الدین ،،، مخدوم مبین ، وغیرہ وغیرہ ، لیہ سیہڑ خاندان، بہادر خان سیہڑ ، بھائی سجاد سیہڑ بھتیجا شہاب الدین سیہڑ ،،،
ملتان کا گیلانی خاندان ،،، بہاولپور کا اُوچ شریف گیلانی خاندان،،، علی حسن سمیع حسن ،،،افتخار الحسن گیلانی ۔۔۔
نواب خاندان،،، بہاول خان عباسی ، عثمان عباسی ،،،
ملتان کی سیاست میں جہاں گیلانی خاندان ایک منفرد مقام رکھتا ہے وہی اس بار عام انتخابات دو ہزار چوبیس کے دوران سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپنے تین بیٹوں کے ہمراہ الیکشن کے میدان میں اترے ہیں
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 148 سے یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 151 سے یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسی گیلانی پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 152 سے یوسف رضا گیلانی کے بڑے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
ملتان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 213 سے یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
ملتان کی سیاست میں قریشی خاندان بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں اس بار عام انتخابات میں مخدوم شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے اور صاحبزادی اور بھانجا بھی عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 150 سے شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے مخدومزادہ زین قریشی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہیں
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 151 سے مخدوم شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ییں
ملتان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 213 سے شاہ محمود قریشی کے بھانجے معین الدین ریاض قریشی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہیں
ملتان کی سیاست میں ڈوگر خاندان بھی ایک منفرد مقام رکھتا ہے
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 سے ملک عامر ڈوگر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہیں
ملتان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 216 سے ملک عامر ڈوگر کے بھائی ملک عدنان ڈوگر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہیں
ملتان کی سیاست میں ہاشمی خاندان بھی ایک الگ پہچان رکھتا ہے
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 سے سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترے ہیں
ملتان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 220 میں مخدوم جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہیں
ملتان کی سیاست میں رانا خاندان بھی کسی لحاظ سے تعارف کا محتاج نہیں ہے
ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 150 سے سینیٹر رانا محمود الحسن پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
ملتان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 222 سے رانا محمود الحسن کے بہنوئی رانا طاہر شبیر پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں
این اے 184 ڈی جی خان 1،،سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ ( آزاد امیدوار) سردار عبدالقادر کھوسہ ( امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن) اپس میں چچا بھتیجے ہیں،،(سردار عبدالقادر کھوسہ کے والد سردار امجد فاروق کھوسہ اور سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اپسمیں کزن ہیں )
این اے 185 ڈی جی خان ll سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ ( آزاد امیدوار) سردار دوست محمد خان کھوسہ ( امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی) باپ بیٹا ابھی تک دونوں میں سے کسی نے کاغذات واپس نہیں لئے
سردار اویس احمد لغاری ( امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن) ،،،سردار محمد خان لغاری ( آزاد امیدوار) آپس میں کزن ہیں ،،(سردار اویس احمد لغاری کے والد سردار فاروق احمد خان لغاری ( مرحوم اور سردار محمد خان لغاری کے والد سردار مقصود احمد خان لغاری مرحوم اپسمیں کزن تھے)
لودھراں عبدالرحمان کانجو (مسلم لیگ ن) بھانجا،،،اختر خاں کانجو(آزاد)ماموں،،،حلقہ NA 154 لودہراں 1،،،شاہ محمد جوئیہ(مسلم لیگ ن)،،،کزن،،،عاشق جوئیہ(پیپلز پارٹی)حلقہ PP 226
روجھان:حلقہ این اے 189 ٹکٹ ہولڈر پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدوار سردار زاہد محمود خان مزاری(بڑا بھائی پہلی بار تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اپنے چھوٹے بھائی کے مقابلے میں لڑ رہا ہے)
روجھان:حلقہ این اے 189 امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن سرار ریاض محمود خان مزاری (چھوٹا بھائی)
سردار ریاض محمود مزاری اور سردار زاہد محمود مزاری (سابق نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر خان مزاری مرحوم کے بیٹے ہیں)
روجھان/حلقہ پی پی 297 سے دو کزن آمنے سامنے ،،،سردار خضر خان مزاری آزاد امید وار ٹکٹ ہولڈر پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدوار سردار حمزہ خان مزاری
تحصیل جام پور کے علاقہ تمن گورچانی لال گڑھ سے باپ اپنے دو بیٹوں سمیت میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔
پی پی 292 راجن پور سے شیر افگن گورچانی پی پی 293 سے ان کے بھائی سابق ڈپٹی اسپیکر شیر علی گورچانی اور پی پی 294 سے ان کے والد پرویز اقبال گورچانی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ 2018 میں بھی باپ بیٹا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر تھے مگر اچانک نشانات کی الاٹمنٹ کے وقت پارٹی ٹکٹ چھوڑ کر جیپ کے نشان پر آزاد حیثیت میں حصہ لیا تھا اور پی ٹی آئی کے امیدواروں سے شکست کھا گئے تھے ۔۔
این اے 188 راجن پور سے سابق ایم پی اے سردار احمد علی خان دریشک امیدوار ہیں جبکہ انہی کے ساتھ پی پی 294 سے ان کے بھائی سردار عاطف علی دریشک امیدوار ہیں پی پی. 295 سے فاروق امان اللہ دریشک اور پی پی. 296 سے محمد اویس خان دریشک امیدوار ہیں۔یہ سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں دوسری جانب انکے مد مقابل بھی انہی کے خاندان کے امیدوار مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر مدمقابل ہیں احمد علی خان دریشک کے مقابلے میں سابق ایم این اے ڈاکٹر حفیظ الرحمان خان دریشک فاروق امان اللہ خان دریشک کے مقابلے میں سابق چئیرمین ضلع کونسل اور حفیظ الرحمان دریشک کے فسٹ کزن عبدالعزیز المعروف جگن خان دریشک اور اویس خان دریشک کے مقابلہ میں ڈاکٹر حفیظ خان دریشک کے بھائی محمد یوسف خان دریشک امیدوار ہیں ۔
راجن پور روجہان سے سابق نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر خان مزاری کے صاحبزادے سابق ایم این اے ریاض محمود مزاری مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جبکہ ,2018 کے انتخابات میں پی ٹئ آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے اور عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے دوران باغی ہوگئے تھے ان کے مد مقابل ان کے حقیقی اور بڑے بھائی سابق صوبائی وزیر زاہد محمود خان مزاری امیدوار ہیں اسی طرح ان کے بھتیجے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی میر دوست محند خان مزاری جوکہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ہی کامیاب ہوکر ڈپٹی اسپیکر بنے تھے اور عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کے تحریک کے موقع پر منحرف ہوگئے تھے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر ہیں جبکہ انہی کے خاندان سے ان کے انتہائی قریبی عزیز حمزہ خان مزاری ان کے مد مقابل ہیں
راجن پور کی سیاست تین بڑے قبائل یا خاندانوں لغاری مزاری دریشک کے گرد گھومتی رہی ہے اب 2008 کے بعد گورچانی قبیلہ بھی ایک موثر سیاسی قوت بن کر سامنے آیا ہے اس وقت مسلم لیگ ن کے تین صوبائی ٹکٹ باپ اور بیٹوں کے پاس ہیں اور ان کے مد مقابل کوئی گورچانی امیدوار نہیں گوکہ ان کے کاغزات جمع ہیں مگر وہ حصہ نہیں لے رہے اسی طرح مسلم لیگ ن کا ایک قومی اور دو صوبائی ٹکٹ دریشک خاندان کے پاس ہیں جن میں دو بھائی اور ایک کزن شامل ہے یہ خاندان بھی 2018 کے الیکشن میں شیر کا نشان چھوڑ کر جیپ پر چڑھ گیا تھا اور شکست سے دو چار ہوا تھا ۔مسلم لیگ ن نے دو ٹکٹ ایک قومی ایک صوبائی میر بلخ شیر مزاری کے خاندان کو دیا ہے جو ہر الیکشن کے موقع پر اپنی وفاداریاں تبدیل کرتا رہتا ہے
ایک نشست 187 این اے فسٹ راجن پور. (جام پور ) سابق صدر فاروق احمد خان لغاری کے پوتے سابق وزیر و جنرل سیکریٹری م…
اس مرتبہ لغاری کے مقابلے میں لغاری اور گورچانی کے مقابلے میں گورچانی امیدوار نہیں ہیں جبکہ راجن پور روجہان میں دریشکوں کے مقابلے میں دریشک اور مزاریوں کے مقابلے میں مزاری امیدوار ہیں ۔
پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدوار بھی میدان میں ضرور ہوتے ہیں مگر چند ہزار ووٹ حاصل کر پاتے ہیں اس مرتبہ بھی یہی صورتحال ہے این اے 187 میں سردار اطہر حسن گورچانی اور پی پی 293 میں سابقہ ایم پی اے شازیہ عابد کے علاوہ باقی دو قومی اور پانچ صوبائی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے قابل ذکر یا موثر امیدوار میدان میں نہیں ہیں جماعت اسلامی کی جانب سے بھی صرف این اے 188 اور پی پی 294 سے ضلعی امیر ڈاکٹر عرفان اللہ ملک جوکہ دونوں سیٹوں پر امیدوار ہیں کے علاوہ کوئی خاص امیدوار نہیں ہے
یہ پہلا الیکشن ہے جسمیں سابق وزیر وسینئر پارلیمنٹیرین سردار نصرا اللہ خان دریشک اور ان کے صاحبزادے سابق صوبائی وزیر حسنین بہادر خان دریشک اور سابق ضلع ناظم و سابق ایم پی اے بیرسٹر علی رضا خان دریشک آوٹ ہیں نصراللہ خان نے کسی نشست پر کاغزات داخل نہیں کروائے تھے جبکہ نادہندگی کی بنیاد پر ان کے دونوں صاحبزادگان کے کاغزات نامزدگی مسترد کر دیے گئے تھے واضح رہے کہ انہوں نے اب تک عمران خان اور پی ٹی آئی جا ساتھ نہیں چھوڑا وگرنہ وہ بھی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن مسلم لیگ ق وغیرہ کے دور انجوائے کرتے رہے ہیں ۔۔
البتہ ان کے دو پوتے ( بھتیجے کے بیٹے ) قبیلہ چیف احمد علی خان دریشک عاطف علی خان دریشک بھانجے اویس خان دریشک اور کزن کے صاحبزادے فاروق امان اللہ خان دریشک میدان میں موحود ہیں عاطف علی خان کے علاوہ باقی تین صاحبان سابقہ دور میں ارکان پنحاب اسمبلی رہ چکے ہیں ۔
ایک ہی جماعت مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ٹبہ سلطان پور سے حلقہ این اے 159ویاڑی فور سے سعید احمد خان منیس اور ان کے بیٹے صوبائی امیدوار مسلم لیگ ن حلقہ پی پی 236ٹبہ سلطان پور وہاڑی آٹھ سے آصف سعید منیس ہیں
کوٹ ادو حلقہ این اے 180 کے امیدوار سابق وفاقی وزیر حنا ربانی کھر کے دو بھائی مد مقابل
کوٹ ادو حلقہ این اے 180 امیدوار قومی اسمبلی رضا ربانی کھر ٹکٹ ہولڈر پیپلزپارٹی
مدمقابل
کوٹ ادو امیدوار قومی اسمبلی این اے 180 میں رضا ربانی کے بھائی کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق کھر ٹکٹ ہولڈر مسلم لیگ ن
جہانیاں حلقہ این اے 147 سے سابق ایم این اے چوہدری افتخار نذیر الیکشن لڑ رہے ہیں اس قومی حلقہ کے دونوں صوبائی ونگز پی پی 209 خانیوال سے ان کے بھائی چوہدری ضیاء الرحمان اور پی پی 210 جہانیاں سے حاجی عطاء الرحمان الیکشن لڑ رہے ہیں تینوں امیدوار حقیقی بھائی ہیں اور ایک ہی جماعت ن لیگ کے نامزد امیدوار ہیں
مخدوم سید علی حسن گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کے مقابلے میں ان کے بڑے بھائی سید سمیع الحسن گیلانی پاکستان مسلم لیگ ن سے حلقہ این اے 166
پی پی 250 سید عامر علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی ان کے مقابلے میں ان کے ماموں سید افتخار حسین گیلانی پاکستان استحکام پارٹی
دیوان سید عاشق حسین بخاری سابق ایم این اے، این اے 153 تحصیل جلالپور پیروالا میں قومی سیٹ پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ حلقہ پی پی 224 تحصیل جلالپور پیروالا سے انکے صاحبزادے دیوان سید محمد عباس بخاری سابق چیئرمین ضلع کونسل ملتان آزاد حثیت سے ایم پی اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں
سابق ایم پی سے قاسم عباس خان لنگاہ این اے 153 تحصیل جلالپور پیروالا سے آزاد حیثیت سے ایم این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں اور انکے چھوٹے بھائی سابق ایم پی اے مہدی عباس خان لنگاہ حلقہ پی پی 223 تحصیل جلالپور پیروالا سے آزاد حیثیت سے ایم پی اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں
مظفرگڑھ ون اور مظفرگڑھ ٹو میں رشتدار امیدواران
جمشید دستی اور نازیہ دستی میاں بیوی ہیں
جمشید دستی ( پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ) آزاد امیدوار ہیں جو این اے 175 پر ہارمونیم کے نشان پر الیکشن لڑ رہا ہے
این اے 175 پر نازیہ دستی آزاد حیثیت سے انتخابی نشان مور پر الیکشن لڑ رہی ہے۔
جمشید دستی این اے 176 پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور انتخابی نشان ہوائی جہاز ہے
این اے 176 پر اس کی بیگم آزاد حیثیت سے انتخابات میں شامل ہے اور اس کا انتخابی نشان (پڑھائی والی میز کرسی) ہے.
پی پی 270 پر نازیہ آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ( پڑھائی والی میز کرسی) پر الیکشن لڑ رہی ہے۔
مہر ارشاد احمد سیال اور مہر امیر اکبر سیال سگے بھائی ہیں :-
مہر ارشاد احمد سیال سابق ایم این اے 175 سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کا امید وار ہے ( مہر ارشاد احمد خان سیال این اے 175 سے جو 2018 میں این اے 182 تھا پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی ٹیکٹ پر 53054 ووٹ لے کر ایم این اے رہ چکے ہیں )۔
مہر امیر اکبر سیال این اے 175 سے آزاد حیثیت سے ریچھ کے نشان پر الیکشن لڑ رہا ہے۔
مہر امیر اکبر سیال پی پی 268 سے بھی آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ریجھ پر الیکشن لڑ رہا ہے۔
حماد نوازخان ، قدوس نواز خان اور قیوم نواز خان سگے بھائی:-
حماد نواز خان عرف ٹیپو این اے 175 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔ حماد نواز خان عرف ٹیپو سال 2013 میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر پی پی 254 جو اس وقت موجودہ پی پی 268 ہے پر 23182 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
قدوس نواز خان پی پی 268 پر آزاد حیثیت سے مرغی کے نشان کر الیکشن لڑ رہا ہے۔
قیوم نواز خان پی پی 268 پر آزاد حیثیت سے انتخابی نشان کانٹا ( Fork ) پر انتخابات میں شامل ہیں۔
نوابزادگان:-
نوابزادہ منصور احمد خان اور نواب افتخار احمد خان سگے بھائی ہیں اور مرحوم نوابزادہ نصر اللہ خان ( بابا جمہوریت ) کے بیٹے ہیں ۔ نوابزادہ بلال احمد خان نوابزادہ منصور احمد خان کے بیٹے ہیں۔ نواب احمد نوابزادہ منصور اور نوابزادہ افتخار احمد خان کے بھانجے اور نوابزادہ منصور کے داماد ہیں۔ حمیرا احمد نوابزادہ منصور کی بیٹی اور احمد خان کی زوجہ ہیں۔
نوابزادہ منصور احمد خان این اے 176 پر آزاد حیثیت سے انتخابی نشان چارپائی پر الیکشن لڑ رہا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں نوابزادہ منصور احمد خان پی پی 271 جو کہ موجودہ حلقہ پی پی 270 ہے پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر 25893 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
نوابزادہ منصور احمد خان پی پی 270 پر بھی انتخابی نشان حقہ پر الیکشن لڑ رہیں ہیں۔
نوابزادہ افتخار احمد خان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی ٹیکٹ پر این اے 176 کے امیدوار ہیں۔اس سے قبل 2018 میں این اے 176 سے جو اس وقت این اے 184 تھا پر پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی ٹیکٹ پر 54778 ووٹ لے کر ایم این اے رہ چکے ہیں۔
نوابزادہ بلال احمد خان آزاد حیثیت سے این اے 176 پر حقہ کے نشان پر الیکشن لڑ رہیں ہیں
نوابزادہ بلال احمد خان پی پی 270 پر آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ریڈیو پر بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
نوابزادہ احمد خان جو کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار بھی ہیں آزاد حیثیت سے این اے 176 پر نلکا کے انتخابی نشان سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
نوابزادہ احمد خان پی پی 270 پر انتخابی نشان دروازہ پر بھی الیکشن لڑ رہے ہیں
حمیرہ احمد این اے 176 سے آزاد حیثیت سے انتخابی نشان ملکہ کے ساتھ الیکشن لڑ رہی ہیں۔
حلقہ این اے 177 میں چچا جمعیت علمائے اسلام ف کے ٹکٹ پر سابق صوبائی وزیر سید ہارون سلطان بخاری اور ان کی بھتیجی سابق وفاقی وزیر سید باسط سلطان بخاری کی صاحبزادی سیدہ شہر بانو باسط بخاری مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہے
حلقہ پی پی 272 میں دو سگے بھائی سابق صوبائی وزیر سید ہارون سلطان بخاری اور سابق وفاقی وزیر کشمیر کمیٹی سید باسط سلطان بخاری کے درمیان کاٹنے دار مقابلہ متوقع
بہاولپور کے دو باپ بیٹا الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں
این اے 168 سے مسلم ن کے ملک اقبال چنڑ اور انکا بیٹا ملک ظہیر چنڑ پی پی 253 سے صوبائی اسمبلی کا ن لیگ سے امیدوار ہے،،،جبکہ حلقہ این اے 165 سے مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ اور انکا بیٹا بھی پی پی 247 سے ق لیگ سے امیدوار ہے
این اے 164 سے ن لیگ کے ریاض پیرزادہ اور انکے بھانجے میاں کاظم پیرزادہ پی پی 245 سے ن لیگ کے امیدوار ہیں
ایک ہی جماعت مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ٹبہ سلطان پور سے حلقہ این اے 159ویاڑی فور سے سعید احمد خان منیس اور ان کے بیٹے صوبائی امیدوار مسلم لیگ ن حلقہ پی پی 236ٹبہ سلطان پور وہاڑی آٹھ سے آصف سعید منیس ہیں
این اے 144 کبیروالا
بیرسٹر رضاحیات ہراج ایم این اے ۔
اواسی حلقے کے پی پی 205 سے ان کے سگے بھائی مہر اکبر حیات ہراج ،
اور اسی حلقے کے دوسرے صوبائی امیدوار پی پی 212 سے ان کے دوسرے سگے بھائی بیرسٹر اصغر حیات ہراج آزاد حیثیت سے ایکشن لڑ رہے ہیں۔
این اے 144 سے ن لیگ کے امیدوار سید مختار حسین شاہ اور اسی حلقے کے پی پی 205 سے ان کے بیٹے سید مرتضی حسین شاہ ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔
این اے 144 سے سابق سپیکر اور سابق وزیر زراعت سید فخر امام کے صاحبزادے سید عابد امام آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور اسی حلقے پی پی 205 سے ان کے چچا ڈاکٹر سید خاور علی شاہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔
سندھ کے سیاسی خاندان
زرداری فیملی میں حاکم علی زرداری، آصف علی زرداری، ،فریال تالپور، عذرا پیچھوہو اور منور تالپور وغیرہ نمایاں ہیں
عام انتخابات 2024 میں لاڑکانہ کے سیاسی خاندان عزیز و اقارب سمیت مقابلے کی دوڑ میں شامل
لاڑکانہ کے دو قومی اور چار صوبائی حلقے ہیں این اے 194، این اے 195، پی ایس 10، 11، 12، 13۔
لاڑکانہ پیپلزپارٹی سے بلاول بھٹو زرداری این اے 194 سے امیدوار ہیں جبکہ انکی پھپھی فریال ٹالپور پی ایس 10 سے امیدوار ہیں جبکہ بلاول بھٹو کے والد آصف علی زرداری اور دوسری پھپھی عذرا پیچوہو نواب شاہ سے الیکشن لڑیں گیں
لاڑکانہ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود این اے 194 سے بلاول کے مدمقابل ہیں جبکہ دو چھوٹے بھائی مولانا ناصر محمود سومرو این اے 196 شھدادکوٹ اور مولانا عطا الرحمان پی ایس 10 لاڑکانہ بھی عام انتخابات میں فریال ٹالپر اور بلاول بھٹو کے مد مقابل ہیں
لاڑکانہ جی ڈی اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر صفدر عباسی این اے 195 لاڑکانہ پر پیپلزپارٹی امیدوار کے مقابل الیکشن لڑیں گے جبکہ انکے دو بھتیجے سابق ایم پی اے معظم عباسی پی ایس 12 اور بیرسٹر کاظم عباسی پی ایس 10 پر پیپلزپارٹی امیدواروں کا مقابلا کریں گے
لاڑکانہ سے تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے بھائی سمیع اللہ ابڑو پی ایس 10 رتودیرو پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے امیدواروں کے مدمقابل ہونگے۔
لاڑکانہ کے کھوڑو خاندان سے پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر نثار کھوڑو پی ایس 15 میروخان ضلع قمبر شہدادکوٹ سے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ انکی بیٹی ندا کھوڑو کو پاکستان پیپلزپارٹی مخصوص خواتین کی نشستوں پر ایم پی اے بنانے کا اعلان کر چکی ہے
ٹھٹھہ ریاض شاہ شیرازی ، ایاز شاہ شیرازی ،،، امیر حیدرشاہ شیرازی ،،،نوابشاہ بے نظیر آباد،زرداری خاندان ،،، آصف زرداری ، فریال تالپور عذرا فضل ، میر منور تالپور،،، خیر پور کی سادات فیملی ، قائم علی شاہ ، نفیسہ شاہ ،سید شیراز شاہ جیلانی سیدہ نفیسہ شاہ شاہ جیلانی کے ماموں زاد بھائی سید پرویز علی شاہ جیلانی کے بیٹے ہیں اور این اے 204 پر پیپلزپارٹی کے امیدوار جاوید شاہ جیلانی کے بھتیجے ہیں،، پگاڑا خاندان،،، وسان فیملی ،،، ہالہ کا ارباب خاندان،،،
حلقہ این اے 207 دوڑ پر آصف علی زرداری اور حلقہ پی ایس 36 دوڑ پر آصف علی زرداری کی بہن عذرا فضل پیچوہو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں
ان کے مدمقابل
حلقہ این اے 207 دوڑ پر سردار شیر محمد رند آصف علی زرداری کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں
جبکہ
حلقہ پی ایس 36 پر سردار شیر محمد رند کے بیٹے میر بہاول خان رند آصف علی زرداری کی بہن عذرا فضل پیچوہو کے مد مقابل الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں
الیکشن 2024 میں بھی ایک قومی و تین صوبائی اسمبلی کیلئے صرف دو ہی خاندانوں کو پاکستان پیپلزپارٹی نے ٹکٹ دیئے حلقہ انتخاب عمرکوٹ این اے 213 پر پی پی امیدوار نواب محمد یوسف تالپور جوکہ چھٹی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہےہیں جبکہ ان کے صاحبزادے نواب تیمور تالپور جو کہ پی ایس 51 پر پی پی کے امیدوار ہیں اس سے پہلے دو مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں
دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی دو بھائیوں کی جوڑی کو سلیکٹ کیا ہے این اے پر دو مرتبہ مخصوص سیٹ پر ایم این اے بننے والے لال مالہی کو این اے 213 پر پی ٹی آئی کا ٹکٹ دیا جبکہ پی ایس 51 پر انکے چھوٹے بھائی لیکھراج مالہی کو ٹکٹ جاری کیا ہے
حلقہ پی ایس 49 پر تیسری مرتبہ بھی سردار شاہ کو پی پی نے ٹکٹ جاری کیا جبکہ ان کے ہی کزن سید امیر علی شاہ کو پی ایس 50 پر پی پی کے ٹکٹ سے نوازا گیا
واضع رہے کہ اس سے پہلے ان کے والد مرحوم سید علی مردان شاہ جو چھے مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں
مٹیاری این اے 216پر پیپلز پارٹی امیدوار مخدوم جمیل الزمان پی ایس 56پر مخدوم جمیل الزمان کے بیٹے سابقہ صوبائی وزیر مخدوم محبوب الزمان پی ایس 57پر پیپلز پارٹی امیدوار مخدوم جمیل الزمان کے چاچا کے بیٹے سابقہ ایم پی ای مخدوم رفیق الزمان کے بیٹے سابفہ ضلع کائونسل کے چیئر مین مخدوم فخر الزمان شامل ہیں ایک ہی خاندان کے تین افراد ۔
الیکشن 2013 پی ایس 77 پر پی پی کے امیدوار ریاض شاہ شیرازی کامیابی حاصل کی
پی ایس 78 پر پی پی امیدوار ویس مظفر ٹپی نے کامیابی حاصل کی
پی ایس 78 پر پی پی امیدوار امیر حیدر شاہ شیرازی نے کامیابی حاصل
الیکشن 2018
پی ایس 77 پی پی امیدوار ریاض شاہ شیرازی نے کامیابی حاصل ۔ پی ٹی آئی کے ارسلان بروہی دوسرے نمبر پر
پی ایس 78 پر پی پی امیدوار حاجی علی حسن زرداری نے کامیابی حاصل کی ۔۔۔۔ زیب نیازی دوسرے نمبر
پی ایس 79 پر پی پی امیدوار جام اویس گھورام جوکہیو نے کامیابی حاصل کی ۔۔ ایم ایم اے کے مولوی عبدالوہاب دوسرے نمبر پر
الیکشن 2024 میں تین حلقوں میں سے ایک حلقہ ختم کر دیا پی ایس 75 پر پیپلز کے امیدوار ریاض شاہ شیرازی کے مقابلے میں مضبوط امیدوار سامنے نہیں آ سکا ہے
ٹھری میرواہ کی پی ایس 28 پر بیٹا سیئد اسماعیل شاھ راشدی جب کے این اے 203 میرواہ نارا پر والد صدرالدین شاھ راشدی کھڑے ہیں۔ پی ایس 28 پیپلزپارٹی میں کژن سابقہ ایم پی اے ساجد بانبھن اور جب کے پی ایس 29 سابقہ جی ڈی اے ایم پی اے رفیق بانبھن بھی میدان میں ہیں
صوبائی حلقہ پی ایس 29 پر تین مرتبہ کامیابی حاصل کرنے والے جی ڈی اے کے امیدوار ڈاکٹر رفیق بانبھن جی ڈی اے کی ٹکیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جب کہ اس کا بیٹا اسی حلقے پر آزاد امیدوار ہوں گے جبکہ اسی جی ڈی اے کے امیدوار ڈاکٹر محمد رفیق بانبھن کے دو اور بھتیجے فہد بشیر بانبھن اور اس کے چوٹے بھائی اسد اللہ بانبھن بھی امیدوار ہیں ایک گھر کے چار افراد اس الیکشن میں امیدوار ہیں
مورو :جی ڈی اے رہنما غلام مرتضی جتوئی این اے 206 ، بھائی مسرور خان جتوئی پی ایس 35 اور کزن شاہنواز خان جتوئی پی ایس 34
میرپورخاص کے صوبائی حلقہ پی ایس 46 پر ایک ہی خاندان کے 2 امیدوار آمنے سامنے الیکشن میں مدمقابل ہیں پاکستان پیپلز پارٹی سے سید زوالفقار علی شاہ اور جی ڈی ای کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید شجاع محمد شاہ شامل ہیں۔ دونوں امیدوار ایک دوسرے کے کزن ہیں
میرپورخاص کے قومی اسمبلی کے حلقہ این ای 211 پر ایک ہی خاندان کے 2 امیدوار آمنے سامنے الیکشن میں مدمقابل ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی سے ناراض آزاد امیدوار سید علی نواز شاہ اور آزاد امیدوار سید امام علی شاہ شامل ہیں۔ دونوں امیدوار ایک دوسرے کے دادا اور پوتا ہیں
الیکشن 2024 میں بھی ایک قومی و تین صوبائی اسمبلی کیلئے صرف دو ہی خاندانوں کو پاکستان پیپلزپارٹی نے ٹکٹ دیئے حلقہ انتخاب عمرکوٹ این اے 213 پر پی پی امیدوار نواب محمد یوسف تالپور جوکہ چھٹی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہےہیں جبکہ ان کے صاحبزادے نواب تیمور تالپور جو کہ پی ایس 51 پر پی پی کے امیدوار ہیں اس سے پہلے دو مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں
دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی دو بھائیوں کی جوڑی کو سلیکٹ کیا ہے این اے پر دو مرتبہ مخصوص سیٹ پر ایم این اے بننے والے لال مالہی کو این اے 213 پر پی ٹی آئی کا ٹکٹ دیا جبکہ پی ایس 51 پر انکے چھوٹے بھائی لیکھراج مالہی کو ٹکٹ جاری کیا ہے
حلقہ پی ایس 49 پر تیسری مرتبہ بھی سردار شاہ کو پی پی نے ٹکٹ جاری کیا جبکہ ان کے ہی کزن سید امیر علی شاہ کو پی ایس 50 پر پی پی کے ٹکٹ سے نوازا گیا
اس سے پہلے ان کے والد مرحوم سید علی مردان شاہ جو چھے مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں
کندھ کوٹ/عام انتخابات میں قومی اور صوبائی نشست پر بجارانی خاندان کے افراد میدان میں اترے ہوئے ہیں ۔ صوبائی نشست پی ایس 06 تنگوانی پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محبوب علی بجارانی اور شکار پور اور تنگوانی پر مشتمل قومی اسمبلی کی نشست این اے 192 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سابقہ صوبائی وزیر میر شبیر علی بجارانی ایک دوسرے کے چچا زاد بھائی ہیں ۔ جبکہ کشمور کندھ کوٹ کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 192 پر جے یو آئی ف کے امیدوار میر شاھزین بجارانی ۔ این اے 192 پر پیپلز پارٹی کا امیدوار میر شبیر علی بجارانی کا بھانجہ ہے ۔
بلوچستان کے سیاسی خاندان
کوہلو حلقہ پی بی 9 میں نواب جنگیز خان مری، اور ان کے چھوٹے بھائی نواب زادہ گزین آپس میں مدمقابل
کوہلو۔نواب جنگیز مری کا تعلق مسلم لیگ (ن) اور نواب زادہ گزین خان مری آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں
کوہلو۔ امیدواران نواب خیربخش مری کے بیٹے ہیں
پی بی 15 صحبت پور پر سلیم احمد کھوسہ مسلم لیگ ن سے اور ان کے والد منظور حسین کھوسہ آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہیں
نوابزادہ لشکری رئیسانی ،،، نوابزادہ اسلم رئیسانی ،،،، مگسی خاندان،،، نوابزادہ خالد خان مگسی
پی بی 12 کچھی ،،،رند خاندان،،،، یار محمد رند کو اس بات کی برتری ہے کہ ان کے صاحبزادے سرادر بیبرگ رند، ضلع کچھی کے ڈسٹرکٹ چئیرمین ہیں اور علاقے میں خاصے متحرک ہیں۔سردار یار محمد رند کا تعلق کچھی کے علاقے سنی شوران سے ہے۔وہ رند قبیلے کے سربراہ اور ان کا خاندان کچھی کے بیشتر علاقوں میں مکمل اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ انہوں نے سیاست کا آغاز چيرمین ضلع کونسل کچھی سے کیا۔ 1985ء سے اب تک کئی بار سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا حصہ رہے ہیں۔ 2019ء کو تحریک انصاف بلوچستان کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا، بعد میں وہ صوبائی وزیر تعلیم بھی بنے۔
آئندہ انتخابات میں اس نشست پر خالدحسین مگسی بی اے پی، یارمحمد رند آزاد، میر ہمایوں کرد آزاد، میر عبدالروف لہڑی ن لیگ، میر سراج عمرانی اور بالو امین عمرانی پیپلز پارٹی اور یاسمین لہڑی نیشنل پارٹی کی امیدوار ہیں۔
پی بی -4 موسی خیل کم بارکھان کے جنرل الیکشن 2024 میں سابق صوبائی وزیر سی اینڈ ڈیلیو سردار عبدالرحمن کھیتران اور اسکے فرزند سردارزادہ انعام شاہ کھیتران ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے سردارعبدالرحمن کھیتران پاکستان مسلم لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہیے ہیں جبکہ انکے فرزند سردارزادہ انعام شاہ کھیتران آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔ دونوں امیدوار زور شور سے الیکشن مہم میں مصروف ہیں۔
لسبیلہ آواران : بھوتانی خاندان دو بھائی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں.بڑا بھائی سردار محمد صالح بھوتانی.صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ PB21 حب سے الیکشن لڑ رہے ہیں.چھوٹا بھائی محمداسلم بھوتانی قومی اسمبلی کی نشست حلقہ NA257 حب، لسبیلہ، آواران سے الیکشن لڑ رہے ہیں.
بزنجو خاندان کے دو بھائی میدان میں ہیں.بڑا بھائی میرعبدالقدوس بزنجو صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ PB23 آواران سے الیکشن لڑ رہے ہیں.چھوٹا بھائی میرعبدالوہاب بزنجو قومی اسمبلی کی نشست حلقہ NA257 حب، لسبیلہ، آواران سے الیکشن لڑرہے ہیں
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ