نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دانیال عزیز بمقابلہ انور عزیز چوہدری۔۔۔||رؤف کلاسرا

رؤف کلاسرا پاکستان کے نامور صحافی ہیں ، سرائیکی وسیب کے ضلع لیہ سے تعلق ہے ، وہ مختلف موضوعات پر قومی روزناموں میں لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

رؤف کلاسرا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الیکشن کے دن قریب آرہے ہیں۔درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔بلاول بھٹو نے سیاسی محاذ گرم کیا تو آصف زرداری نے چپ کرایا۔ بولے‘ میرا بچہ ابھی نادان ہے اس کی باتوں کو سیریس نہ لیں۔ابھی انٹرن شپ کررہا ہے۔ بڑا ہوگا تو سدھر جائے گا۔اب پیپلز پارٹی کا محاذ ٹھنڈا پڑا تو (ن) لیگ کے اندر بھابنڑ بھڑک اٹھے۔
خلافِ توقع دانیال عزیز جو منظر سے غائب تھے‘ وہ ابھرے اور فائر ورک شروع کیا۔ دانیال عزیز ‘ شکر گڑھ کے مشہور و معروف انور عزیز چوہدری مرحوم کے بیٹے ہیں۔انور عزیز چوہدری ایک با کمال انسان تھے۔ان جیسا دوسرا شاید اتنی جلدی پیدا نہیں ہوگا۔خیر دانیال عزیز نے اپنے بڑے باپ سے ہٹ کر اپنی جگہ خود بنائی۔ دانیال عزیز ذہین آدمی ہیں۔ ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ اس وقت وفا نبھائی جب نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پاناما کا کیس چل رہا تھا۔ طلال چوہدری اور دانیال عزیز اس وقت فرنٹ پر کھڑے تھے اور دونوں ہی سپریم کورٹ کے ہاتھوں نااہل ہوئے اور سیاسی طور پر بڑی قربانی دی۔ اس دوران کچھ عرصہ قبل دانیال عزیز کا خوفناک ایکسیڈنٹ ہوا جس میں خدا نے انہیں نئی زندگی دی۔ اب وہ سیاسی منظر نامے پر واپس لوٹے ہیں تو ایک دھماکے دار انٹری دی ہے اور سیدھا احسن اقبال پر حملہ کیا ہے اور ساری مہنگائی کا ذمہ دار انہیں ٹھہرایا ہے جب وہ پی ڈی ایم حکومت میں وزیر تھے۔
احسن اقبال اور دانیال عزیز دونوں(ن) لیگ میں اپنی جگہ بہت اہم ہیں۔اگر احسن اقبال طویل عرصے سے (ن) لیگ کے ساتھ وفاداری دکھانے کے ساتھ جیل یاترا بھی کر چکے بلکہ قاتلانہ حملے کی زد میں بھی آئے تھے تو دانیال عزیز (ن) لیگ میں نئے ہونے کے باوجود مشکل وقت میں پاناما پر ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور اپنا سیاسی مستقبل دائو پر لگا کر پانچ سال کے لیے نااہل ہوگئے۔ اب تو دانیال عزیز بھی (ن) لیگ میں نئے نہیں رہے اور اپنی وفاداری کا امتحان پاس کر چکے ہیں۔
دانیال عزیز کو ایک اور بھی پرانا غصہ ہے۔ ماضی میں نارووال میں احسن اقبال نے اپنے بیٹے کو ضلعی چیئرمین بنوا دیا تھا اور نواز شریف کے ذریعے انور عزیز چوہدری اور دانیال عزیز کو مجبور کیا گیا تھا کہ وہ اپنا الگ سے امیدوار لانے کی بجائے احسن اقبال کے بیٹے کو منتخب کرائیں۔ اب یہ بہت کڑوی گولی تھی جو انور عزیز چوہدری اور دانیال کو کھانے کیلئے دی گئی ۔ وہ احسن اقبال کے بیٹے کے مقابلے میں اپنا امیدوار جتوا سکتے تھے۔ یہ دانیال عزیز کی وفاداری کا بڑا امتحان تھا کہ انہوں نے محض ایک مقامی چیئرمین شپ پر اپنی (ن) لیگ میں پوزیشن کو خطرے میں ڈالنا تھا یا اس سیٹ کوقربان کر کے لمبی ریس کے گھوڑے کی طرح لمبا دوڑنا تھا۔ دانیال عزیز نے اپنے والد انور عزیز چوہدری کو مجبور کر دیا کہ وہ اس بھاری پتھر کو چوم کر چھوڑ دیں۔اس وقت لانگ ٹرم فائدہ سامنے تھا اور پھر انور عزیز چوہدری جیسا زیرک اور سمجھدار باپ بھی دانیال عزیز کو گائیڈ کرنے کیلئے موجود تھا۔ دانیال جتنا جارحانہ مزاج کے مالک ہیں‘ انور عزیز چوہدری اتنے ہی ٹھنڈے مزاج کے آدمی تھے جو اپنی خوبصورت پنجابی زبان میں وارث شاہ اور محمد بخش کا کلام رات گئے نوجوان دوستوں کی محفل میں سناتے تو سماں بندھ جاتا تھا۔
اب دانیال عزیز کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب احسن اقبال نے اپنے بیٹے کو جنرل الیکشن میں سامنے لانے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اب کی دفعہ دانیال عزیز نے یہ بھاری پتھرنہ اٹھانے سے انکار کر دیا۔ شاید دانیال عزیز نے سوچا ہوگا کہ بہتر تھا وہ انکار کر دیتے‘ جب وہ باپ بیٹا احسن اقبال کے بیٹے کو ڈسٹرکٹ الیکشن میں ہرانے کی پوزیشن میں تھے۔ اگر اُس وقت وہ نوجوان ہار جاتا تو شاید آج اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا نہ سوچتا‘لیکن اُس وقت جو فیصلہ کیا گیا تھا اب وہ انڈے بچے دینا شروع ہوگیا ۔ خیر اب دانیال عزیز نے اپنا معاملہ احسن اقبال تک محدود رکھنے کی بجائے اپنے جارحانہ مزاج کے مطابق پوری (ن) لیگ کو اس حلقے کی سیاست کی لڑائی میں گھسیٹ لیا ہے۔ یقینا احسن اقبال دانیال عزیز کے اس جارحانہ انداز سے خوش ہوئے ہوں گے کیونکہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے اس کا نشانہ دانیال کے نزدیک تو احسن اقبال ہوں گے لیکن اس حملے کی زد میں پوری (ن) لیگ آئی ہے‘ بلکہ یوں کہہ لیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سولہ ماہ کی حکومت آئی ہے۔ اکیلے احسن اقبال کو مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ یہ کام پوری حکومت یا کابینہ کا ہوتا ہے۔ لہٰذا دانیال عزیز کے اس حملے کا ٹارگٹ پوری (ن) لیگ بنی ‘ چاہے دانیال عزیز کا ہدف صرف احسن اقبال ہی کیوں نہ ہوں۔اس لیے احسن اقبال اس وقت اس جارحانہ لہجے میں میڈیا پر جواب نہیں دے رہے کیونکہ انہیں علم ہے کہ دانیال عزیز انجانے میں پوری (ن) لیگ کو دشمن بنا بیٹھے ہیں‘ کیونکہ جب وہ شہباز شریف کی حکومت کے ایک وزیر کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں تو یہ پوری پارٹی پر تنقید ہے۔ یہ وہ بیانہ ہے جو اب تک تحریک انصاف نے بنا رکھا تھا کہ مہنگائی کی ذمہ دار شہباز شریف حکومت ہے ۔ اب تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے وزرا بھی مانتے ہیں کہ ان سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہوئی۔ اگرچہ پی ڈی ایم حکومت کا یہ بیانیہ رہا ہے کہ مہنگائی کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت تھی لیکن اب دانیال عزیز نے ایک طرح سے تحریک انصاف حکومت کو کلین چٹ دے دی ہے۔تو کیا دانیال عزیز کو علم نہیں وہ ایسے بیان دے کر (ن) لیگ میں اپنی سیاسی جگہ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو بات آپ اور مجھے سمجھ آرہی ہے تو آپ کا کیا خیال ہے دانیال عزیز جس کے باپ نے بھٹو کے ساتھ سیاست شروع کی تھی‘ کابینہ میں ساتھ رہا‘ جس نے جنرل ضیاکے امیدوار خواجہ صفدر کو 1985 ء کی اسمبلی میں سپیکر کی نشست پر ہروا کر اچانک فخر امام کو سپیکر بنوا دیا تھا‘ اسے یہ سب باتیں سمجھ نہیں آتیں؟
میرا خیال ہے دانیال عزیز کے ذہن میں کچھ اور چل رہا ہے۔ وہ اس وقت (ن) لیگ کی الیکشن وکٹری سے زیادہ اپنی سیٹ جیتنے کا سوچ رہے ہیں۔اب جب وہ تندرست ہو کر حلقے میں گئے ہیں تو جانتے ہیں کہ ایک طرف جہاں اب انور عزیز چوہدری نہیں رہے جو ووٹرز کو اپنی طرف کھینچتے تھے تو دوسری طرف عمران خان کا اثر و رسوخ نوجوان نسل میں بڑھا ہے اور لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں‘ لہٰذا پہلے تو احسن اقبال کی وزارت کے کردار کو سامنے لایا جائے اور حلقے کو بتایا جائے کہ جس کے بیٹے کو وہ ووٹ دینا چاہتے ہیں‘ وہی مہنگائی سے ان کی چیخیں نکلوانے کا ذمہ دار ہے۔ دانیال عزیزکو علم ہے کہ اس کے نتائج شاید اچھے نہ نکلیں لیکن وہ یہ خطرہ بھی مول لینے کو تیار ہیں کہ اگر انہیں ٹکٹ نہ بھی ملا اور انہیں آزاد الیکشن لڑنا پڑا تو بھی سودا مہنگا نہیں۔ یوں آزاد امیدوار ہونے کے ناتے ان پر شہباز شریف کی حکومت کا سولہ ماہ کا بوجھ بھی نہ ہو گا اور وہ اپنی آزاد کمپین کر سکیں گے۔ اس طرح دانیال عزیز کی جیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ہاں اگر انہوں نے نواز شریف یا مریم نواز کے کہنے پر احسن اقبال کے بیٹے کو دوبارہ برداشت کرنا ہے تو نئی ڈیل کے تحت دانیال عزیز کیساتھ ساتھ اب ان کی بیگم صاحبہ‘مہناز اکبر عزیز کو بھی خواتین کی مخصوص سیٹ پر ٹکٹ دینی ہوگی۔
دیکھتے ہیں اپنے باپ انور عزیز چوہدری کے بغیر اپنے پہلے بڑے الیکشن میں دانیال کیا رنگ دکھاتے ہیں۔یہ اُن کا ٹیسٹ ہے‘ جو ایک بڑا محاذ کھول بیٹھے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ اب وہ اسے کیسے سمیٹیں گے۔ شاید بعض لوگوں کا امتحان ان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی جاری رہتا ہے‘لہٰذا امتحان تو مرحوم انور عزیز چوہدری کا بھی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی کیسی سیاسی تربیت کر کے گئے ‘ خصوصاً جب آج کل زرداری کا یہ بیان مارکیٹ میں مقبول ہے کہ وہ اپنے بیٹے بلاول کی سیاسی ٹریننگ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

ملتان میں قتلِ آم||رؤف کلاسرا

کپتان کا شکوہ ۔۔۔رؤف کلاسرا

آخر سیکھ ہی گئے!۔۔۔رؤف کلاسرا

پُرانے جال ، پُرانے شکاری۔۔۔ رؤف کلاسرا

ایک بڑا ڈاکا اور بڑی واردات تیار… ۔۔۔ رؤف کلاسرا

پانچ ارب کی واردات کی داستان …(1)۔۔۔ رؤف کلاسرا

پانچ ارب کی واردات کی داستان …(2)۔۔۔ رؤف کلاسرا

پانچ ارب کی واردات کی داستان …(3)۔۔۔ رؤف کلاسرا

رؤف کلاسرا کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author