دسمبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وزارت اطلاعات کا منصب پھولوں کی سیج نہیں ! !۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معروف صحافی محترم مرتضیٰ سولنگی وزارت اطلاعات کے منصب پر فائز ہو کر اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں، خوش قسمتی کے ساتھ یہ ان کا ایک امتحان بھی ہے ، بلاشبہ اطلاعات و نشریات کی وزارت بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وزارت اطلاعات کے علاوہ ان کے ذمے دیگر تمام وزارتوں اور حکومت کی ترجمانی کا فریضہ بھی ہے،گھمبیر مسائل کی موجودگی میں یہ منصب پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں نہیںتاہم ہماری دعا ئیںمرتضیٰ سولنگی کے ساتھ ہیں۔ نگران دور حکومت میں جو اچھی بات دیکھنے کو ملی وہ یہ ہے کہ پہلی مرتبہ نگران وفاقی کابینہ مڈل کلاس پر مشتمل ہے، ملک کے 25 کروڑ افراد کی تمنا ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہو اور متوسط طبقے کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع ملے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ مرتضیٰ سولنگی کا تعلق سندھ کے جاگیردار گھرانے سے نہیں ہے، وہ جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے علمبردارہیں، عین شباب میں وہ ٹریڈ یونین کے لئے بھی کام کرتے رہے، وہ صحافت میں آئے تو انہوں نے پروپیگنڈے کی بجائے دلیل کے ساتھ متبادل قومی بیانیے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، عالمی نشریاتی اداروں سے منسلک رہنے کے بعد پاکستان میں ان کو ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان کی ذمہ داریاں دی گئیں تو انہوں نے اسلام آباد میں ریڈیو ٹی وی کا آغاز کیا اور ریڈیو کو روایت سے جدت کی طرف لے آئے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی جب ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل تھے تو میری درخواست پر آپ جھوک ملتان تشریف لائے، ملتان کے شاعر ، ادیب ، دانشور اور صحافت سے وابستہ افراد سے میں نے ملاقات کرائی ، اس وقت اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ میڈیا کے تین اصول انفارمیشن ، ایجوکیشن اور انٹرٹینمنٹ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، سرائیکی وسیب میں محرومی اور پسماندگی زیادہ ہے، ابلاغ کے ذرائع محدود ہیں ، اسی بناء پر ہم وسیب میں کمیونٹی براڈ کاسٹنگ کو فروغ دے رہے ہیں اور نئے ایف ایم ریڈیو بنارہے ہیں، کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل اور فوک موسیقی کو فروغ دینے کے ساتھ فوک سنگرز کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ چولستان سمیت پورے سرائیکی خطے کی تہذیب و ثقافت ایک گمشدہ خزانہ ہے جسے نئے سرے سے دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ملک کے دیگر شعبہ جات کی طرح میڈیا ہائوسز بھی بحران کا شکار ہیں۔ دوسرے حکومت سے سبسڈی اور واپڈا کے ذریعے بجلی صارفین سے ہر ماہ کروڑوں کی پی ٹی وی فیس لینے کے باوجود پی ٹی وی میں جدت نہیں آ سکی۔ سرائیکی وسیب کے ریڈیو ملازمین کا کہنا ہے کہ ہائوس ہائرنگ بڑے شہروں کو مل رہی ہے جبکہ وسیب کے ریڈیو اسٹیشن اس سے محروم ہیں، میڈیکل الائونسز بھی بند ہیں، کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی کا مسئلہ بھی در پیش ہے ، مرتضیٰ سولنگی کو ان مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کا سابقہ ریکارڈ شاندار رہا ہے ، دونوں اداروںنے نئے آرٹسٹوں کی فنی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، اس وقت ان اداروں کے پاس فنڈز تھے اور فنکاروں کو اتنا معاوضہ ملتا تھا کہ ان کی گزر بسر آسانی سے ہو جاتی ، آج فنڈز نہیں اور معاوضہ جات بھی تیس چالیس سال پہلے والے مقرر ہیں، پہلے وقتوں میں فنکار کے لئے تین سے چار سو روپے بھی بہت ہوتے تھے کہ رکشہ والا ایک روپیہ کرایہ لیتا تھا، بہت سے اداروں میں شعبہ موسیقی سالہا سال سے بند ہے، ان شعبہ جات کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ فنڈز بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ حکومت کا یہ اقدام درست تھا کہ تمام پی ٹی وی سنٹروں پر 6 گھنٹے مقامی زبانوں میں نشریات شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ، پی ٹی وی ملتان میں بھی احکامات آ چکے ہیں مگر فنڈز اور سٹاف نہیں ہے، پی ٹی وی ملتان کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ یہ واحد سنٹر ہے جو کیبل پر نہیں ہے ، ہمیں امید ہے کہ نئے نگران وزیر اطلاعات پی ٹی وی ملتان سنٹر کی سرائیکی نشریات کا افتتاح کریں گے۔ مرتضیٰ سولنگی جہاندیدہ صحافی ہیں ، عالمی نشریاتی اداروں کے ساتھ وابستہ رہنے کی بناء پر ان کو مقامی زبانوں کی اہمیت اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ خطوں کے آثار کا پورا ادراک ہے اور وہ تمام پاکستانی زبانوں سے محبت کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزارت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے آرڈر میں انہوں نے میڈیا چیف کو ہدایت کی ہے کہ علاقائی زبانوں میں شائع اور نشر ہونے والے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو انگریزی اور اردو کے برابر ترجیح دی جائے ، انہوں نے سندھی ، پشتو، بلوچی ، پنجابی ، سرائیکی سمیت پاکستانی زبانوں کے اخبارات کو بھی مانٹیرنگ ہونے والے میڈیا میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی زبانیں ہمارے لئے محترم ہیں ، سب کی نمائندگی فیڈریشن کی خوبصورتی کی علامت ہے۔ مرتضیٰ سولنگی سے جب بھی میری ملاقات ہوئی انہوں نے سرائیکی سمیت تمام پاکستانی زبانوں سے محبت کا اظہار کیا، سندھ کے صحرا تھر اور وسیب کے چولستان سے ان کو خصوصی لگائو ہے ، وہ صحرا کے ذرے ذرے سے پیار کرتے ہیں، ہم چولستانی فنکار فقیرا بھگت کی برسی پر ان کے ساتھ گزارا ہواوقت کبھی نہیں بھول سکتے۔ ٭٭٭٭٭

 

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author