رات ایک پروگرام میں اسد عمر آدھا تیتر آدھا بٹیر کا راگ الاپتے دکھائ دیۓ۔
وہ ایک ایسے رویۓ کا دفاع کر رہے تھے جو ناقابل دفاع ہے۔
اگر وہ چیرمین یا پارٹی کے بیانیۓ سے متفق نہیں تھے تو انہیں اُسی وقت استعفی دینے کی جُرات کرنی چاہیۓ تھی نہ کہ
اب جب پارٹی ایک منظم حملے کی زد میں ہے۔
افسوس رسوائ ہی ایسے لوگوں کا سرمایہ ہوتی ہے اور اسی پر ان کا یقین بھی۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر