عثمان غازی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آہ کیا وقت آگیا ہے کہ جس شیخ مجیب الرحمان کی مکتی باہنی کے خلاف اسلامی چھاترہ سنگھا، رضا کار، البدر اور الشمس کے پلیٹ فارم سے جماعت اسلامی کے لمڈوں نے بنگال میں کشت و خون کا بازار گرم کردیا تھا، آج اسی شیخ مجیب کو وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں مظلوم قرار دے رہے ہیں۔
کیا جماعتی خون سفید ہوگیا ہے؟ کیا انہیں یاد نہیں کہ شیخ مجیب کے چاہنے والی انٹلجنشیا پر مشتمل 991 اساتذہ، 13 صحافی، 49 ڈاکٹرز، 42 وکلاء اور 16 فن کاروں کا ڈھاکا کے رئیر بازار میں جماعتی فدائین نے قتل کردیا تھا اور آج اسی شیخ مجیب کو جماعتی کہہ رہے ہیں کہ اس کا حق تھا کہ وہ پاکستان پر راج کرتا۔
خرم مراد اگر آج حیات ہوتے تو اپنی کتاب “لمحات” لہرا لہرا کر منافقانہ لمحاتی ردعمل کا شکار ہونے والے جماعتی لمڈوں کو روک رہے ہوتے کہ اتنا تو نہ گرو، شیخ مجیب الرحمان کی مخالفت میں بنگال میں عورتوں کا ریپ کرنے والے اور معصوم بنگالیوں کا قتل عام کرنے والے جماعتی عبدالکلام یوسف، عبدالقدیر ملا، غلام اعظم، مطیع الرحمان نظامی، دلاور حسین سیدی، علی احسن محمد مجاہد، محمد قمرالزماں، چوہدری معین الدین، صلاح الدین قدیر چوہدری اور میر قسیم علی مارے گئے، آج کے جماعتی اس شیخ مجیب کے پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔
گلبدین کے دلاروں نے ناک کٹوادی، آج مولانا مودودی کی روح قبر میں تڑپ رہی ہوگی، جماعتیوں نے ایک حافظ نعیم کے چکر میں اپنی پوری ایک نسل کی کوششوں پر پانی پھیر دیا، کیا کراچی کی میئر شپ کا معاملہ اتنا اہم تھا کہ جماعتی بھول گئے کہ ان کا نصف صدی سے شیخ مجیب سے متعلق بیانیہ کیا تھا، وہ بنگالی نیشلسٹ جو بھارت سے ہاتھ ملا کر چھ نکات کی منظوری سے پاکستان کا آئینی اعتبار سے خاتمہ چاہتا تھا اور جس سے خود جماعت اسلامی کی قیادت نے مذاکرات کئے تھے اور وہ ناکام ہوئے تھے، آج وہ ہیرو بنایا جارہا ہے!!
پاکستان میں حمود الرحمان کمیشن نے جنگی جرائم کے مجرم جماعتیوں کے سرپرست جرنیلوں کو ملک توڑنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، گویا بنگال میں اپنے سفاک کارناموں اور کالے کرتوتوں سے گُل جماعتیوں نے کِھلائے تھے اور بدنام پاک فوج کے جوان ہوگئے، بنگلہ دیش نے جنگی جرائم میں ملوث جماعتیوں کو پھانسی چڑھا کر اپنے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال دیا، شیخ حسینہ واجد کے علم میں اگر جماعت اسلامی کی منافقت نہ ہو اور ایسے میں اگر اسے پتہ چل جائے کہ اس کے ملک میں جنگی جرائم کی مجرم جماعت اسلامی آج پاکستان میں اس کے ابا کی حمایتی بنی ہوئی ہے تو وہ صدمے سے بے ہوش ہوجائے گی۔
پاکستان دولخت ہونے کے ذمہ دار جماعتی لونڈے ہیں جن کا مزاج برہم ہوا تو رضاکار، البدر اور الشمس بنا کر وہ قہر ڈھایا کہ بنگال کا ایک ایک فرد پاکستان کا دشمن بن گیا، اغواء، ریپ اور قتل کے علاوہ لوٹ مار بھی ڈھاکا اور چٹاگانگ کے جماعتی لونڈوں کا پسندیدہ مشغلہ تھا، جماعتیوں اور ان کے فوجی سہولت کاروں کے جرائم کی یہ کہانیاں حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں تفصیل سے درج ہیں، بھٹو شہید نے تو چھ نکات کی منظوری کے آگے بند باندھ کر پاکستان کو آئینی اعتبار سے خاتمے سے بچایا تھا، پاکستان توڑنے کی ذمہ دار تو جماعت اسلامی کی البدر، الشمس اور ان دہشت گرد تنظیموں کے سرپرست فوجی جرنیل ہیں اور یہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں پاکستان کا سرکاری مؤقف ہے۔
پاکستان کے عوام جماعت اسلامی سے کسی بھی قسم کی منافقت کی توقع رکھتے ہیں مگر کچھ تو پردہ پوشی ہوتی ہے، یوں برہنہ ہوکر اگر جماعتی سامنے آجائیں گے تو پھر یہ سچ تو بولا جائے گا کہ اپنے اور اپنے فوجی سہولت کاروں کے جنگی جرائم اور ملک توڑنے کے عمل پر پردہ ڈالنے کے لئے ڈکٹیٹر ضیا کے دور میں “بھٹو نے پاکستان دولخت کیا” کی کہانی جماعت نے تراشی اور ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کو کلاسیفائیڈ کرکے اس فسانے پر مہر لگانے کی کوشش کی مگر یہ ڈکٹیٹروں کا دور نہیں ہے کہ کوئی ضیاء یا کوئی مشرف کسی عبدالستار افغانی یا کسی نعمت اللہ خان کو کراچی پر مسلط کردے گا، یہ ہم عوام کا دور ہے۔
یہ تصویر نفرت کے اس مجسمے کی ہے جو چٹاگانگ یونی ورسٹی کے طالب علم محی الدین نے البدر، الشمس اور رضاکار میں شامل جماعت اسلامی کے ہرکارے کو ذہن میں رکھ کر بنایا ہے، بنگال کے اہل اسلام جماعت اسلامی کے اس تصوراتی کارکن کو جوتے مارتے ہیں اور تھوکتے ہیں، امید ہے کہ اس آئینے میں پاکستان کی جماعت اسلامی کے کارکنان کو اپنا چہرہ بالکل واضح نظر آرہا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم پر بحث خوش آئندہے۔۔۔ عثمان غازی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ