نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صدر آصف علی زرداری کو علم تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی سہیلیاں کون تھیں، وہ سہیلیاں جن کے چہروں پر مسکراہٹ لانا محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا خواب تھا۔
جی ہاں ہاں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی سہیلیاں وطن کی غریب خواتین تھیں ۔ ان سہیلیوں میں میرے اپنے شہر کی ایک غریب بیوہ خاتون تھیں جس کا قصہ یہ ہے ان کا بیٹا سخت بیمار تھا ڈاکٹروں نے
خیرپور یا سکھر لے جانے کا کہا تھا، غریب خاتون اپنے قریبی رشتہ داروں سے پیسے ادھار مانگتی رہی تھی مگر پیسے نہیں ملے ، بیٹا تھا کہ درد سے تڑپ رہا تھا، اس خاتون کے پڑوسی جس کا نام عبدالرسول ہے کا کہنا تھا کہ ڈاکیہ نے مجھ سے پوچھا فلاں خاتون کا گھر یہ ہے جی ہاں یہاں ہی رہتی ہے ، ڈاکیئے نے دروازہ کھٹکایا تو خاتون روتی ہوئی دروازہ پر آئی اماں تمہارا نام کیا ہے ، میرا نام یہ ہے خاتون نے جواب دیا، اچھا جلدی سے اپنا شناختی کارڈ لاو تیرے لیئے پیسے آئے ہیں یہ بات سن کر خاتون نے دوڑ لگائی اور شناختی کارڈ لے آئی ڈاکیے نے تین ھزار روپے دیئے کاغذ پر انگوٹھا لگواتے ہوئے بتایا یہ پیسے آپ کو شہید رانی نے بھیجے ہیں اب ہر مہینے تمہیں ھزار روپے ملا کریں گے۔ خاتون کیلئے یہ بہت بڑی غیبی امداد تھی ،خاتون اپنے بیٹے کو لیکر خیرپور کے سرکاری ہسپتال لے گئی ،آنت کا آپریشن ہوا گھر واپس آئی تو میٹھے چاول پکا کر بچوں میں بانٹے۔ خاتون ہر کسی کو بتاتی رہی کہ میرا بچہ درد سے تڑپ رہا تھا کسی رشتہ دار نے میری مدد نہیں کی تو شہید رانی نے مجھے پیسے بھیجے تو میں نے اپنے بچے کا علاج کروایا۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بنیادی مقصد صدر آصف علی زرداری کا ملک کی ان غریب خواتین تک رسائی تھی جو حقیقی معنوں میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی سہیلیاں تھیں جو ریاست کی طرف سے انکم سپورٹ کی حقدار تھیں، حقیقت یہ ہے کہ ایسے بھی لوگ ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو قریبی رشتہ ہونے کے باوجود بیوہ خاتون کو بوجھ سمجھتے ہیں مگر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ان خواتین کی اہمیت پیدا ہوئی ۔ صدر آصف علی زرداری کی راہنمائی میں جب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع ہوا تو قومی اسمبلی کے تمام اراکین کو فارم مہیا کیئے گئے ان میں فاروق لغاری بھی شامل تھے ۔ صدر آصف علی زرداری ہدایت پر کم آمدنی والے شہریوں کی خواتین کو بھی شامل کیا گیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، مگر صدر آصف علی زرداری نے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے اس پروگرام کو آئینی تحفظ فراہم کیا۔
اس پروگرام کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی مگر عالمی مخیر حضرات نے واضح کردیا کہ وہ اس عوامی فلاح کے پروگرام کی اعانت کرتے رہے گے ،در اصل شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نام سے شروع کیئے گئے پروگرام کی اعانت عالمی سطح پر مخیر ادارے کر رہے تھے اس لیئے پیپلزپارٹی کی مخألف حکومتوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے نفرت کے باوجود انکم سپورٹ پروگرام کو ختم نہیں کر سکے ۔ صدر آصف علی زرداری کی زیر قیادت اتحادی حکومت کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے، وسیلہ صحت، وسیلہ تعلیم، وسیلہ روزگار پر کام شروع ہوا افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے نام سے نفرت کرنے والوں نے اس عوامی فلاحی پروگرام کو ثبوتاژ کرنے کی سر توڑ کوشش کی جو ہر حوالے سے انتہائی شرمناک ناک ہے ، گزشتہ سال جب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت وجود میں آئی تو شازیہ مری صاحبہ کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن بنایا گیا اس دوران بارش اور سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصہ کو پانی کے نظر کردیا ایسے حالات میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی جیالی شازیہ مری کی زیر قیادت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے بارش اور سیلاب کے متاثرین کی جو کفالت کی نے نہ صرف ملک بلکہ عالمی سطح پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو انسانیت کی خدمت کو رول ماڈل کے طور پر تسلیم کیا گیا، آج پیر کے روز شازیہ مری صاحبہ نے ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے خواتین کی امداد بھیک نہیں ہے بلکہ ریاست کے ثمرات پر انہیں حصہ دار بنانا ہے ۔
شازیہ مری کیسے بھول سکتی ہیں جب چیئرمین پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری غریب خواتین سے مخاطب ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ میری ماں بھی آپ جیسی تھیں سچ تو یہ ہے کہ ملک کی غریب بذرگ خواتین چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو گلے لگاتی ہیں ان کا ماتھا چومتی ہیں تو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ میری ماں تم جیسی تھیں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے فرمایا تھا کہ جس گھر کی چھت بارش سے ٹپکتی ہے اس گھر میں میری روح موجود ہوتی ہے ۔ آج جب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غریب اور مستحق خاتون کو انکم سپورٹ ملتی ہے غریب خواتین کا یہ کہنا بنتا ہے کہ شہید رانی نے پیسے بھیجے ہیں.
یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ