نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا ابوالکلام آزاد کے دو قول بہت مقبول ہیں ایک یہ کہ دنیا کی ہر بڑی ناانصافی عدالت کی دہلیز پر ہوئی ہے اور دوسرا قول یہ جماعت اسلامی وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے جس نے ہر نوجوان کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے ۔ کراچی کے شہریوں کو گمراہ کرنے کا ٹھیکہ آج کل حافظ نعیم نے لے رکھا ہے کہتا ہے کراچی کی میئر شپ پر جماعت اسلامی کا حق ہے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے منتخب کونسلر ان کے ساتھ ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ ہفتے پہلے پی ٹی آئی کے جو راہنما عمران خان کو اپنی ریڈ لائن قرار دے رہے تھے ریڈ لائن چھوڑ کر ایئر لائن کے سیاسی مسافر بن چکے ہیں، مگر کیا عمران خان جامعہ کراچی میں جمعیت کی طرف سے کی جانے والی دھلائی بھول چکے ہونگے ؟ مگر قوم کو اچھی طرح یاد ہے کہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی قیام پاکستان کے کٹر مخالف تھے انہوں نے قائد اعظم کو کافر اعظم اور پاکستان کو کافرستان قرار دیا تھا، کراچی کے شہریوں تاحال مخمصے میں ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا یا جماعت اسلامی کی سہولت کاری کیوں کی ؟ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سے خوف کی وجہ سے جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے درمیان خاموش اور خفیہ سمجھوتہ ہوا ہے دونوں جماعتوں کو خوف یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کا میئر منتخب ہوا تو اندونوں جماعتوں کی سیاسی دکانداری دیوالیہ کا شکار ہو جائے گی ۔ پیپلزپارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کراچی کی تنظیم کو اپنی ٹیم بناکر کراچی کے ان حلقوں کے عوام کی دن رات خدمت کرکے وہاں کے باسیوں کے دلوں میں جگہ بنائی ،کراچی سے منتخب نمائندوں نے پارٹی تنظیم سے مل وہاں کے رہائشیوں کے دل جیتے ، سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر وقار مہدی، نجمی عالم ، عبداللہ مراد ،مسرور حسن کراچی کے عوام سے جڑے رہے ، وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے بھی کراچی کے شہریوں کی دلوں میں یہ بات بٹھائی کہ کراچی سندھ ہے اور سندھ کراچی ہے ہم کراچی کے شہریوں کی خدمت اپنی ذمہ داری سمجھ رہے ہیں، کراچی کے باشعور لوگ ابھی تک وہاب صدیقی کو نہیں بھولے اور نہ فوزیہ وہاب کی خدمات کو مگر ایمانداری کی بات یہ ہے مرتضی وہاب نے جیالے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے شہر کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حقیقت یہ ہے کہ فریال تالپور کی توجہ کراچی شہر کی ترقی پر رہی ہے اور کراچی کی پارٹی تنظیم نے ان کی رہنمائی میں کراچی کے شہریوں کی بھرپور خدمت کرکے پیپلز پارٹی کے ووٹ بنک میں رکارڈ اضافہ کیا کیا ہے ۔
سچی بات یہ ہے کہ حافظ نعیم کو پریس کانفرنسوں کے جلاب ویسے تو نہیں آ رہے ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کراچی کے جیالے میئر کے منتخب ہونے سے پیپلزپارٹی کے مخألفین کی سیاست ختم ہو جائے گی ۔
پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے میئر کیلئے اعلٰی تعلیم یافتہ اور نوجوان لیڈر کو میدان میں اتار چکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے جیالے میئر مرتضٰی وہاب کے پاس پیپلزپارٹی کا منشور ہے محترمہ فریال تالپور کی راہنمائی ہے ،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی طرح عوام کی خدمت کا جذبہ ہے جبکہ حافظ نعیم کی پوٹلی میں تہمت گری کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ مبصرین کے مطابق حافظ نعیم صرف میڈیا کی بیساکھیوں پر کھڑے ہیں انہیں اپنی شکست صاف دکھائی دے رہی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ