جام ایم ڈی گانگا
03006707148
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کابینہ کے سابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار کی گذشتہ دنوں عمران کی عدالت کے اندر سے بھونڈے انداز میں گرفتاری اور پھر رہائی کے حوالے سے لکھنے لکھانے اور تبصروں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے.گرفتاری کے رد عمل میں احتجاج، جلاؤ گھیراؤ، پی ٹی آئی کے لیڈرز اور کارکنان کی گرفتاریوں کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہے. احتجاج کو پرتشدد احتجاج بنانا اور پھر قومی اور عوامی املاک کا نقصان کرنا کسی طرح بھی کسی مثبت سوچ کی حامل جماعت کا کام نہیں ہے. وطن عزیز میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے لگا ہوا قومی تماشہ اور قانون سے چھیڑ خانی ہو یا کنجھیر خانی انہیں کسی طرح بھی کسی زاویے سے بھی اچھا نہیں کہا جا سکتا. مجموعی طور پر ملک و قوم کا بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے. ستم ظریقی تو یہ ہے کہ اس قومی زوال پر طرفین کے لوگ اپنی اپنی جگہ فاتح اور خوش ہیں. اس سے بڑا قومی المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ احساس ہی ختم ہو جائے یا مر جائے.
محترم قارئین کرام،، ہم عمران کی گرفتاری کے بعد ہونے والی گرفتاریوں کی بات کر رہے تھے.سننے اور دیکھنے کو ملا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ از خود خرچہ ورچہ کرکے بھی گرفتاریاں ڈلوا رہے ہیں تاکہ لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہوا جا سکے.گرفتاری کے فوٹوز اور ویڈیوز کو مستقبل میں وفاداری کے سرٹیفیکیٹ اور قربانی کے طور پر پیش کرکے قیادت کی خوشنودی حاصل کی جا سکے. اس قسم کی گرفتاریاں کہاں کہاں اور کس صوبے اور ضلع سے تعلق رکھنے والے کس سوداگر سیاستدان نے پیش کی ہیں. سردست ہم اس کی تفصیل میں جانے کی بجائے مثال کے طور پر ایک ڈرامائی گرفتاری اور رہائی کا ذکر آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں. یہ سابق وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کی فوٹو سیشن گرفتاری ہے. جس کے بارے میں افواہ گردش کر رہی ہے کہ موصوف نے کسی ایس ایس پی لیول کے پولیس آفیسر دوست کے ذریعے یہ کارروائی ڈالی ہے.اسی لیے تو وہ جیل جانے کی بجائے چار گھنٹوں کے اندر اندر نہ صرف رہا کر دئیے گئے بلکہ اس سے اگلے روز مخدوم خسرو بختیار محفوظ سفر، محفوظ ٹھکانے کی جانب براستہ دوہا، برطانیہ اور امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے. جہاں ان کے دو چھوٹے بھائی آر وائی کے شوگر ملز والے مخدوم عمر شہر یار اور سابق صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت پہلے ہی موجود ہیں.یاد رہے کہ مخدوم عمر شہر یار پر بھی آر وائی کے شوگر ملز کے حوالے سے ایف آئی آرز درج ہیں. سابق وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہی کے دست خاص سابق سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے بھی سننے میں آیا ہے کہ گرفتاری کے دوران کافی راز اُگلے ہیں. ان کی روشنی میں بھی کچھ کارروائیاں ہونا باقی ہیں. شاید اسی ڈر اور خوف کی وجہ سے موصوف بیرون ملک جا بیٹھے ہیں.
مخدوم خسرو بختیار واقعی زائد از آمدن اثاثہ جات اور کرپشن کے کیسز کی وجہ سے حکومتی ریڈار پر ہونے کی بدولت گرفتار ہوئے یا ان کی گرفتاری ازخود منیجمنٹ یا سیلف فنانس گرفتاری تھی?. فی الوقت یہ بحث اور اس کی تفصیل ہمارے آج کے موضوع کا حصہ نہیں ہے. بہرحال خسرو بختیار کی اس ڈرامائی گرفتاری، رہائی اور بیرون ملک روانگی اپنے پیچھے کئی نئی داستانیں چھوڑ گئی ہے. خسرو بختیار کو رہائی دلانے والی بااثر خاتون کون ہیں. اُس کے پاکستان کی سیاسی مرئی اور غیر مرئی طاقتوں اور شخصیات سے تعلقات کی نوعیت کیا ہے. تھانہ سرور کی حوالات کی سلاخوں کے پیچھے سپیشل بنائی محض اک تصویر سے پاکستان، صوبہ پنجاب بلخصوص خطہ سرائیکیستان اور ضلع رحیم یارخان میں ڈیڑھ سال سے گم شدہ شخص کے خرچے اور چرچے کے ذکر، وفاداری اور بے اعتنائی کے پہلوؤں پر تذکروں کو تازہ کر گئی ہے اور ہر طرف خسرو خسرو ہو گئی ہے. یوں عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے لیکر مذکورہ بالا گرفتاری تک منظر سے غائب سوداگر سیاستدان مخدوم جنوبی حکومت ختم ہونے پر پاکستان سے سیدھا برطانیہ، برطانیہ سے واپسی پر مستقبل کے وزیر اعظم کے لیے چِلے میں چلا گیا، چِلے سے سیدھا لہو لگانے کے لیے تھانہ کی حوالات جا پہنچا. تھانے کی حوالات سے سیدھا دوبارہ بیرون ملک روانہ ہو گیا. پورے درمیانی عرصہ میں پی ٹی آئی کے کسی احتجاج، ریلی میں کہیں پر نظر نہیں آیا حتی کہ عمران کے حق میں کوئی پریس کانفرنس یا بیان تک بھی دینا گوارہ نہ کیا. اسٹیبلشمنٹ کی دلکش گھوڑی. اپنے صوبے کا تاجر و دلال، جنوبی پنجاب کا فخر، عوامی ہیرو گویا جتنے منہ اتنی باتیں. ذاتی تعلقات و مفادات کا حصول اُن کی سیاست اور اُن کی سیاست کا مقصد و محور ہے. وہ آئے اور کر کے چلے گئے. پیچھے بے چارے غلام، تنخواہ دار اور وظیفہ خور لوگوں نے ڈھول کی تھاپ پے ناچپا لگایا ہوا ہے. کچھ حادثاتی بھنورے بھی اُڑتے پھڑتے دکھائی دیتے ہیں.
کوئی مانے یا نہ مانے یہ ایک زمینی حقیقت ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ سے پی ٹی آئی کی عوامی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے. جس کے اثرات آنے والے دنوں میں نمایاں ہو کر نظر آئیں گے.عمران خان کی احتجاجی سیاست کو جنون سے خون میں بدلنے کی کوئی بھی محب وطن اور صاحبِ اولاد شخص افورڈ نہیں کر سکتا. قومی سیاست نے بہت سارے قومی اداروں کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے اور کچھ میں دراڑیں ڈال دی ہیں.پی ٹی آئی چیف جسٹس صاحب سے اظہار یک جہتی کے لیے احتجاج کر چکی ہے.جو طاقت ور قسم کا نہیں لولھا لنگڑا احتجاج تھا. اسی سے شہہ پا کر تو نیب نے گرفتاری والی بے وقوفانہ حرکت کر ڈالی. اب حکومتی اتحادی جماعت جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمن چیف جسٹس کے استعفی کا ایجنڈے لیکر دھرنے دینے کا اعلان کر چکی ہے.گویا قوم تیزی سے خطرناک قسم کی تقسیم کے عمل کی طرف بڑھ رہی ہے. یہ تقسیم اداروں کے اندر بھی تقسیم کا باعث بن سکتی ہے. جس کی افواہیں پہلے ہی گردش کر رہی ہیں اور اس کی مختلف اینگل سے تردیدیں اور وضاحتیں بھی آ رہی ہیں. خیر اس بات تو یہیں پر چھوڑیں ہم واپس سیاسی ٹھگوں اور سوداگروں کی طرف چلتے ہیں. سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا کیا مخدوم خسرو بختیار مستقبل میں عمران خان کو اپنا وفادار باور کرانے میں کامیاب ہو جائے گا یا نہیں?.خسرو کی یہ سیاسی دور اندیشی، عقل مندی ہے یا چالاکی و مکاری کہ اس نے صوبے اور ذاتی خزانے کے وزیر اپنے چھوٹے بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت کو بھاری بھر کم انویسٹمنٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کے ساتھ جوڑے رکھا. خود درپردہ مسلم لیگ ن اور جہانگیر خان ترین سے معاملات طے کرنے اور ایک ساتھ چلے کے لیے بات چیت کو بھی جاری ہے.کامیاب سیاست کے لیے ضروری ہے کہ سیاست میں در بند نہیں ہونے چاہئیے.
چوروں، ڈکیتوں، منشیات فروشوں اور لینڈ گریبرز کی سرپرستی کرنے کی وجہ سے بہت سارے لوگ مخدوم خسرو بختیار اینڈ کمپنی کے خلاف ہیں. یہاں تک تو بات سمجھ آتی ہےلیکن میری سمجھ میں آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ خود پی ٹی آئی کے لوگوں کی اکثریت کیونکر مخدوم خسرو بختیار کے خلاف ہے.اس اندرونی راز سے کوئی مرد مجاہد پردہ اٹھا سکتا ہے. کچھ دکھا اور بتا سکتا ہے?. آخر خسرو بختیار نے پی ٹی آئی کے ورکروں کا کیا بگاڑا ہے کہ وہ بھی اس کے خلاف ہیں. خان پور کا درویش فقیر سیاست دان اس حوالے سے کچھ بولنے پسند کرے گا یا مصلحتََا خاموشی اختیار فرمائے گا..
یہ بھی پڑھیے:
مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا
جام ایم ڈی گانگا کے مزید کالم پڑھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر