دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور: تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کے خلاف گیارہ مقدمات درج

آٹھ مقدمات میں انسداد دہشتگردی اور سنگین جرائم کی دفعات شامل کی گئی ہیں

جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہچانے کا معاملہ

،،، لاہور میں تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کے خلاف ابتک گیارہ مقدمات درج کر

لئے گئے

،،،، آٹھ مقدمات میں انسداد دہشتگردی اور سنگین جرائم کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

چئیرمین تحریک انصاف، کور کمیٹی اراکین اور سینکڑوں کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ

، توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہچانے کی مد میں اب تک شہر کے مختلف تھانوں میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف گیارہ مقدمات درج کر لئے گئے۔

آٹھ مقدمات میں انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں

مقدمات میں قتل، اقدام قتل، لوٹ مار اور پولیس پر حملے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ جناح ہاؤس پر حملے کی ایف آئی آر تھانہ سرور روڈ میں درج کی گئی

جس میں دہشتگردی اور بیس سے زائد سنگین دفعات شامل ہیں۔ مقدمے میں عمران خان، شاہ محمود قریشی

، کور کمیٹی کے دیگر مرکزی رہنما اور پندرہ سو کارکن نامزد ہیں۔ مقدمے میں محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال پر دو کارکنوں کی ہلاکت کا الزام بھی ہے۔

تھانہ گلبرگ میں عسکری ٹاور کو نذر آتش کرنے کے دو مقدمات درج کیے گئے،،، گلبرگ پولیس کی جانب سے درج مقدمے میں

عمران خان، شاہ محمود قریشی، پارٹی کور کمیٹی کی قیادت اور بارہ سو کارکن بھی نامزد کئے گئے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون پر تور پھوڑ اور آگ لگانے کا مقدمہ تھانہ ماڈل ٹائون میں مسرت جمشید ، جمشید چیمہ

، سمیت پانچ سو کارکنان کے خلاف انسدادی دہشت گردی سمیت نو دفعات کے تحت درج کیا گیا

،، وزیراعظم ہائوس کے مرکزی دروازے پر فائرنگ اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ بھی مرکزی

قیادت سمیت نو سو سے زائد کارکنان کے خلاف تھانہ ماڈل ٹائون میں درج کیا گیا ہے۔

تھانہ شادمان میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے حملے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ میاں اسلم اقبال، محمود الرشید ، جمشید چیمہ

، یاسمین راشد اور مسرت جمشید چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں اور پچاس سے ساٹھ کارکنان کے خلاف درج کیا گیا

،،،، تھانہ ریس کورس میں تین مقدمات، نارتھ کینٹ میں پٹرول پمپ میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

About The Author