دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایک ہی روز الیکشن کرانے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ،سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو نوٹسزجاری

وزیر داخلہ کہتا ہے جو مرضی کر لے 14 مئی کو الیکشن نہیں ہوں گے، فیصل چودھری سیاسی اتفاق رائے ہوا تو 14 مئی کا فیصلہ نافذ کرائیں گے، چیف جسٹس عمر عطابندیال کیا آپ سڑکوں پر تصادم چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس عمر عطابندیال

ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن کرانے سے متعلق درخواست پرسماعت کل تک ملتوی
کیا ضمنی گرانٹ کی منظوری آرٹیکل 84 کے تحت بجٹ منظوری کے لیے بھیجی جاتی ہے؟ چیف جسٹس
فنانس کمیٹی کی کمپوزیشن کیا ہے؟ حکومتی اور اپوزیشن کے ممبران کتنے ہوتے ہیں؟جسٹس منیب اختر
کمیٹی میں 15 ممبران ہیں، اکثریت کس کی ہوتی ہے؟ جسٹس اعجازالاحسن کا سوال
آرٹیکل 84 حکومت کو اخراجات کرنے کا اختیار دیتا ہے؟ جسٹس منیب اختر
کابینہ نے رقم کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا، جسٹس منیب اختر
حکومت بجٹ معاملہ پارلیمنٹ بھیجے تواکثریت والی پارٹی کوکون انکارکرے گا، جسٹس منیب اختر
عدالت کو کہا گیا ضمنی گرانٹ کے بعد منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس عمرعطابندیال
کیا الیکشن کیلئے ایسا ہوتا ہے یا عام حالات میں بھی ایسا ہوتا ہے؟چیف جسٹس عمرعطابندیال
قائمہ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت جاری کی تھی،اٹارنی جنرل منصورعثمان کاعدالت کوجواب
قائمہ کمیٹی میں حکومت کی اکثریت ہے، جسٹس منیب اختر
حکومت کو گرانٹ جاری کرنے سے کرنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ جسٹس منیب اختر
وزیراعظم کے پاس اسمبلی میں اکثریت ہونی چاہیے، جسٹس منیب اختر
مالی معاملات میں تو حکومت کی اکثریت لازمی ہے، جسٹس منیب اختر
قومی اسمبلی قرارداد کی روشنی میں معاملہ پہلے منظوری کیلئے بھیجا، اٹارنی جنرل
آئین حکومت کو اختیار دیتا ہے تو اسمبلی قرارداد کیسے پاس کرسکتی ہے؟ جسٹس منیب اختر
گرانٹ کی بعد میں منظوری لینا رسکی تھا،اٹارنی جنرل منصورعثمان
کیا حکومت کی بجٹ کے وقت اکثریت نہیں ہونا تھی؟ جسٹس منیب اختر
جو بات آپ کر رہے ہیں وہ مشکوک لگ رہی ہے، جسٹس منیب اختر
آئرلینڈ میں جنگ کا سماں تھا لیکن وہاں الیکشن میں تاخیر نہیں ہوئی ،جسٹس اعجازالاحسن
ہمیں آئین کے ذریعے بتائیں کہ کیا الیکشن میں تاخیر کی جاسکتی ہے ؟ جسٹس اعجازالاحسن
موجودہ ملکی حالات انتخابات کیلئے موزوں نہیں ہیں،اٹارنی جنرل
کس قانون کے تحت سپریم کورٹ یہ کہہ دے کہ الیکشن آئندہ برس ہونگے؟جسٹس اعجاز الاحسن
الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ ان کے پاس فنڈز اور سیکیورٹی نہیں کیسے انتخابات کرائیں، عدالت
الیکشن کمیشن کہتا ہے اکتوبر تک الیکشن نہیں ہوسکتے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
الیکشن کمیشن نے ایک ساتھ الیکشن کرانے کا بھی کہا ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
الیکشن کمیشن کی بات پر کئی سوالات جنم لیتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطابندیال
الیکشن کمیشن کی آبزرویشن کی بنیاد سیکیورٹی کی عدم فراہمی ہے، چیف جسٹس
دہشتگردی ملک میں 1992 سے جاری ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
سیکیورٹی کے مسائل ماضی کے انتخابات میں بھی تھے، چیف جسٹس
ملک میں 2008 میں تو حالات بہت کشیدہ تھے ، چیف جسٹس عمر عطابندیال
بینظیر بھٹو کی شہادت 2007 میں ہوئی تھی، چیف جسٹس عمر عطابندیال
ملک میں 2013 میں بھی دہشت گردی تھی،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ایسا کیا منفرد خطرہ ہے کہ جس کی وجہ سے الیکشن نہیں ہو سکتے؟چیف جسٹس
پہلے ایک ساتھ تمام سیکیورٹی فورسز نے فرائض سر انجام دئیے تھے، اٹارنی جنرل
دو صوبوں میں الیکشن الگ ہوں گے، اٹارنی جنرل منصور عثمان
کیا گارنٹی ہے کہ 8 اکتوبر کو حالات ٹھیک ہو جائیں گے؟چیف جسٹس عمر عطابندیال
وزارت دفاع نے بھی اندازہ ہی لگایا ہے،حکومت اندازوں پر نہیں چل سکتی، چیف جسٹس
سیکیورٹی فورسز کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے بلایا جاتا ہے، اٹارنی جنرل
آپریشنز میں متعین کردہ ٹارگٹ حاصل کرنے کی پوری کوشش ہے، اٹارنی جنرل
کسی کو توقع نہیں تھی کہ اسمبلیاں پہلے تحلیل ہو جائیں گی،اٹارنی جنرل منصور عثمان
گزشتہ سال ایک حکومت کا خاتمہ ہوا تھا، جسٹس منیب اختر
عدالت نوٹس نہ لیتی تو قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی تھی، جسٹس منیب اختر
صوبائی اسمبلیوں کے ہوتے ہوئے قومی اسمبلی الیکشن بھی ہونے ہی تھے، جسٹس منیب اختر
آئین میں اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کا وقت مقرر ہے، جسٹس منیب اختر
سیکیورٹی فورسز کا کام بیرونی خطرات سے نمٹنا ہے، اٹارنی جنرل
2001سے سیکیورٹی ادارے بارڈرز پر مصروف ہیں، اٹارنی جنرل
الیکشن کمیشن نے فنڈز اور سیکیورٹی ملنے پر انتخابات کرانے کا کہا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن
یہ سماعت 27 مارچ کو شروع ہوئی ، روزانہ کی بنیاد پر 4اپریل تک سماعت ہوئیں،چیف جسٹس
آپ کی کوششوں سے ڈی جی ایم او نے آکر بریفنگ دی،چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریٹری دفاع بھی مو جود تھے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
بریفنگ کے دوران میں نے ان کو کہا کہ جب سماعت ہورہی تھی وہ کیوں نہیں آئے،چیف جسٹس
الیکشن کمیشن کا جواب آ پ نے دیکھا،چیف جسٹس عمر عطابندیال
الیکشن کمیشن حکام پہلے کہہ کر گئے کہ پیسے دے دیں ہم الیکشن کرالیں گے، چیف جسٹس
اب الیکشن کمیشن کا جواب دیکھیں وہ کیا کہہ کر گئے ہیں،چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
وزارت دفاع کی جو درخواست آئی ہے اس میں جو استدعا کی گئی ہے وہ دیکھیں ،چیف جسٹس
ٹی وی چینلز پر ذمہ دار وزیر نے کہا اکتوبر کی تاریخ ممکنہ ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
بلاول بھٹو نے بیان دیا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملاقات کرنے کے خواہشمند ہیں،اٹارنی جنرل
کیا آئین بالادست نہیں ہے ؟جسٹس منیب اختر کا سوال
افواج نے ملک کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، جسٹس منیب اختر
افواج پاکستان کا تو سب کو شکر گزار ہونا چاہیے ، جسٹس منیب اختر
27مارچ کو عدالتی کارروائی شروع ہوئی 4 اپریل کو فیصلہ آیا، چیف جسٹس
پہلے 4/3 کا معاملہ تھا پھر فل کورٹ کا، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
بائیکاٹ ہوا لیکن کسی نے سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں اٹھایا، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
میری درخواست پر ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بریفنگ دی، اٹارنی جنرل
ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریٹری دفاع بھی موجود تھے، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
ملاقات میں افسران کو بتایا تھا دوران سماعت یہ معاملہ نہیں اٹھایا گیا، چیف جسٹس
سب کو بتایا کہ فیصلہ ہو چکا ہے اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے ، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کی درخواستیں فیصلے واپس لینے کی بنیاد نہیں، چیف جسٹس
الیکشن کمیشن نے پہلے کہا وسائل دیں الیکشن کروالیں گے، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
اب کہتے ہیں ملک میں انارکی پھیل جائے گی، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
الیکشن کمیشن پورا مقدمہ دوبارہ کھولنا چاہتا ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
وزارت دفاع کی رپورٹ میں عجیب سی استدعا ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
کیا وزارت دفاع ایک ساتھ الیکشن کروانے کی استدعا کرسکتی ہے؟ چیف جسٹس
وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیا ل
ٹی وی پر سنا ہے وزراء کہتے ہیں اکتوبر میں بھی الیکشن مشکل ہے، چیف جسٹس
جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتیں سیاسی طریقے سے مسائل کا حل چاہتی ہیں،اٹارنی جنرل
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے بھی درخواست دائر کی ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
میری استدعا ہے کہ عوام کو پریشانی سے نکالا جائے،شاہ خاور ایڈووکیٹ
سیاسی طریقے سے معاملات کو بہتر کیا جاسکتا ہے،شاہ خاور ایڈووکیٹ
آپ سیاسی جماعتوں کو فریق اس لیے بنایا کہ عدالت اپنا کردار ادا کرے ؟ چیف جسٹس کا شاہ خاور سےسوال
ہم یہی چاہتے ہیں کہ عدالت اپنا کردار ادا کرے،شاہ خاور ایڈووکیٹ
آئین میں 90دن میں الیکشن کرانا لازمی ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
آپ چاہتے ہیں تو ہم نوٹسز جاری کرتے ہیں سماعت صبح سے شام تک کریں گے، چیف جسٹس
اگر آپ سمجھتے ہیں تو نوٹسز جاری کردیں، اٹارنی جنرل کا چیف جسٹس کو جواب
کورٹ سے باہر معاملات کو سلجھانے کا عمل شروع ہوچکا ہے، اٹارنی جنرل
کیا آپ کی پارٹی سیاسی ڈائیلاگ کرنا چاہتی ہے؟چیف جسٹس کا پی ٹی آئی وکیل فیصل چودھری سے سوال
ان کی سنجیدگی یہ ہے کہ سراج الحق سے ملاقات کے 2 دن بعدعلی زیدی کو اٹھا یاگیا،وکیل فیصل چودھری
کیا آپ نے کوئی مذاکراتی کمیٹی بنائی ہے؟ چیف جسٹس کا وکیل فیصل چودھری سے سوال
میں کمیٹی کے بارے میں پارٹی سے ہدایات کے کر بتاوں گا،پی ٹی آئی وکیل فیصل چودھری کا جواب
اس وقت ملک میں پریشانی کا عالم ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ن لیگ نے مذاکراتی کمیٹیاں بنادی ہیں، چیف جسٹس
نوے دن کا وقت 14 اپریل کو گزر چکا ہے،90 دن میں الیکشن کرانے لازم ہیں،چیف جسٹس
آپ کے مطابق یہ سیاسی انصاف کا معاملہ ہے جس میں فیصلے عوام کرے گی،چیف جسٹس
آپکی تجویز ہے کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات کریں،چیف جسٹس عمر عطابندیال
عدالت نے یقین دہانی کرانے کا کہا تو حکومت نے جواب نہیں دیا، چیف جسٹس
حکومت نے آج پہلی بار مثبت بات کی،چیف جسٹس عمر عطابندیال
عدالت ایک دن انتحابات کرانے کی درخواستوں پر سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردیتی ہے؟چیف جسٹس
سیاسی جماعتوں کو کل کے لیے نوٹس جاری کررہے ہیں،چیف جسٹس عمر عطابندیال
نگران حکومت 90 دن سے زیادہ برقرار رہنے پر بھی سوال اٹھتا ہے،چیف جسٹس
معاملے کو زیادہ طویل نہیں کیا جا سکتا، 5 دن عید کی چھٹیاں آ گئی ہیں، چیف جسٹس
میرے ساتھی ججز کہتے ہیں 5 دن کا وقت بہت ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
عدالتی فیصلہ کبھی ایک وجہ سے نافذ نہیں ہو سکا کبھی دوسری وجہ سے، شاہ خاور
صوبوں میں منتخب حکومتیں الیکشن پر اثرانداز ہوں گی، وکیل شاہ خاور
جب بحث ہورہی تھی تو اٹارنی جنرل نے یہ نکتہ کیوں نہیں اٹھایا؟ چیف جسٹس
اٹارنی جنرل کو نہ جانے کس نے 4/3 پر زور دینے کا کہا، چیف جسٹس عمر عطابندیال
اٹارنی جنرل سے پوچھیں گے کس نے ان کو یہ مؤقف اپنانے سے روکا، چیف جسٹس
سیاسی جماعتیں ابھی بھی متفق ہوجائیں تو آئیڈیل حالات ہوں گے، وکیل شاہ خاور
مذاکرات کی بات ہے تو 8 اکتوبر پر ضد نہیں کی جاسکتی، چیف جسٹس عمر عطابندیال
یکطرفہ کچھ نہیں ہوسکتا، سیاسی جماعتوں کو دل بڑا کرنا ہوگا،چیف جسٹس عمر عطابندیال
عدالت سیاسی جماعتوں کو مہلت دے ، اٹارنی جنرل کی استدعا
کیا پی ٹی آئی مذاکرات پر آمادہ ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال کا سوال
تاریخ پر جماعتیں مطمئن ہوئیں تو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گا، چیف جسٹس
قوم کی تکلیف اور اضطراب کا عالم دیکھیں ، چیف جسٹس عمر عطابندیال
قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے آپ سے بہت امید ہے، فیصل چودھری
پارٹی قیادت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں، جسٹس اعجاز الاحسن
ممکن ہے عدالت تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو طلب کرے، جسٹس اعجاز الاحسن
وزیر داخلہ ہر گھنٹے بعد عدالت کو دھمکیاں دیتا ہے، ایڈووکیٹ فیصل چودھری
وزیر داخلہ کہتا ہے جو مرضی کر لے 14 مئی کو الیکشن نہیں ہوں گے، فیصل چودھری
سیاسی اتفاق رائے ہوا تو 14 مئی کا فیصلہ نافذ کرائیں گے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
کیا آپ سڑکوں پر تصادم چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس عمر عطابندیال
سیاسی عمل آگے نہ بڑھا تو الیکشن میں تصادم ہوسکتا ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال
فریقین کو سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، جسٹس اعجاز الاحسن
سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کو نوٹسز جاری کردیئے
کیا پارٹی ہیڈز کو بلالیں؟چیف جسٹس عمر عطابندیال کا ٹارنی جنرل سے سوال
پارٹی ہیڈز کی مصروفیات ہوتی ہیں ا سلئے ان کو نہ بلایا جائے، قیادت کو نوٹس کیا جائے، اٹارنی جنرل
ہم سماعت کل تک ملتوی کرتے ہیں، چیف جسٹس عمرعطابندیال

سپریم کورٹ نے پنجاب خیبرپختونخواالیکشن کیس کی سماعت کامحفوظ فیصلہ 4اپریل کو سنایا تھا۔

سپریم کورٹ کا 14مئی کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کریں گے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قران پاک کی آیات پڑھیں
22مارچ کا الیکشن کمیشن کا آرڈر غیر قانونی ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال
الیکشن شیڈول جو 8مارچ کودیا گیا تھا وہ رویوائز کیا جاتا ہے،چیف جسٹس
22مارچ کو جب کمیشن نے فیصلہ کیا تھا اس میں 8 مارچ کا شیڈول روک دیا گیا،چیف جسٹس
کمیشن کے غیر قانونی آرڈر کی وجہ سے 13 دن کا نقصان ہوا،فیصلہ
الیکشن کے شیڈول میں ترمیم کی جائے ،سپریم کورٹ فیصلہ
14مئی پولنگ ڈے ہوگا ،سپریم کورٹ فیصلہ
دونوں صوبوں میں پولنگ ڈے 14مئی کوھوگا فیصلہ
الیکشن کمیشن کا کام دونوں صوبوں میں الیکشن کرانا ہے،سپریم کورٹ فیصلہ
وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کا فنڈ جاری کرے،سپریم کورٹ کا فیصلہ
کمیشن فنڈز کی فراہمی کے بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے، فیصلہ

رپورٹ میں بتایا جائے کہ فنڈز مکمل یا ادھورے جا ری کیے گئے ہیں،فیصلہ

خیبرپختونخوا کے حوالے سے کمیشن مکمل نمائندگی رپورٹ میں بتائے،فیصلہ
پنجاب نگران حکومت ،چیف سیکریٹری اور آئی جی سیکیورٹی معاملے پر کمیشن کی معاونت کرے،عدالت
صوبائی حکومت بھی الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرے،سپریم کورٹ فیصلہ
وفاقی حکومت آئینی ذ مہ داری پوری کرے ،سپریم کورٹ فیصلہ
وفاقی حکومت کمیشن کو مکمل تعاون اور سہولت فراہم کرے ،سپریم کورٹ
حکومت مسلح افواج اوررینجرز سے ہر صورت اہلکار لے،سپریم کورٹ

پنجاب خیبرپختونخواالیکشن کیس کی پہلی 3سماعتیں سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے کیں
پہلے 5 رکنی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل تھے
جسٹس امین الدین نے چوتھی سماعت پر کیس سننے سے معذرت کرلی تھی
جسٹس امین الدین کی معذرت کے بعد بینچ پہلی بار ٹوٹ گیا اور4رکنی رہ گیا
پانچویں سماعت پر جسٹس جمال مندوخیل نے بھی سماعت سے معذرت کرلی تھی
جسٹس جمال مندوخیل کی معذرت کے بعد بینچ دوسری بار ٹوٹ گیا اور3 رکنی رہ گیا
31مارچ اور 3اپریل کوسپریم کورٹ کے 3ججز پر مشتمل بینچ نے سماعت کی
گزشتہ روز کی سماعت میں حکمراں اتحاد کے3 جماعتوں کے وکلا کوسناگیا
ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے وکلا نے عدالت میں موقف پیش کیا
اٹارنی جنرل کی استدعا تھی کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ مقدمہ نہ سنے
الیکشن ازخودنوٹس کیس نہ سننے والےججزپرمشتمل عدالتی بینچ بنایاجائے،استدعا
چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی تھی

About The Author