ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہسپتال کی کال ایسے ہی ہے جیسے بہت سے سپاہی مورچہ بند ہو کے انتظار کر رہے ہوں کہ کب کون کدھر سے نکل آئے؟
ایک زمانہ تھا کہ رات کو ہم تیار حالت میں سویا کرتے تھے کہ کپڑے بدلنے میں بھی وقت ضائع نہ ہو۔ اگر ہسپتال سے کال آئے اور پندرہ منٹ کے اندر اندر نہ پہنچ سکیں تو جواب طلبی فوراً۔
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساری رات فون بجتا ہے لیکن جانے کی نوبت نہیں آتی۔ کیفیت سن کے ہی مسئلہ حل۔ فون کی پہلی گھنٹی پہ ہم اس قدر الرٹ سنائی دیتے ہیں کہ فون کرنے والی پوچھتی ہے کیا آپ جاگ رہی تھیں؟ کیا بتائیں کہ نیند آئے بھی تو ایک آنکھ سوتی ہے دوسری جاگتی ہے۔
پچھلے ہفتے کال تھی اور عجیب بات یہ کہ ایک ہی بیماری کے چار مریض اور چاروں مختلف صورت حال کے ساتھ۔ جب چوتھی بار ہم سے پوچھا گیا تو ہمیں لگا آج شہر بھر کے ایکٹوپک حمل نے ہماری طرف نشانہ باندھ رکھا ہے۔
مریض نمبر ایک ؛
سات ہفتے کا حمل ہے، پیٹ میں ہلکا سا درد ہے۔ بلڈ پریشر اور نبض ٹھیک ہیں۔ ویجائنل الٹرا ساؤنڈ کیا، بچے دانی خالی پڑی ہے۔ بچے دانی کے باہر بھی کچھ نظر نہیں آ رہا۔ بیٹا ایچ سی جی 2700 ہے۔
مریض نمبر دو ؛
پانچ ہفتے کا حمل ہے۔ ہلکی ہلکی بلیڈنگ ہو رہی ہے۔ پیٹ میں درد نہیں ہے۔ بلڈ پریشر اور نبض ٹھیک ہیں۔ ویجائنل الٹراساؤنڈ کیا، بچے دانی بھی خالی اور باہر بھی کچھ نہیں۔ بیٹا ایچ سی جی 1400 ہے۔
تیسرا مریض ؛
سات ہفتے کا حمل ہے۔ پیٹ شدید درد میں ہے، پیٹ کو ہاتھ لگانے نہیں دے رہی۔ نبض تیز ہے اور بلڈ پریشر گر رہا ہے۔ الٹرا ساؤنڈ میں بچے دانی خالی ہے اور بچے دانی کے باہر ڈھیروں ڈھیر مائع ( پانی یا خون ) موجود ہے۔
چوتھا مریض ؛
آٹھ ہفتے کا حمل ہے، ہلکا سا درد ہے۔ نبض اور بلڈ پریشر ٹھیک ہیں۔ بچے دانی خالی ہے، باہر اووری کے پاس ایک دائرہ سا نظر آتا ہے۔ بیٹا ایچ سی جی 5000 ہے۔
یہ تھیں چار فون کالز مطلب چار عورتیں چار کہانیاں، مختلف مگر اصل میں ایک۔
ایکٹوپک حمل وہ جو بچے دانی کے اندر نہ ہو۔ بچے دانی سے باہر کبھی ٹیوب میں، کبھی اووری کے قریب، کبھی پیٹ میں، کبھی پچھلے سیزیرین کی جگہ پہ اور کبھی بچے دانی کے منہ یعنی سروکس میں۔
حمل کا ہارمون بیٹا ایچ سی جی (beta HCG) ہے جو الٹراساؤنڈ کے بغیر بھی بتا دیتا ہے کہ حمل ہے یا نہیں؟ اور اگر ہے تو کیسا ہے؟
ایکٹوپک کی کئی اقسام ہوتی ہیں، کوئی جاں لیوا اور کوئی بنا موت کی آہٹ۔
الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے پانچویں چھٹے ہفتے میں بچے دانی میں لازمی حمل نظر آنا چاہیے۔ اگر نظر نہیں آتا تو سمجھ لیجیے کچھ گڑبڑ ہے اور اس کا پتہ چلانے کے لیے اب کروانا ہے بیٹا ایچ سی جی۔
بیٹا ایچ سی جی حمل کے شروع میں ہر اڑتالیس گھنٹوں کے بعد ڈبل ہو جاتا ہے۔ جب یہ پندرہ سو ہو جائے تب حمل کی تھیلی بچے دانی میں ضرور نظر آنی چاہیے۔ اگر بیٹا ایچ سی جی اڑتالیس گھنٹے میں بڑھے تو سہی مگر ڈبل یا ڈبل کے نزدیک نہ پہنچے تو سمجھ لیجیے کہ گڑبڑ کا سرا مل گیا یعنی ایکٹوپک کنفرم ہو گئی۔
لیجیے بیٹا ایچ سی جی نے ایکٹوپک تو بتا دی، اب ڈھونڈیے الٹراساؤنڈ کی مدد سے کہ ہے کہاں؟ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ الٹرا ساؤنڈ بھی اس کوشش میں ناکام رہتا ہے۔
اگر ایکٹوپک نظر نہ بھی آئے تب بھی بیٹا ایچ سی جی سے تشخیص درست ہے۔ اگلا سوال یہ ہے کہ کریں کیا؟
چلیے چلتے ہیں ان چار مریضوں کی طرف جن کے متعلق ہم سے پوچھا گیا اور ہم نے علاج بتایا۔
مریض نمبر ایک ؛
وارڈ میں داخل کریں۔ پیٹ کے درد کے لیے مانیٹر کریں۔ اگر زیادہ نہ ہوتو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بیٹا ایچ سی جی اڑتالیس گھنٹے بعد دوبارہ کروائیں۔
مریض نمبر دو ؛
وارڈ میں داخل کریں۔ ابھی کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں۔ بیٹا ایچ سی اڑتالیس گھنٹے بعد پھر کروائیں۔
مریض نمبر تین ؛
مریض کو داخل کریں، خون کا بندوبست کریں، انیستھٹسٹ بلوا کر آپریشن تھیٹر شفٹ کریں ہم آرہے ہیں۔ لیپروسکوپی کرنی ہے یا پیٹ کھولنا ہے، آ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
مریض نمبر چار ؛
وارڈ میں داخل کریں، بیٹا ایچ سی جی اڑتالیس گھنٹے کے بعد دوبارہ۔
اب یہ بھی سن لیجیے کہ چاروں کے ساتھ ہوا کیا؟
پہلے مریض کا پیٹ درد بڑھا نہیں۔ بیٹا ایچ سی جی اڑتالیس گھنٹے بعد کروایا تو 3100 آیا۔ بچے دانی کے اندر ابھی بھی کچھ نہیں تھا۔ اس مریض کے ایکٹوپک حمل کو ختم کرنے کے لیے اسے ایک انجکشن دیا گیا۔ مریضہ کو ابھی ہسپتال میں ہی رہنا تھا۔
دوسرے مریض کے ساتھ بھی خیریت رہی۔ بیٹا ایچ سی جی اڑتالیس گھنٹے کے بعد 700 آیا۔ ایکٹوپک حمل خود بخود ختم ہو رہا تھا۔ مریض کو ڈس چارج کر دیا گیا۔ ایک ہفتے کے بعد فالو اپ کے لیے بلایا گیا۔
مریض نمبر تین کا بی پی 60 / 40 ہو چکا تھا۔ فوراً پیٹ کھولا گیا۔ ٹیوب ایکٹوپک حمل کی وجہ سے پھٹ چکی تھی جہاں سے خون نکل کر پیٹ میں جمع ہو رہا تھا۔ تقریباً ڈیڑھ لیٹر خون پیٹ سے نکالا گیا۔ پھٹی ہوئی ٹیوب کاٹ کر نکال دی گئی۔
مریض نمبر چار بھی ٹھیک رہی لیکن دو دن بعد جب بیٹا ایچ سی جی ہوا تو سات ہزار آیا اور بچے دانی کے باہر ٹیوب پھولے ہوئی نظر آئی۔ ٹیوب ابھی پھٹی نہیں تھی۔ مریضہ کو آپریشن تھیٹر لے جا کر لیپروسکوپی کے ذریعے ٹیوب نکال دی گئی۔ دوسری ٹیوب ٹھیک تھی۔
لیجیے صاحب آج ہم نے آپ کو ایکٹوپک حمل پڑھا دیا۔ بس یہ سوچ لیجیے کہ مریض نمبر تین اگر کسی گاؤں میں ہو تو کیا ہوتا ہو گا؟
کیا اب بھی آپ اپنی بیگم کو چار چھ مرتبہ حاملہ کرنا چاہتے ہیں؟ ضرور کیجیے اگر آپ اپنے ان بچوں سے محبت نہیں کرتے جو پہلے سے آپ کے ارد گرد موجود ہیں اور جنہیں ان کی ماں چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے
یہ بھی پڑھیے:
اسقاط حمل میں عورت پر کیا گزرتی ہے؟۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کاظمی اینڈ سنز عرف سترہ برس کا بیٹا۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر