محمد عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میاں نواز شریف نے سپریم جوڈیشل کونسل میں تین ججوں کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا کہا ہے۔لگتا ہے حکومت انہی خطوط پر سوچ رہی ہے۔
دراصل سپریم جوڈیشل کونسل کی فارمیشن اس وقت بظاہر حکومت کے حق میں جا رہی ہے۔ اس میں سپریم کورٹ کے تین سینئر موسٹ ججز جبکہ چاروں ہائی کورٹس میں سے دو سینئر ترین چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں۔
اگر چیف کے خلاف ریفرنس آیا تو وہ ظاہر ہے سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل نہیں ہوں گے، ان کے بعد جسٹس فائز عیسیٰ ، جسٹس طارق مسعود ہیں جبکہ تیسرے سینئر اعجاز الاحسن بنتے ہیں، ان کے خلاف بھی ریفرنس ہوگا تو وہ بھی نہیں ہوں گے، ان کے بعد منصور علی شاہ کا نام آتا ہے۔ یوں سپریم کورٹ کے یہ تینوں ایسے سینئر جج سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل ہوں گے جو بظاہر عطا بندیال کے مخالف سمجھے جاتے ہیں اور پی ڈی ایم انہیں اپنی سائیڈ پر شمار کرتی ہے۔ دو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی ایسے میں اہمیت کم ہوجاتی ہے کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پانچ میں سے تین ارکان تو پہلے ہی واضح ہوچکے ہیں، تاہم سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں نہیں لایا گیا ،پی ڈی ایم والوں کو ان سے بھی شائد امیدیں ہیں۔
یہ سب کھیل مگر نہایت خطرناک ہے۔
چودھری اعتزاز احسن سے ایک ٹی وی شو پر یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر ان تین ججوں کے خلاف ریفرنس دائر ہوا تو پھر یہ یقین رکھیں کہ دوسری طرف سے (یعنی تحریک انصاف سے )بھی پانچ ججوں کے خلاف ریفرنس آئیں گے ، وہ بھی ریفرنس تیار کر کے بیٹھے ہیں۔ یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اب ججوں کے خلاف ریفرنس صرف حکومت نہیں بھیج سکتی ، کوئی بھی بھیج سکتا ہے۔
اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو اور یکے بعد دیگرے دونوں طرف کے سینئر ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس جائیں اور ایک نیا تماشا کھڑا ہو۔
بہتر یہی ہے کہ میاں نواز شریف جلتی پر آگ چھڑکنے کے بجائے پانی کی پھوار پھینکیں۔ آگ بجھائیں۔
عوام سے بھاگنے ، ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
پی ڈی ایم کو الیکشن سے بھاگنا نہیں چاہیے ۔ الیکشن لڑیں، عوام سے رائے لیں اور اس مینڈیٹ کا احترام کریں۔
دراصل سپریم جوڈیشل کونسل کی فارمیشن اس وقت بظاہر حکومت کے حق میں جا رہی ہے۔ اس میں سپریم کورٹ کے تین سینئر موسٹ ججز جبکہ چاروں ہائی کورٹس میں سے دو سینئر ترین چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں۔
اگر چیف کے خلاف ریفرنس آیا تو وہ ظاہر ہے سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل نہیں ہوں گے، ان کے بعد جسٹس فائز عیسیٰ ، جسٹس طارق مسعود ہیں جبکہ تیسرے سینئر اعجاز الاحسن بنتے ہیں، ان کے خلاف بھی ریفرنس ہوگا تو وہ بھی نہیں ہوں گے، ان کے بعد منصور علی شاہ کا نام آتا ہے۔ یوں سپریم کورٹ کے یہ تینوں ایسے سینئر جج سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل ہوں گے جو بظاہر عطا بندیال کے مخالف سمجھے جاتے ہیں اور پی ڈی ایم انہیں اپنی سائیڈ پر شمار کرتی ہے۔ دو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی ایسے میں اہمیت کم ہوجاتی ہے کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پانچ میں سے تین ارکان تو پہلے ہی واضح ہوچکے ہیں، تاہم سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں نہیں لایا گیا ،پی ڈی ایم والوں کو ان سے بھی شائد امیدیں ہیں۔
یہ سب کھیل مگر نہایت خطرناک ہے۔
چودھری اعتزاز احسن سے ایک ٹی وی شو پر یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر ان تین ججوں کے خلاف ریفرنس دائر ہوا تو پھر یہ یقین رکھیں کہ دوسری طرف سے (یعنی تحریک انصاف سے )بھی پانچ ججوں کے خلاف ریفرنس آئیں گے ، وہ بھی ریفرنس تیار کر کے بیٹھے ہیں۔ یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اب ججوں کے خلاف ریفرنس صرف حکومت نہیں بھیج سکتی ، کوئی بھی بھیج سکتا ہے۔
اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو اور یکے بعد دیگرے دونوں طرف کے سینئر ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس جائیں اور ایک نیا تماشا کھڑا ہو۔
بہتر یہی ہے کہ میاں نواز شریف جلتی پر آگ چھڑکنے کے بجائے پانی کی پھوار پھینکیں۔ آگ بجھائیں۔
عوام سے بھاگنے ، ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
پی ڈی ایم کو الیکشن سے بھاگنا نہیں چاہیے ۔ الیکشن لڑیں، عوام سے رائے لیں اور اس مینڈیٹ کا احترام کریں۔
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر