دنیا میں آنے کا مقصد
تحریر: محمد خنشان خلیل
ڈیرہ غازی خان
دنیا میں آ تو گئے لیکن یہ نہیں معلوم دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے۔
دنیا میں آنے کا مقصد محض ڈاکٹر یا انجینئر بننا نہیں ، نہ ہی یہ مطلب ہے کہ آپ رئیس آدمی بنیں، دنیا میں کئی نام ہیں۔
پہلی مثال میں دنیائے کائنات کی مقدس ترین ہستی اپنے پیارے نبی سیدنا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دوں گا آپ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم) نے نا ممکن کو ممکن کر کے دیکھایا اور سب کے لیئے بہترین رہنما (Role Model)
بنے، ہر کسی سے خوش اخلاقی سے پیش آنا ، اپنے دشمنوں کے لئیے بھی دعا کرنا اور بات کرنے کا انداز ایسا کہ دشمن بھی آپکے اخلاق کے گرویدہ۔ آج بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صرف ذکر پاک سے کئی لوگ مسلمان ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح میں بات کروں گا نمرود کی ، فرعون کی اور بھی بہت سے لوگوں کی جن کا تاریخ میں ذکر ہے،
لیکن محض صرف ذکر !
ان کا ذکر ہوتا ہے لیکن عبرت کے لیئے ، ان کا ذکر ہوتا ہے غرور کو دکھانے کے لئیے جس کا سر نیچا رہا !
ہم کیا کر رہے ہیں ؟
ہم کچھ بن جائیں ، رئیس ہو جائیں اور جب ہم اس دنیا سے رخصت ہوں تو دو دن تک یاد کئیے جائیں ؟ کسی کے حق کو کھا کے ، کسی کو تنگ کر کے ، کسی کو ڈرا کے جب مر جائیں تو
ہمارے لیئے یہی الفاظ ہوں ” شکر ہے مر گیا "؟
میں یہ نہیں کہتا آپ کچھ نہ بنو، ضرور بنو لیکن زندگی میں ایسا کام کر جائو کہ تمہیں یاد رکھیں اچھے الفاظوں میں ، تمہارے محض ذکر سے لوگ خود کچھ کرنے کا جذبہ رکھیں ، تم
یاد کیئے جاؤ ایک مشعل اور مشعل راہ بن کر، ایک مثبت مثال بن کر تب تمہارے اس دنیا میں آنے کا مقصد پورا ہو گا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی اور ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب کریم سیدنا محمد الرسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہم سب کے حامی و ناصر ہوں آمین۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ