عثمان غازی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تصور کریں کہ سابق صدر آصف علی زرداری یا چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی گرفتاری کا فیصلہ ہوچکا ہے اور بلاول ہاؤس کے باہر گرفتاری سے بچنے کے لئے ہزاروں کارکنان بلالئے گئے ہیں، تصور کریں کہ ان کارکنان کے پاس پیٹرول بم ہوں اور وہ پولیس پر برسارہے ہوں اور سندھ پولیس بھی گرفتاری کے لئے آنے والے سیکیورٹی اہل کاروں سے مزاحمت کررہی ہو تو کیا نتیجہ نکلے گا؟
یہ لکھ کر رکھ لیں کہ ایسی صورت میں کمانڈوز بذریعہ ہیلی کاپٹر بلاول ہاؤس پیراشوٹ سے اترجائیں گے یا خدانخواستہ یہاں جہازوں سے بمباری کردی جائے گی کیونکہ ڈومیسائل کا فرق بہرحال ایک حقیقت ہے۔
یہی تصور آپ باچا خان مرکز کے لئے کرسکتے ہیں، یہ بیمار اسفند یار ولی کو گھسیٹتے ہوئے باہر نکالیں گے اور ریاستی رٹ کو قائم کریں گے، جنوبی پنجاب ہو یا بلوچستان ہو، یہاں ان جراتوں کی اجازت نہیں جس کے مظاہرے اس وقت زمان پارک کے اطراف ہورہے ہیں، ایم کیوایم کا حال آپ نے دیکھا کہ نائن زیرو میں آج خاک اڑ رہی ہے، جب بات ڈومیسائل کے فرق کی ہو تو عدلیہ میں بیٹھے ججوں کا رویہ بدل جاتا ہے اور پھر قانون کی تشریح بدل جاتی ہے اور لاڑکانہ کا وزیراعظم پھانسی پر چڑھ جاتا ہے۔
یہ لسانیت اور صوبائیت نہیں ہے بلکہ بدقسمتی سے وہ تلخ حقیقت ہے جس کا مکمل ادراک ہونے کے باوجود ہم اسے تسلیم نہیں کرنا چاہتے، لاہور میں چند سو کارکنان کو ڈھال بناکر جو کچھ کیا جارہا ہے، اس سے پورے پاکستان کو کوئی سروکار نہیں ہے مگر چونکہ کچھ کے نزدیک پاکستان کی حدود وہیں سے شروع اور وہیں پر ختم ہوتی ہیں تو اسے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بنادیا گیا ہے۔
عمران خان کو حکومت گرفتار نہیں کررہی بلکہ معاملہ عدلیہ میں ان کی حاضری کا ہے، مقدمے میں پیش نہ ہونا ایک جرم ہے، بار بار پیش نہ ہونا خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے کے مترادف ہے، ایک شخص خود کو عدلیہ سے بھی طاقت ور سمجھتا ہو اور کھل کر اس کا اظہار کررہا ہو تو کیوں نا یہ کہا جائے کہ یہ طاقت زمان پارک لاہور کے خطے کی ہے ورنہ عدالت تو جنوبی پنجاب کے ایک وزیراعظم کو کٹہرے میں بلا کر سزا سناتی ہے اور عہدے سے ہٹادیتی ہے۔
یہ ایک نہیں بلکہ دو پاکستان ہیں، ایک طاقت ور کا پاکستان اور دوسرا کمزور کا ۔۔ اور عمران خان اسی طاقت ور پاکستان کے نمائندے ہیں جہاں قانون بھی وہ خود ہیں اور قانون کی تشریح بھی وہ خود ہیں، ریاستی رٹ یہاں ڈومیسائل دیکھ کر طے کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم پر بحث خوش آئندہے۔۔۔ عثمان غازی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ