نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(دوسرا حصہ)
در اصل این آر او آمر پرویز مشرف کی پسپائی کی طرف پہلا قدم تھا اور ملک کو آمریت سے نکال کر جمہوریت کی طرف گامزن کرنا تھا، افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے تو بیرونی ملک مقیم سیاسی قیادت کی وطن واپسی کیلئے محفوظ راستے کی بات کی تھی مگر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو ہی محفوظ راستہ نہیں ملا۔ جنرل پرویز مشرف نے نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگا کر ججوں کو قید کیا تو محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جنرل مشرف کے اقدام کے خلاف سخت احتجاج کیا اور اسلام آباد سے پنڈی کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کیا ،کون بھول سکتا ہے کہ اس احتجاج میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور اس کی پارٹی تنہا کھڑی تھی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت وکلاء تحریک بھی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی جمہوریت کی بحالی کی تحریک سے دور کھڑی تھی اور انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی تھی یہ فیصلہ حقیقت میں آمر پرویز مشرف کو مضبوط کرنے کے مترادف تھا کیونکہ اگر سیاسی پارٹیاں انتخابات کے عمل سے باہر رہتیں تو جنرل پرویز مشرف آسانی سے اپنا نیا سیاسی کنبہ جوڑ کر آئین کا حلیہ ہی بگاڑ دیتے۔ اس سارے عمل میں ہماری عدلیہ ان کی سہولت کار رہتی ۔
ہمارے یہاں عام طور عدلیہ کے لیئے مقدس گائے کے لفظ کا استعمال ہوتا ہے عدلیہ کے مقدس گائے کا بیانیہ بھی کمال کا بیانیہ ہے کیوں عدلیہ ایسی مقدس گائے ہے جس کا دودھ صرف آمروں نے پیئا ہے۔ در اصل محترمہ بینظیر بھٹو شہید میثاق جمہوریت پر ثابت قدم تھیں میثاق جمہوریت کے مطابق جن ججوں نے آمروں کا ساتھ دیا ہے ان کا بھی احتساب ہوگا ، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہماری عدلیہ آئین شکن آمر پرویز مشرف کو تو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے قاصر رہی مگر آئین پر ثابت قدم وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو آئین سے انحراف نہ کرنے کے جرم میں کٹہرے میں کھڑا کرکے وزیر اعظم ہاوس جانے کی بجائے ملتان اپنے گھر بھیج دیا ۔ این آر او کی کہانی تو اس وقت ختم ہو گئی تھی جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے کارواں پر کراچی میں حملہ ہوا تھا ۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر