مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فیض امن میلہ میں جاوید اختر کی گفتگو۔۔۔||محمد عامر خاکوانی

عامر خاکوانی لاہور میں مقیم سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں،ان کے موضوعات میں سیاست ، حالات حاضرہ ،سوشل ایشوز،عسکریت پسندی اورادب شامل ہیں۔

محمد عامر خاکوانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاوید اختر کے بعض فلمی نغمے ضرور اچھے لگے جیسے اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا۔۔۔۔۔ ویسے اس میں بھی لگا کہ جوش صاحب کی تشبیہات کا اثر ہے۔
جاوید اختر مجھے کبھی اپنے نخوت آمیز لہجہ اور مصنوعی انٹلکچوئل ازم کی وجہ سے پسند نہیں آئے۔
سچی بات ہے کہ کٹر ملحدین کوئی علمی بات کریں تو مجھے ویسے اچھی نہیں لگتی۔ ایسے علم کا فائدہ ہی کیا جو آپ کو اپنے خالق حقیقی کی شناخت بھی نہ کرا سکے۔ جاوید اختر تو مذہب بیزار قسم کے لادین آدمی ہیں۔
گلزار البتہ جینوئن شاعر، ادیب اور جینوئن تخلیق کار ہیں، ان میں ایک خاص انداز کی نرمی، گداز ، ملائمت اور نفاست ہے، جاوید اختر میں سب کچھ مصنوعی لگتا ہے۔
فیض امن میلہ میں جاوید اختر کی گفتگو پر بہت تنقید ہو رہی ہے۔ جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا، ہمیں تو یہ صاحب ویسے ہی ناپسند ہیں، ان کی باتیں بھی ناپسند ہی ہوں گی۔ البتہ مجھے لگتا ہے کہ جاوید اختر کی وہ کمنٹ پوری طرح پڑھ یا سن لیا جائے، تب زیادہ بہتر تنقید ہوسکے گی۔
برادرم سید بدر سعید کی وال سے اس سوال کی ٹرانسکرپشن یا اس کا مفہوم نیچے دے رہا ہوں۔ میں اس تقریب میں شریک نہیں تھا ۔
(عامر خاکوانی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاوید اختر کی بات کو لے کر شور مچا ہے، بات کیسے ہوٸی اور سیاق و سباق کیا تھا مکمل بات آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں ۔۔۔
(سوال جواب کے سیشن میں )ایک خاتون نے سوال کیا ہندوستان میں ہمارا (پاکستانیوں کا)امیج غلط بنا ہوا ہے ۔آپ یہاں آتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پاکستان کتنا پرامن ملک ہے اور یہاں کے لوگ کتنے پیار کرنے والے ہیں، یہ جگہ جگہ بم نہیں مارتے آپ ان کو جا نہیں بتاتے یہ بات کہ پاکستان ایک اچھا ملک ہے ؟
اس کے جواب میں جاوید اختر نے کہا
”آپ کی بات میں سچاٸی ہے ،ایک دوسرے کے بارے میں لاعملی دونوں طرف ہے ۔ مہدی حسن آۓ وہاں بہت بڑا فنکشن ہوا ، نورجہاں آٸیں ،کیا شاندار استقبال تھا ۔ شبانہ نے کمنٹری کی تھی لکھی میں نے تھی ۔ فیض جب آۓ تو یوں لگتا تھا جیسے کسی سٹیٹ کا ہیڈ آیا ہوا ہے ، آگے پیچھے تو گاڑیاں ہوتی تھی ساٸرن والیاں اور گورنر ہاٶس میں ٹھہرتے تھے ۔ ٹی وی چینل کوریج کرتے تھے ۔ یہاں پر پی ٹی وی پر تو ساحر کی، کیفی کی، علی سردار کی تو کبھی کوٸی کوریج نہیں ہوٸی۔ اب تو پراٸیوٹ چینل آ گٸے ہیں، پی ٹی وی پہ کبھی نہیں ہوا، لیکن وہاں ہوا یہ ۔ یہ جو بندش ہے کمیونیکیشن پر اور کوشش ہے لوگ ایک دوسرے کو جان نہ سکیں، معاف کیجیے یہ دونوں طرف ہے لیکن آپ کی طرف شاید تھوڑی سی زیادہ ہے ۔ یہاں میں تکلف سے کام نہیں لوں گا ۔ اب کم ہو رہی ہے، خوشی کی بات ہے ۔ ہم نے تو نصرت کے بڑے بڑے کنسرٹ کراۓ ، مہدی حسن کے بڑے کنسرٹ ہوۓ ،آپ نے تو لتا منگیشر کا کوٸی کنسرٹ نہیں کرایا ۔ چلیے اب ہم ایک دوسرے کو الزام نہ دیں ۔ سب سے اہم جو ہے بات یہ گرم فضا کم ہونی چاہیے۔ ہم تو ممبٸی کے لوگ ہیں ، ہم نے دیکھا کہ جس طرح ہمارے شہر پہ حملہ ہوا تھا ،وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آۓ تھے ۔وہ لوگ اب بھی یہاں گھوم رہے ہیں،اگر یہ شکایت ایک ہندوستانی کے دل میں ہو تو آپ کو برا نہیں منانا چاہیے ۔‘‘
( سید بدر سعید کی وال سے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اس پر جواب میں دو باتیں تو کہی جا سکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ لتا منگیشکر کو یہاں بلانے کی کوشش یقیناً ہوئی ہوگی ، مگر وہ کبھی خود نہیں آئیں۔ البتہ جو بھارتی کلاکار یہاں آئے ان کی یہاں غیر معمولی پزیرائی ہوئی۔ جیسے دلیپ کمار۔ جب وہ فاطمید کے فنکشن میں آئے تھے تو سربراہ مملکت کی طرح ان کا استقبال ہوا۔ اسی طرح جنرل ضیا الحق شتروگھن سنہا کو صدارتی مہمان کے طور پر بلاتے رہے، بہت پزیرائی ہوئی ان کی۔ اوم پوری، نصیر الدین شاہ ایک سے زیادہ بار یہاں آئے۔ ان کی بہت پزیرائی ہوئی، وزراعلیٰ ، گورنرز نے انہیں استقبالیہ، کھانے وغیرہ دئیے ۔ شاعر ادیبوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ شمیم حنفی، شمس الرحمن فاروقی وغیرہ کی بہت پزیرائی ہمیشہ ہوتی رہی۔ خود جاوید اختر بھی پہلے آ چکے ہیں۔
اس لئے یہ اعتراض یا طنز تو بیکار ہے کہ ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں کی پزیرائی ہوئی اور پاکستان میں بھارتی فنکاروں کی نہیں ہوئی۔ ایسا ہرگز نہیں۔ اگر لتا منگیشکر یہاں آتیں تو یقینی طور پر ان کا غیر معمولی استقبال ہونا تھا۔ لتا جی کے فین پاکستان میں کم نہیں اور اہم جگہوں پر ہیں، وہ اشرافیہ میں بھی مقبول تھیں۔
دوسری بات ممبئی حملوں کی ہے۔ وہ یقینی طور پر افسوسناک واقعہ تھا۔ ہمارے ہاں اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ نان سٹیٹ ایکٹرز کا کام تھا، اس الزام میں کئی لوگون کو برسہا برس کی قید بھی ہوئی۔
جاوید اختر کو البتہ یہ ضرور جواب دینا چاہیے تھا کہ اس طرح کے واقعات بھارت کی جانب سے بھی ہوئے ہیں، کلبھوشن یادو یہاں پکنک منانے نہیں آیا تھا، جبکہ کئی ایسے بھارتی جاسوس یہاں پکڑے گئے اور قید کاٹ کر واپس گئے تو انہوں نے خود بھارتی میڈیا پر بتایا کہ ہم نے جاسوسی کی یا پاکستان میں بم دھماکے کئے۔ بھارتی ایجنسی را کے ڈائریکٹرز کی کئی کتابیں ایسی موجود ہیں جن میں بہت کچھ بیان کیا گیا ۔ مکتی باہنی کی کارروائیوں میں تو موڈی جی خود بھی شامل ہونے کے دعوے دار ہیں ۔
اس طرح کی باتوں سے صرف ردعمل پیدا ہوتا ہے۔ کشیدگی گھٹانے والی باتیں کرنی چاہیں، تجاویز اور ایسے اقدامات کی وکالت جن سے خطے میں امن پیدا ہو۔

 

 

یہ بھی پڑھیے:

عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

محمد عامر خاکوانی کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: