مئی 12, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت!۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر حملے میں جام شہادت نوش کرنے والوں کو شہدا ء پیکیج دینے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور شہید 2 پولیس، ایک رینجر اہلکار اور ایک سویلین کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی بھی کی۔ میرے خیال میں پیکیج کی بجائے کوئی اور لفظ استعمال ہونا چاہئے کہ پیکیج ترقیاتی کاموں کے حوالے سے دئیے جاتے ہیں اور اب تو پیکیج اور لولی پاپ لازم و ملزم ہو چکے ہیں کہ جس پیکیج کا اعلان ہوتا ہے اس کی روح کے مطابق اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ پیکیج دینے کی نہیں بلکہ دہشت گردی پر قابو پانے کی ضرورت ہے ۔ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ہم پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کو نہیں بھولے کہ کراچی میں پھر پولیس آفس پر دہشت گردی کا واقعہ پیش آ گیا۔ یہ ٹھیک ہے کہ رینجرز اور پولیس کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے کہ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کے دوران پیشہ ورانہ مہارت اور مستعدی کا مظاہرہ کیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کے واقعات کا مقابلہ کرنے کیلئے سکیورٹی فورسز کی آپریشنل تیاری، پولیس کی استعداد میںمزید اضافے پر فوری توجہدی جائے اور دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لایا جائے۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے سب ملک کے بہادر بیٹے ہیں چاہے ان کا تعلق جس علاقے سے بھی ہو۔ شہید اور زخمی ہونے والے سکیورٹی فورسز اہلکار قوم کے ہیرو ہیں ، قوم کو ان کی قربانیوں اور ان کے ناموں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ رینجرز ترجمان کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملہ آور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران رینجرز کا ایک سب انسپکٹر تیمور شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوئے۔ ترجمان کے مطابق دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے رینجرز کے سب انسپکٹر کا تعلق ملتان سے تھا۔ بتایا گیا ہے کہ دہشتگردوں سے مقابلے میں زخمی ہونے والے 6 رینجرز اہلکاروں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے پولیس ہیڈ کانسٹیبل غلام عباس کا تعلق لاڑکانہ سے ہے اور وہ ٹینک چوک کے رہائشی تھے۔ شہید غلام عباس نے 2011 ء میں سندھ پولیس میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی۔ ترقی کر کے ہیڈ کانسٹیبل بنے، کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت ہیڈ کانسٹیبل غلام عباس ڈیوٹی پر مامور تھے اور دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے، انہوں نے لواحقین میں 3 بیٹوں اور ایک بیٹی سمیت بیوہ کو سوگوار چھوڑا ۔ کراچی پولیس آفس پر حملے میں کے پی او کا سوئیپر اجمل بھی شہید ہوا۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق دو دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، کراچی پولیس آفس پر حملہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے کیا۔ ایک دہشت گرد کی شناخت زالا نور ولد وزیرحسن کے نام سے کی گئی جس کا تعلق شمالی وزیرستان سے تھا۔ سکیورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشت گرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ دہشت گردی کے جس واقعہ کا بھی کھوج لگایا جائے اس کے تانے بانے وزیرستان سے ہوتے ہوئے افغانستان سے جا ملتے ہیں ۔ امریکا نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے ٹویٹ کیا کہ امریکا کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، ہم اس دہشت گردانہ حملے میں پاکستانی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ لیکن اس بات کا بھی برملا اظہار ضروری ہے کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہے اس کا سبب بھی خود امریکا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے اسباب کو ختم کرنا ضروری ہے۔ امریکا کے ساتھ جرمنی نے بھی دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی ہے لیکن بات مذمت سے آگے بڑھ چکی ہے۔ امریکا کے اتحادی ممالک کو پاکستانی عوام کو دہشت گردی کے عذاب سے بچانے کیلئے خلوص نیت سے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔ ایک طرف دہشت گردی ہے تو دوسری طرف معاشی بدحالی نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔ دہشت گردی کا عذاب اپنی جگہ پر ہے مگر دوسری طرف مقتدر طبقات کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہو گیا ہے۔ ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف خود کہہ رہے ہیں کہ یہ صرف زبانی کلامی بات نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے ہم دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پولیس پرحملہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ شہری مراکز میں دہشت گردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی اور انسداد دہشتگردی کے لیے ریاست کی غیر فعال حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اپوزیشن ہمیشہ حکومت کو دوش دیتی ہے مگر یہ بھی تو حقیقت ہے کہ عمران خان کے دور میں بھی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کس نے کیا اقدامات کئے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں نجی کالج میں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل عمران کے دور میں دہشت گردوں کو پاکستان کی سر زمین پر لاکر بسایا گیا، ایسے کھیل کھیلے کہ دہشت گردی ہمارا مقدر بن گئی۔ عمران خان کو ان باتوں کا بھی جواب دینا چاہئے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لیے تمام جماعتیں تیار تھیں مگر تحریک انصاف نے اس عمل میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔ ملک کی تمام جماعتوں اور پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے، اگر تحریک انصاف نے انکار کیا تو اس کا یہ عمل درست نہیں ہے۔ ٭٭٭٭٭

 

 

 

 

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: