یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ لوگ سمجھتے اور اظہار بھی کرتے رہتے ہیں کہ میں کافی مایوس ہوں۔ اُن کا خیال غلط تھا، میں بہت زیادہ مایوس ہوں۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ اپنی مایوسی کا حل بھی ہم ہی نکالتے ہیں۔ ورنہ قریب ترین سڑک پر جاتے ہوئے تیز ترین ٹرک کے نیچے آ جانا بہترین حل ہے۔
مایوسی اُس وقت ہوتی ہے، جب آپ اپنے معاشرتی انحطاط کے خط کو نیچے سے نیچے جاتا دیکھیں، اور کوئی ایک بھی شعبہ ایسا دکھائی نہ دے جس میں بہتری آ رہی ہو۔ آپ نصاب کی حماقتیں اور جھوٹ دیکھتے ہیں، آپ سڑکوں کے کنارے کھڑے ٹینک اور آبدوزوں کی دہشت کو محسوس کرتے ہیں، آپ کو ٹی وی پر اوریا غراتا ملتا ہے، شہر میں ریلوے کے ستون بڑے بڑے پوسٹروں سے اٹے ملتے ہیں، آپ کو چنگ چی کے پیچھے بیٹھی لڑکیوں کو لبھاتے اور جانگھیں خارش کرتے لوگ ملتے ہیں، کہیں پولیس خواجہ سراؤں سے بھاؤ تاؤ کرتی ہے، ہفتہ بازار میں عورتیں لنڈے کے بَرا اور مرد سنگھاڑوں کا لین دین کرتے نظر آتے ہیں، لوئر مڈل کلاس کا باپ بچے کو پیچھے بٹھائے موٹرسائیکل کی ٹینکی پر گورمے کی بوتل کو بیلنس کیے تقریباً ڈولتا جاتا ہے، سکول سے چھٹی کر کے آتی ہوئی لڑکیوں کو ایک دوسری کے باپ تاڑتے ہیں، جمعے کے دن سڑکوں پر بچھی صفیں، شادیوں اور وفاتوں کی وجہ سے بند گلیاں، اللہ ہو چوک اور میلاد سٹریٹ، آزادی کے بدنما باجے، وٹامن ای کے کیپسول کریموں میں ڈال کر منہ پر مَلتی نوکرانیاں، پلاسٹک کے پھولوں والی شادی کی گاڑیاں، وافر کھانے کے عوض رکشوں میں لد کر آتے ہوئے مدرسوں میں زیر تعلیم ان نوکرانیوں کے بھائی، چوکوں میں پین بیچنے کے بہانے سائیڈ مرر سے چھاتیاں چھواتی ہوئی ادھیڑ عمر عورتیں، محفلِ مسالمہ میں اپنا کلام پڑھنے کے نمبر پر بحث کرتے ہوئے پی ایچ ڈی پروفیسر شاعر، ریسٹورنٹس کے باہر بلاتنخواہ پگڑی باندھ کر بخشیش کے منتظر ریٹائرڈ سپاہی، اسلامی بینک اور اندھیری اسلامی لیٹرینیں، مک ڈونلڈ میں مربیوں کی منتظر مجبور جوان لڑکیاں، مریض کو یخنی پلانے کے لیے مرغی کی ٹانگیں مفت مانگتی عورتیں، بیویوں کے آگے حکمران اور محافظ بن کر چلتے اور ہورڈنگ پر صبا قمر کی کمر دیکھتے ہوئے مرد، بہن کی جوانی پر نادم لڑکے……. سبھی جیے جاتے ہیں۔
ان سب کو ریکارڈ کرنا مایوسی نہیں، مایوسی کے خلاف احتجاج ہے۔ اور بہت زیادہ مایوسی ہو تو بہت زیادہ احتجاج۔ مایوسی باہر سے آتی ہے، علاج اندر سے۔ میں تو مایوسی میں زیادہ کام کرتا ہوں۔ مابعدالطبیعیاتی توجیہات نہ ڈھونڈنے کا یہ فائدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟