یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مووی کا ہیرو آرنلڈ شوازنیگر کسی جادوئی ٹکٹ کے اثر سے سکرین کی دنیا سے نکل کر اصل دنیا میں آ جاتا ہے۔ اُسے عادت پڑی ہوتی ہے فلمی دنیا کی جہاں کاریں ٹکراتی ہیں، پل سے نیچے گرتی ہیں، بم پھٹتے ہیں اور گولیاں چلتی ہیں مگر ہیرو کو آنچ تک نہیں آتی۔ وہ اِسی چکر میں ہوتا ہے اور کار چلاتے ہوئے کسی کھمبے سے ٹکرا دیتا ہے تو سمجھ آتی ہے کہ وہ تو پردے کے اِس طرف آ چکا ہے۔ خیر ہیرو صاحب کی بہت درگت بنتی ہے، وہ مرنے والا ہو جاتا ہے اور اُس کا پرستار اُسے سٹریچر پر ڈال کر واپس سکرین کی دنیا میں لے جاتا ہے۔
پاکستانی فلمی ہیرو سلطان راہی کو غالباً جی ٹی روڈ پر ڈاکوؤں نے روکا تو اُس نے بڑھک مار کر اپنا تعارف کروایا۔ ڈاکوؤں گولی مار دی۔ سلطان راہی شاید کسی لمحے میں اپنی حقیقت کو فلم سمجھ بیٹھا ہو گا، یا پھر فلم کو حقیقت۔ بس مارا گیا۔ آج اُس کی کلوز اپ دیکھتے ہوئے مجھے اُس کے چہرے کے نقوش میں اپنا معاشرہ نظر آ گیا۔ اس معاشرے کو اتنی فلمیں دکھائی گئیں (اقبالؒ سے لے کر اوریا مقبول جان تک) کہ اِس نے حقیقت کا احساس تک بھلا دیا ہے۔ سلطان راہی کا اِس تصویر میں چہرہ فلمی میک اپ والا ہے۔ کٹورے کی طرف سر پہ رکھی ہوئی مردہ بالوں کی وگ کہ دماغ کا شائبہ تک نہ رہے، تنگ پیشانی، کہیں قریب کی دوری میں دیکھتی ہوئی آنکھیں جن میں منعکس ہونے والی روشنی شاید کسی فلیش لائٹ کا نتیجہ ہے، ناک پچکی ہوئی جسے کوئی مزید نیچا کیا کرے گا، اُلٹی پڑی ہوئی کشتی جیسی جعلی مونچھیں غیرت کا وِس ٹپکاتی ہوئیں، رخساروں پر کرختگی، بھینچے ہوئے ہونٹ جو مسکرانے سے آشنا نہیں، بائیں رخسار کا ابھار شاید نسوار کی وجہ سے۔
یہ لا=انسان ہمارا لا=معاشرہ ہے۔ یہ کبھی اپنے سوانگ سے باہر نکلے گا تو حقیقت کا سامنا کرے گا۔ لیکن ضروری نہیں کہ اِسے واپس جانے کی مہلت یا بہانہ مل جائے۔ شاید یہ بڑھکیں مارتے ہوئے حقیقت کی گولیاں ہی کھائے گا۔ ہم اِس میں رہنے کے لیے، بلکہ اِس کا نوحہ پڑھنے کے لیے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر