یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماری لغات میں پیچیدہ کا مطلب دقیق اور الجھا ہوا کا مطلب ژولیدہ لکھا ہے۔ غیر زبانوں کو پڑھتے رہنے اور ان کے ساتھ تعلق بنانے کی کوشش کرنے کی وجہ سے ہمارے ہاں made easy، خلاصے، گائیڈیں اور پتا نہیں اِس قسم کا کیا کیا اسلحہ جمع ہو گیا۔ ہم نے گیس پیپر اور sure shot سوالات کی عادت ڈال رکھی ہے۔ پانچ سالہ پیپر کے ذریعے ایک ماہ میں بی اے کی تیاری کروانے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ گیس پیپرز میں تو مزید اہم سوالات کی نشان دہی کے لیے انگلی کے اشارے والا موٹا نشان
بھی لگانا شروع کیا۔

عام قاری کے نام پر ہم نے جس گھٹیا پن، سطحی پن اور عقلی فرار کا راستہ اختیار کیا ہے اُس کا نتیجہ غور کرنے پر ہر طرف دیکھا سکتا ہے۔ ’عام قاری‘ ایک ڈھکوسلہ اور فریب ہے۔ اخبارات سے زیادہ ’عام فہم‘ چیز کیا ہو گی؟ چلیں آج کے روزنامہ جنگ کی شہ سرخی پر غور کریں: ’’پنجاب اسمبلی کی تحلیل مؤخر؟‘‘ نیچے ایک اور خبر ہے، ’’بڑے ریلیف پیکیج کی تیاری۔‘‘ یہ ’’تحلیل‘‘ اور ’’مؤخر‘‘ اور ’’ریلیف‘‘ اور ’’پیکیج‘‘ کونسے ’’عام قاری‘‘ کی زبان کا حصہ ہیں۔ وہ جس پیکیج کو جانتے ہیں وہ موبائل ڈیٹا اور کالز کا پیکیج ہے۔
کوئی بھی تحریر عام قاری کے لیے نہیں ہوتی۔ کیونکہ عام قاری پڑھنا نہیں جانتا۔ وہ تو تعویذ بھی نہیں پڑھ سکتا۔ اور آپ چاہتے ہیں کہ فرائیڈ، ایڈورڈ سعید، ول ڈیورانٹ اور کیرن آرم سٹرانگ، اردون دھتی رائے، شیکسپیئر وغیرہ کو عام قاری کے لیے پیش کیا جائے؟ ورجینیا وولف کا ’’کامن ریڈر‘‘ ایڈیشن بھی ورجینیا وولف ہی ہے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ تحریر آپ کے تخیل کو بلند اور چیلنج کرنے کے لیے ہوتی ہے، نہ کہ پچکارنے، بہلانے اور تھپکیاں دینے کے لیے۔ حتیٰ کہ اگر تحریر سے یہ کام بھی لیا جائے گا تو قاری پہلے سے سو چکا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟